نظر بند مین اسٹریم لیڈران بنیادی سہولیات سے محروم

0
0

قریبی رشتہ داروں اور افراد خانہ کا الزام ، ہمارا کام سیکورٹی فراہم کرنا : منیر خان

سرینگر؍  :کے این ایس / نظر بند مین اسٹریم سیاسی لیڈران نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں دوران حراست گرمی اور دیگر سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ ادھر ای ڈی جی پی امن و قانون و سیکورٹی منیر خان نے بتایا کہ پولیس کا کام ہے ان کو سیکورٹی فراہم کرنا جبکہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر کا یہ حد اختیار ہے کہ وہ نظر بند لیڈران کو سہولیات فراہم کریں ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق سب جیل سنتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کئے گئے نظر بند مین اسٹریم لیڈران نے الزام عائد کیا کہ انہیں دوران حراست مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں جس کے نتیجے میں وہ شدید ترین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ وہ ذہنی کوفت کے شکار بھی ہوگئے ہیں ۔ کئی نظر بند لیڈران کے قریبی رشتہ داروں نے کے این ایس کو فون پر بتایا کہ نظر بند مین اسٹریم لیڈران کو ایم ایل اے ہوسٹل میں مناسب اور معقول سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔ ان کا الزام تھا کہ نظر بند مین اسٹریم لیڈران کے کمروں میں ہیٹنگ سہولیت برائے نام ہے جبکہ یہاں گرم پانی کا انتظام بھی میسر نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں اس وقت سرما کے ایام جاری ہیں ، ایسے میں انہیں سہولیت سے محروم رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ کئی نظر بند مین اسٹریم لیڈران کے قریبی رشتہ داروں نے یہ بھی الزام لگایا کہ بیشتر نظر بند لیڈران کے کمروں میں بجلی اور پانی کی سہولیت بھی میسر نہیں ہے ۔ ایک نظر بند مین اسٹریم لیڈر کے قریبی رشتہ دار نے بتایا کہ بجلی عدم دستیابی کے دوران نظر بندوں کے کمروں میں روشنی کے متبادل انتظامات موجود نہیں ہیں ۔ اس سلسلے میں جب کے این ایس نے ای ڈی جی پی امن و قانون و سیکورٹی منیر خان سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا کہ پولیس کا کام ہے نظر بند لیڈران کو معقول سیکورٹی فراہم کرنا کیونکہ ان کی زندگیاں بہت اہم ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ نظر بندوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا سیول انتظامیہ کا کام ہے جبکہ مستقبل میں کسی بھی مین اسٹریم لیڈران کی رہائی کے حوالے سے انہیں کوئی علمیت نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ اتوار کی صبح سخت سیکورٹی حصار میں 33 مین اسٹریم لیڈران کو سب جیل قرار دئیے گئے سنتور ہوٹل سے ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا تھا ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا