وسطی ایشیاپہ منڈلارہے ہیں جنگ کے سیاہ باد ل

0
0

 

ا یران کا امریکی ٹھکانوں پر حملہ، 80 فوجی ہلاک

ایرانی حملے کے نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں: ڈونالڈ ٹرمپ سلیمانی کی ہلاکت پر ایران کا جواب ناکافی: علی خامنہ ای

لازوال ڈیسک
بغداد؍؍ایران نے عراق میں واقع امریکی فضائی اڈوں پر بدھ کی صبح الصباح میزائل حملے کیے جن میں 80 امریکی فوجی ہلاک ہو گئے ۔ مقامی میڈیا نے ایرانی فوج کے ایک سینئر افسر کے حوالے سے بدھ کو بتایا کہ عین الاسد فضائی اڈے پر ایرانی فوج کے میزائل حملے میں کم از کم 80 امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں ۔ اس نے بتایا کہ امریکی ہیلی کاپٹر اور فوجی سازو سامان کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے ۔اس سے قبل ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے کہا تھا کہ ایران نے اپنی فوجی صلاحیت کا صرف ایک ‘حصہ’ کا مظاہر ہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ امریکہ ایران کا سامنا کرنے کے لئے کوئی دیگر رخ اپنایے ۔واضح ر ہے کہ ایران نے میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لینے کے لئے عراق میں امریکہ کی زیر قیادت سکیورٹی فورسز پر بیلسٹک میزائل حملے کئے ۔ امریکی وزارت دفاع پینٹا گون نے ان حملوں کی تصدیق کی ہے ۔ پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا‘‘ مقامی وقت کے مطابق منگل کے روز 1730 بجے ایران نے امریکی فوج اور اتحادی افواج کے خلاف کئی بیلسٹک میزائل سے حملے کیے ۔یہ واضح ہے کہ ایران نے عراق کے عین الاسد اور اربیل میں امریکی فوج اور اتحادی افواج کے کم از کم دو فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ۔ پینٹاگون نے کہا کہ وہ خطے میں تعینات اپنے جوانوں، ساتھیوں اور اتحادی افواج کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا ۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ عراق کے حالات پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں اور قومی سلامتی کمیٹی کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں ۔گزشتہ جمعہ کو امریکہ کے ڈرون راکٹ حملے میں ایران کی پاسداران ِ انقلاب اسلامی کی القد س فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی مارے جانے کے بعد سے ہی پورے خلیجی خطے میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے ۔ ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں پر حملے سلیمانی کی موت کا انتقام بتایا جا رہا ہے ۔ عراق میں امریکہ کے پانچ ہزار سے زائد فوجی تعینات ہیں جنہیں نشانہ بنا کر ایران نے یہ حملہ کیا ہے ۔ ادھر ‘العربیہ’ اور الحدث کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکی افوج نے حملے کے مقام پر فوری جوابی کارروائی کی اور میزائل داغنے والی گاڑی کونشانہ بنایا گیا ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے گذشتہ جمعہ کو بغداد میں امریکی کارروائی میں قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیتے ہوئے عین الاسد اڈے اور اربیل میں امریکی ایئربیس میزائل حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔اس حملے کے بعد ایران نے مزید "تباہ کن رد عمل” کی دھمکی دی تھی۔ واشنگٹن نے عین الاسد اڈے پر بمباری میں امریکا کے متعدد طیارے تباہ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ امریکا نے بھی جوابی کارروائی کی وارننگ دی ہے۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا کہ عراق میں عین الاسد اڈے پر میزائل نے حملے کیے گئے ہیں تاہم اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جوناتھن ہافمین نے مزید کہا کہ حملے کے نتیجے میں کسی قسم کے نقصان یا زخمی ہونے کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے، لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ عین لاسد اڈے پر امریکی فوجی ونگ کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔انہوں نے تصدیق کی کہ میزائل حملوں میں شمالی عراق میں اربیل میں بھی ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بیلسٹک میزائل ایران کے اندر سے عراق میں امریکی فوجی تنصیبات پر فائر کیے گئے تھے جبکہ ایک کرد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ میزائلوں کا منبع ایران میں کرمانشاہ تھا۔دوسری جانب یہ اطلاع ملی ہے کہ مغربی عراق میں عین الاسد بیس کی فضائ  میں امریکی ہیلی کاپٹر کی پروازوں کے ساتھ خطرے کے سائرن کی آوازیں سنائی گئی ہیں۔ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوج کو نشانہ بنائے جانے کے بعد وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ امریکا عراق میں ایرانی حملے آگاہ ہے۔وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ الانبار میں ہونے والے ایرانی حملے کے بارے میں صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ قومی سلامتی کی ٹیم سے جوابی کارروائی کے لیے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر کیے گئے میزائل حملوں سے ہونے والے نقصان کاجائزہ لیا جا رہا ہے۔ادھرایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق میں امریکی اہداف پر میزائل حملے میں کم سے کم 80 ’’امریکی دہشت گرد‘‘(فوجی) مارے گئے ہیں۔اس نے کہا ہے کہ ایران نے 15 میزائل داغے تھے اور ان میں سے کسی بھی میزائل کو روکا نہیں گیا ہے۔سرکاری ٹی وی نے سپاہِ پاسداران انقلاب کے ایک سینیر ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ اگر واشنگٹن انتقام میں کوئی اقدام کرتا ہے تو ایران نے خطے میں 100 دوسرے اہداف کی بھی نشان دہی کر لی ہے۔اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس میزائل حملے میں امریکی فوج کے ہیلی کاپٹروں اور دوسرے آلات کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔سپاہِ پاسداران انقلاب ایران نے بدھ کو علی الصباح عراق میں امریکی فوج کے زیر استعمال اڈے پر یہ میزائل حملہ کیا ہے۔ یہ کارروائی گذشتہ جمعہ کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل میں کی گئی ہے۔ایران کے اس مسلح ردعمل کے بعد مشرقِ اوسط میں ایک بڑی جنگ کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے عراق میں دو امریکی فوجی اڈوں پر کیے گئے حملوں کے نقصانات کا جائزہ لے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس دنیا کی طاقت اور ناقابل شکست فوج ہے۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ‘ٹویٹر’پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘عراق میں واقع دو فوجی اڈوں پر ایران سے میزائل داغے گئے ہیں۔ ان اڈوں پر امریکی فوج بھی تعینات ہے۔ ہلاکتوں اور نقصانات کا اندازہ اب ہو رہا ہے۔ ہمارے پاس دنیا کی طاقتور ترین فوج ہے جسے شکست نہیں دے جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘اب تک سب ٹھیک ہے۔ وہ بدھ کی صبح صورتحال پر ایک بیان دیں گے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق رات گئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، وزیر دفاع مارک ایسپر، چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی اور نائب صدر مائیک پینس صدر ٹرمپ سے مشاورت کے لیے وائٹ ہائوس پہنچے۔اجلاس ختم ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس کے ذرائع نے بتایا صدر ٹرمپ عین الاسد اور اربیل میں قائم فوجی اڈوں میں تعینات امریکی فوج پر حملوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔دوسری طرف فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ وہ خطے میں ہوا بازی کے تحفظ کو درپیش امکانی خطرات کی نشاندہی اور ان کے تدارک کے لے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای نے عراق میں اتحادی افواج کے اڈوں پر میزائل حملوں کو کامیاب قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ "امریکی افواج کو خطے سے چلا جانا چاہیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ ایران کا دشمن امریکہ ہی ہے۔ایرانی رہبر اعلی کا یہ موقف بدھ کے روز سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک خطاب کے دوران سامنے آیا۔ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد اپنے خطاب میں خامنہ ای نے اعتراف کیا کہ سلیمانی کی ہلاکت پر ایران کا جواب ناکافی ہے۔جوہری معاہدے کے حوالے سے خامنہ ای کا کہنا تھا کہ "جوہری بات چیت کا کسی بھی طور دوبارہ آغاز امریکا کے غلبے کی راہ ہموار کر دے گا۔خامنہ ای نے موجودہ حالات کو کٹھن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک وسیع محاذ ایران کے مقابلے پر آیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی کا قتل ظاہر کرتا ہے کہ ’ایرانی انقلاب‘زندہ ہے۔ادھر ایرانی شوری نگہبان نے باور کرایا ہے کہ عراق میں میزائل حملہ قانونی حیثیت کا حامل دفاع ہے۔شوری نگہبان کے ترجمان عباس ہدخدائی نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ "عراق میں امریکی اڈوں پر ایرانی پاسداران انقلاب کا میزائل حملہ ،،، امریکی جارحیت کے مقابل قانونی دفاع ہے”۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ آج علی الصبح کی جانے والی کارروائی اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی رْو سے منظور شدہ ہے۔اس سے قبل ایرانی پاسداران انقلاب نے اعلان کیا کہ اس نے عراق میں انبار کے عین الاسد اور اربیل کے حریر فوجی اڈوں کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ دونوں اڈوں میں امریکی فوج موجود ہے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی اہداف پر ایرانی حملوں کے جواب میں امریکہ کے کسی بھی اقدام کا نیا رد عمل سامنے آئے گا۔امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے مطابق عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں محدود سطح پر مادی نقصان ہوا ہے۔ ایک امریکی ذمے دار نے تصدیق کی ہے کہ زیادہ تر ایرانی میزائل اپنے اہداف پر نہیں پہنچ سکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا