نظم

0
0

فاضل شفیع فاضل

پیدا ہوئی سہرین شہر سوپور تھی
ننھی بچی ایک جنت کی حور تھی
کیا کہوں بڑی بدنصیب تھی وہ
بس اک خطا تھی اس کی غریب تھی وہ
پڑھنے میں بڑی تیز تھی وہ
سنا ہے حجاب آمیز تھی وہ
باپ کا سایہ اٹھ چکا تھا سر سے
بڑا پیار تھا اس کو اپنے گھر سے
اپنے بھائی کی اس کو بڑی تھی فکر
اس کی ماں نے کیا اس بات کا ذکر
پرے رہتی تھی وہ اپنے سماج سے
بڑی ناخوش تھی یہاں کے رواج سے
باپ کی جدائی نے کیا یہ اثر
سوچنے لگی اپنے گھر کے حالات پر
رنج و الم میں جی رہی تھی وہ
اشک خون کے پی رہی تھی وہ
نہ کہہ سکی غمِ زندگی اپنا زمانے سے
کیا غم ختم ہوتے ہیں دنیا سے جانے سے؟
تھی نہ شاید وہ اپنے ہوش میں
جان دے دی اپنی جہلم کے آغوش میں
ترس آتا ہے اس قوم کے حال پر
جو نہ کام آئے ایسے بیت المال پر
گر واعظ سچے ہوتے یہاں
ایسے واقعات نہ ہوتے رونماں
ذمہ داریوں سے کام اب لینا ہوگا
ہر غریب کو سہارا دینا ہوگا
اللہ سہرین کو جنت کرے عطا
ہے فاضل کی رب سے یہ دعا

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا