نیشنل کانفرنس ’ہندوورثے ‘کومٹانے کی سازش کررہی ہے: بی جے پی

0
0

’شنکرآچاریہ ہل‘کو ’تختِ سلیمان‘ اور’ہری پر بت‘کو ’کوہِ میران‘کے ناموں سے تبدیل کرنے کامنصوبہ بدنیتی پر مبنی ہے:دیپتی راوت بھاردواج

جان محمد
جموں؍؍جموں و کشمیر بی جے پی نے ہفتے کے روز نیشنل کانفرنس (این سی) پر شدید حملہ کیا ہے کہ وہ ہندو علامتوں والے مقدس مقامات ’شنکرآچاریہ ہل‘سے ’تختِ سلیمان‘ اور’ہری پر بت‘سے ’کوہِِ میران‘کے ناموں سے تبدیل کرنے کا ایک بدنیتی پر مبنی منصوبہ بنا رہی ہے، جس کا مقصد علاقے کو اسلامی رنگ دیناہے اوربھاجپاایسی کسی بھی سازش کوکامیاب نہیںہونے دے گی۔
تفصیلات کے مطابق بی جے پی مہلا مورچہ کی قومی جنرل سیکریٹری، دیپتی راوت بھاردواج نے آج جموں میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این سی کی یہ کوشش ایک بیہودہ حرکت ہے جس کا مقصد کشمیر کی قدیم ہندو روایات اورہندو ورثے کو مٹانا ہے۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر ہندووں ثقافتی مراکز(’آستھا کیندروں‘)کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے۔

https://jkbjp.in/
’’این سی کے منشور میں ہمارے عقیدے کی علامات کے نام تبدیل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ عبداللہ خاندان اور راہل گاندھی کو اس اقدام کے پیچھے اپنی نیتیں عوام کے سامنے واضح کرنی چاہئیں۔این سی جو کر رہی ہے، یہ کشمیر کی ثقافتی تنوع کی خیانت اور علاقے پر ایک یکسانیت کی شناخت مسلط کرنے کی کوشش ہے،‘‘بھاردواج نے کہا، جبکہ بی جے پی نے اس اقدام کی مخالفت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔اس موقع پر ،جموں وکشمیر کی سابق وزیر پریا سیٹھی جو بی جے پی جموں وکشمیر کی مہلا مورچہ کی صدر سنجیتا ڈوگرا کے ہمراہ تھیں، نے این سی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ سے پوچھا کہ کیا یہ ہندو مذہبی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا اقدام ان کے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ہے؟۔
’’یہ لوگوں کو تقسیم کرنے کی ایک خطرناک حکمت عملی ہے۔ بی جے پی اس اسلامائزیشن کو نہیں ہونے دے گی،‘‘۔پریا سٹھی نے کہا، اُنہوںنے مزید کہا کہ این سی کی جانب سے یہ اقدام وزیراعظم نریندر مودی کے کچھ ماہ قبل وادی کے دورے کے دوران شنکرآچاریہ ہل پر حاضری کے موقع پر اٹھایا گیا ہے۔اُنہوں نے واضح کیا کہ ہری پر بت ایک تاریخی قلعہ ہے جس کی ہندو اہمیت ہے، جبکہ آدی شنکرآچاریہ، جو ہندو دھرم کے سب سے زیادہ معزز بزرگوں میں سے ہیں، نے صدیوں پہلے اس مقام پر آ کر کشمیر کی ثقافتی منظر نامے پر ایک غیر معمولی نقش چھوڑا تھا۔
وہیںاس موقع پر دیپتی راوت بھاردواج نے یہ اشارہ دیا کہ این سی کشمیر کی’کشمیریت‘اور بھارتی روایات پر حملہ کر رہی ہے اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے کہ علاقے میں ہندووں اور ان کے عقیدے کے نظام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔’’یہ کوئی واحد واقعہ نہیں ہے بلکہ کشمیر میں ہندو ورثے کو مٹانے کی ان کی تاریخی سازش کا تسلسل ہے۔ تین دہائیوں سے زیادہ پہلے، کشمیری پنڈتوں کو کشمیر سے نکال دیا گیا تھا، جس سے اس طبقیکی جلاوطنی ہوئی۔ وہ اپنے وطن میں پناہ گزین ہیں‘‘۔انہوں نے کہا۔بھاردواج نے مزید کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ این سی اور کانگریس کے بدنیتی پر مبنی منصوبوں کو سمجھتے ہیں اور بی جے پی کو مضبوط کریں گے، جو علاقے میں ترقی، روزگار اور امن پر اپنے عزم پر یقین رکھتی ہے۔ ’’1990 کی دہائی میں جب پاکستان کی پشت پناہی والے دہشت گردی نے تقریباً پانچ لاکھ کشمیری ہندوؤں کو اپنے گھروں سے نکال دیا، این سی خاموش تماشائی تھی، مؤثر طور پر کشمیریوں کی نسلی صفائی میں شریک تھی‘‘۔انہوں نے کہا۔

https://lazawal.com/?cat=20

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا