یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے بدھ کو’نیوز کلک‘ کے ایڈیٹر ان چیف پربیر پر کائستھ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے یہ حکم پر بیر کائستھ کی عرضی پر دیا حکم دیتے ہوئے بنچ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ملزم کو ان کی گرفتاری کی بنیادوں کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ نے اس حقیقت کا بھی نوٹس لیا کہ اس معاملہ میں چارج شیٹ پہلے ہی داخل کی جا چکی ہے۔
پر بیرپر کائستھ کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے جبکہ دہلی پولیس کی نمائندگی ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے قیادت کی۔عدالت عظمیٰ کے حکم پر مسٹر راجو نے کہا کہ چونکہ گرفتاری کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، اس لیے یہ پولیس کو گرفتاری کی طاقت کا مزید استعمال کرنے سے نہیں روسکتا ہے۔
اس پر بنچ نے زبانی طور پر کہا، ’’آپ کو قانون کی طرف سے جو بھی اجازت ہے، کرسکتے ہیں‘‘۔ ’نیوکلک‘ کے بانی اور ایڈیٹر ان چیف پر بیر پر پورکائستھ اور اس کے ایچ آر ہیڈامت چکرورتی نے اکتوبر 2023 میں انسداد دہشت گردی کے قانون غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کیاتھا۔دہلی پولیس نے ان پر چین میں رہنے والے ایک شخص سے تقریباً 75 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام لگایا اور’’مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ ملک کی سالمیت اور استحکام سے سمجھوتہ کیا جائے‘‘
اس معاملہ میں 17 اگست 2023 کو ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں پرکائستھ کور اور دیگر کے علاوہ چین کے رہنے والے نیویل رائے سنگھم کو نامزد کیا گیا تھا۔دہلی ہائی کورٹ نے ان کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ درخواست گزاروں نے’’غیر قانونی نظر بندی کے حکم کے بارے میں اس وقت مطلع کیا تھا جب انہوں نے ایف آئی آر کی کاپی کے لیے درخواست دائر کی تھی جب 4 اکتوبر 2023 کو نظر بندی کا حکم جاری کیا گیا تھا‘‘۔ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ پنکج بنسل کیس میں عدالت عظمیٰ کا فیصلہ – جس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو گرفتاری کے وقت گرفتاری کی وجوہات بتانے کی ضرورت ہے – درخواست میں حقائق اور قانون پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔