والدین کا دیش بھگت یونیورسٹی پنجاب کے خلاف سری نگر میں احتجاج

0
0

’’یونیورسٹی نے تقریباً 70 کشمیری طلبہ کو ان کی مرضی کے بغیر سردار لال سنگھ کالج منتقل کر دیا اور اس کالج کو انڈین نرسنگ کونسل سے منظوری حاصل نہیں ہے‘‘
یواین آئی

سری نگر؍؍دیش بھگت یونیورسٹی پنجاب میں زیر تعلیم کشمیری طالبات کے والدین نے پیر کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہو کر اس یونیورسٹی کے خلاف احتجاج درج کیا۔احتجاجی والدین نے ہاتھوں میں تصویریں اٹھا رکھی تھیں اور وہ مذکورہ یونیورسٹی کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔اس موقع پر ترال سے تعلق رکھنے والے غلام احمد کھانڈے نامی ایک والد نے میڈیا کو بتایا کہ سال 2018 میں، میں نے اپنی بیٹی کا اس یونیورسٹی میں داخلہ کرایا۔انہوں نے کہا: ‘میں نے اس یونیورسٹی میں اپنی بیٹی کا اس لئے داخلہ کرایا کیونکہ اس یونیورسٹی کی ایک اچھی پہچان تھی اور یہ مانی جاتی تھی’۔ان کا الزام تھا: ‘اگر اس یونیورسٹی کو 60 طلبا کو داخلہ دینا تھا تو اس نے 2 سو کو داخلہ دیا ہے اور اب ہمارے بچوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ سردار لال سنگھ کالج شفٹ ہوجائیں’۔انہوں نے کہا: ‘جب ہمارے بچوں نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تو ان کو مارا پیٹا گیا’۔موصوف والد نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے مارکس کارڈ ہمارے پاس موجود ہیں چوتھے سال ڈگری مکمل ہونی چایئے تھی لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ ہم صرف 70 طالبات کو ڈگری دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہم انصاف چاہتے ہیں اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم بھی پنجاب جائیں گے’۔ایک اور احتجاجی کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کو سردار لال سنگھ کالج شفٹ کیا جا رہا ہے۔احتجاجیوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مداخلت کرنے کی اپیل کی۔ذرائع کے مطابق دیش بھگت یونیورسٹی نے تقریباً 70 کشمیری طلبہ کو ان کی مرضی کے بغیر سردار لال سنگھ کالج منتقل کر دیا ہے اور اس کالج کو انڈین نرسنگ کونسل سے منظوری حاصل نہیں ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا