لازوال ڈیسک
جموں؍؍نٹرنگ نے اپنی ہفتہ وار سنڈے تھیٹر سیریز میں آج یہاں نٹرنگ اسٹوڈیو تھیٹر میں ایک نیا اردو ڈرامہ ’گھنگھٹ‘پیش کیا۔ عصمت چغتائی کی کہانی پر مبنی اس ڈرامے کی ہدایت کاری نیرج کانت نے کی تھی۔ڈرامہ شروع ہوتا ہے جہاں ایک راوی کہانی پیش کرتے ہوئے اسّی سالہ گوری بی بی کی خوبصورتی کی تعریف کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ اس کنواری کو کبھی کسی مرد نے ہاتھ نہیں لگایا۔ راوی مزید بتاتا ہے کہ سنہرے بالوں والی سنہرے بالوں والی جب تیرہ برس کی تھی تو اس کی ماں اور باپ کی نیندیں اڑ چکی تھیں۔ انہیں ڈر تھا کہ کوئی ان کی بیٹی کو چھین لے کیونکہ وہ اس زمین کی مخلوق نہیں لگتی تھی۔ایک تیرہ سال کی سفید فام لڑکی کی منگنی ایک سیاہ فام آدمی سے ہو جاتی ہے جو اس کی سیاہ رنگت سے بے حد چڑچڑا ہوتا ہے۔ منگنی کے دوران سب کالے میاں کو چھیڑتے ہیں کہ دولہا نے دلہن کو ہاتھ لگایا تو دلہن گندی ہو جائے گی۔ دلہن کی خوبصورتی کا کالے میاں پر ایسا اثر ہوا کہ وہ اس سے شادی کرنے سے انکاری ہو گیا۔ سب نے بہت سمجھایا اور بڑوں نے گالیاں بھی دیں، پھر آخر کار دولہا راضی ہو گیا اور شادی ہو گئی۔ لیکن شادی کے گانوں میں کالے اور سفید فام لوگوں کا تذکرہ سن کر کالے میاں اس قدر برہم ہو جاتے ہیں کہ شادی کی رات وہ دلہن سے پردہ اٹھانے کو کہتے ہیں اور جب دلہن اپنا نقاب نہیں اٹھاتی تو وہ اسے چھوڑ کر جودھ پور چلا جاتا ہے۔ گوری بی بی کے والدین پریشان ہو گئے۔ سات سال بعد جب کالے میاں کی دادی بیمار پڑتی ہیں تو وہ گھر آتی ہیں۔ اور ایک بار پھر گوری بی بی اور کالے میاں کو ملانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن کالے میاں دوبارہ دلہن سے نقاب اٹھانے کو کہتے ہیں اور جب وہ نہیں اٹھاتی تو وہ گھر سے بھاگ جاتا ہے۔برسوں تک میلی عورت سیاہ فام آدمی کا انتظار کرتی رہتی ہے۔ جب کالے میاں بوڑھے ہوتے ہیں تو آخری بار گھر لوٹتے ہیں اور اسّی سالہ غوری بی بی کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ گوری بی بی اپنا پردہ اٹھا پاتی، کالے میاں مر جاتے ہیں اور ڈرامہ ختم ہو جاتا ہے۔نٹرنگ کے نوجوان فنکار جنہوں نے اس ڈرامے میں پرفارم کیا ان میں ابھیمانیو چودھری، ہرشل کول، چیتنیا شیکھر، وشال شرما، آدیش دھر، سونالی شرما، مہک چِب، آنند ورما اور سنیہا انگورل شامل تھے۔ ڈرامے کی روشنیاں نیرج کانت نے انجام دیں جبکہ کشال بھٹ نے ڈرامے کی موسیقی دی۔ شو کو محمد یاسین نے ترتیب دیا تھا۔