ویب سائٹس سے اردو کا فروغ ہو رہا ہے یا اردو پیچھے جارہی ہے اس تعلق سے سوچنا ضروری ہے۔ :عارف نقوی

0
0

اردو کی ویب سائٹس نے تحقیق کرنے والے چہرے کو فا ئدے سے زیادہ نقصان پہنچا یا ہے۔خورشید حیات
شعبۂ اردو میں ادب نما کے تحت ’’ویب سائٹس کی ادبی خدمات‘‘موضوع پر آن لائن پروگرام کا انعقاد
میرٹھ 8// ’’جلد بازی میں ہم کو اپنی چیزیں شا ئع کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ باپ اور استاد ہمیشہ یہ چاہتے ہیں کہ اس کی اولاد یا اس کے شاگرد اس سے آ گے جائیں۔ ویب سائٹس سے اردو کا فروغ ہو رہا ہے یا اردو پیچھے جارہی ہے اس تعلق سے سوچنا ضروری ہے۔یہ الفاظ تھے جرمنی سے معروف ادیب و شاعر عارف نقوی کے جو شعبۂ اردو اور آ یوسا کے ذریعے منعقد ہفتہ واری ادب نما پروگرام میں’’ویب سائٹس کی ادبی خدمات‘‘ موضوع پر اپنی صدارتی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سو چنا چاہئے کہ انٹر نیٹ کی زبان کیا ہونی چا ہئے۔ہمیں اپنی ویب سائٹس کے ذریعے اردو کے فروغ کے بارے میں سو چنا چاہئے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغازسعید احمد سہارنپوری نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیہ نعت ایم۔اے سال دوم کی طالبہ عظمیٰ پروین نے پیش کیا۔ پروگرام کی سرپرستی صدر شعبۂ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔مہمان خصوصی کے بطور ریختہ ایڈیٹوریل کے سالم سلیم شریک ہوئے اور مہمان اعزازی کے بطور چھتیس گڑھ کے معروف ناقدخورشید حیات نے شرکت کی جب کہ مقرر ین کے بطور ڈاکٹر نوشاد منظر(بانی و مدیرادبی میراث ویب پورٹل)اور ابو اللیث قاسمی( مدیر انتظامی، قندیل ویب پورٹل) اور لکھنؤ سے آیوسا کی صدر پروفیسر ریشما پروین نے شرکت کی۔استقبالیہ کلمات علما ملک،نظامت سیدہ مریم الٰہی اور شکریے کی رسم نوید خان نے انجام دی۔
پروگرام کا تعارف کراتے ہوئے پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ اگر آج ہم اردو سائٹس اور پورٹل کو دیکھیں تو اردو کے مضامین و مقالات آسانی سے دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اردو کی بڑی ویب سائٹ ریختہ نے طلبا کو خوب فائدہ پہنچا یا ہے۔آج ہمارے بہت سے طالب علم ویب سائٹس سے مواد لے کر اپنا تحقیقی کام انجام دے رہے ہیں۔ویب سائٹس کا بے جا استعمال طلبہ کے لیے مناسب نہیں کیونکہ اس سے ان کے اندر تحقیق کرنے کا جذبہ متاثر ہو تا ہے۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈا کٹر نو شاد منظر نے کہا کہ ادبی میراث ویب پورٹل تحقیق کرنے والے طلبا کے لیے بہت اہم ثابت ہوا ہے اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس ویب کے ذریعے طلبا اور خصوصاً ریسر اسکالرز کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائیں اور اچھا مواد طالب علموں تک پہنچ سکے۔ یونیورسٹیز کے نصاب اور ان کے مواد کو ذہن میں رکھتے ہوئے نظم،غزل، قصیدہ، مرثیے کے ساتھ ساتھ دیگر اصناف میں داستان، ناول،افسانہ، ڈرا ما اور صحافت کے مضامین بھی طلبا کو آسانی سے مل سکیں۔ ہماری کوشش یہ بھی ہو تی ہے کہ تنقیدی مضامین بھی زیادہ سے زیادہ طلبا تک پہنچا ئیں۔ ہما ری ویب پر مستقل ادب کا ایک گو شہ مخصوص ہے۔سا تھ ہی ہمUPSCکے نصاب کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم اس ویب پر کام کررہے ہیں۔
ابواللیث قاسمی نے کہا ہما را اصل مقصد نئے قلم کاروں کی تخلیقات کو شائع کرنا ہے۔ سبھی پورٹل اپنے آپ میں ایک ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سینیئر قلم کاروں کی یہ شکایت بھی ہو تی ہے کہ ان کے مضامین کا فی دیر میں شائع ہوتے ہیں۔ سیاسی، سماجی موضوعات والے ایسے مضامین شائع کرتے ہیں جن سے ہمارے قارئین فائدہ حاصل کرسکیں۔
سالم سلیم نے کہا کہ ریختہ ویب سائٹ کا آغاز2013ء میں ہوا۔ ریختہ کےContent میں ہزاروں کی تعداد میں نظمیں، غزلیں، کہانیاں اور مضامین ہیں۔ کسی شاعر کا شعر اس پر سرچ کریں تو آ سانی سے مل جاتا ہے۔ ایک لاکھ اسی ہزار کتابیں اس پر دستیاب ہیں۔ ہندی کی کتابوں کے علاوہ گجراتی زبان کے ساتھ ہی اردو اور دیگر زبان و تہذیب کو یہاں خاص طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
پروفیسر ریشما پروین نے کہا کہ ہم سب طالب علم ہیں۔ ہم سب کے لیے مطالعہ نہایت ضروری ہے۔دور حاضر میں ویب سائٹس سے فائدہ اٹھانا بہت ضروری ہے لیکن اسی کے ساتھ ساتھ لائبریریوں سے بھی تعلق ضرور رکھیں۔ آج کا مو ضوع بہت اہم ہے۔نوشاد منظر ، سلیم اور ابو اللیث صاحب وغیرہ کی ویب سائٹس سے طلبا ضرور استفادہ کریں گے ہم سب کو پڑھنے کی عادت تو ڈالنی ہی ہو گی لیکن آج کے دور میں ویب سائٹس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔
خورشید حیات نے کہا کہ ڈیجیٹل معاشرہ ایک چھوٹے سے جزیرے کی طرح ہے۔ خالق کائنات نے انسان کو جن نعمتوں سے سرفراز کیا ہے ان میں سے عظیم ترین نعمت انسان کی فہم، قوت فکر، گویائی، ذہن و دماغ میں تخیلات اور تصورات کی موجودگی ہے۔اردو کی ویب سائٹس نے تحقیق کرنے والے چہرے کو فا ئدے سے زیادہ نقصان پہنچا یا ہے۔ آج تحقیق کے معنی کسی بھی ویب سائٹس سے کاپی،کٹ،پیسٹ رہ گیا ہے۔ درسی تحقیق کر نے والوں کو بھی ادب کی دنیا کا سیاح بننا پڑتا ہے۔کسی بھی زبان میں لکھے جانے والے ادب کی ویب سائٹ ہو اس نے ہمیں تحقیق میں جس جہا النفس کی ضرورت ہوتی ہے اس سے دور کردیا ہے۔
پرو گرام سے ڈا کٹر آصف علی، ڈا کٹر شاداب علیم،ڈاکٹر الکا وششٹھ ، ڈاکٹر ارشاد سیانوی، ڈاکٹر عامر نظیر ڈار، ڈاکٹر رمیشا قمر،شفا، ابوطلحہ،فیضان ظفر،روضہ خان، اور سعید احمد سہارنپوری جڑے رہے۔

 

 

 

 

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا