ناگالینڈ، میگھالیہ، تریپورہ اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان

0
0

جموں وکشمیرمیںانتخابات موسم و سیکورٹی خدشات کومدنظررکھ کر کرائے جائیں گیـ:چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ الیکشن کمیشن نے بدھ کو تین شمال مشرقی ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تریپورہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 16 فروری کو ہوں گے اور ناگالینڈ اور میگھالیہ اسمبلیوں کے انتخابات 27 فروری کو ہوں گے 2 مارچ کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔وہیں چیف الیکشن کمشنرآف انڈیا راجیو کمار نے بدھ کو کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات ہونے والے ہیں تاہم موسم، سیکورٹی خدشات کاجائزہ اور دیگر ریاستی انتخابات کے شیڈول کو مدنظر رکھتے ہوئے کرائے جائیں گے۔تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار، الیکشن کمشنر انوپم چندر پانڈے اور ارون گوئل نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ تریپورہ میں 16 فروری، ناگالینڈ اور میگھالیہ میں 27 فروری کو ایک ساتھ پولنگ ہوگی۔تریپورہ کی تمام 60 نشستوں کے لیے 21 جنوری کو نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا اور 30جنوری تک کاغذات نامزدگی داخل کی جاسکے گی اور 2 فروری تک کاغذات نامزدگی واپس لیے جا سکیں گے۔ میگھالیہ اور ناگالینڈ کے لئے 31 جنوری کو نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا اور 7 فروری تک نامزدگیاں داخل کی جا سکیں گی۔ امیدوار 10 فروری تک اپنے نام واپس لے سکیں گے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ ملک میں جتنے بھی انتخابات ہوئے ان میں کوئی تشدد نہیں ہوا اور جمہوریت میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ان تینوں ریاستوں میں بھی انتخابات کے دوران کسی بھی قسم کا تشدد نہ ہو۔ انتخابات کو آسان بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے اور 300 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو مکمل طور پر خواتین چلائیں گی۔ کئی مقامات پر خواتین ووٹرز کے لیے کریچ بھی بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نوجوانوں کو ووٹ دینے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ نوجوان ملازمین کے ذریعے الیکشن پولنگ اسٹیشنز کو زیادہ موثر طریقے سے چلایا جائے گا۔ تمام مراکز پر ضروری سہولیات کا انتظام کیا گیا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس الیکشن میں ناگالینڈ کی ایک دلچسپ تصویر ہے جس میں ایک گھر آدھا ہندوستان میں اور آدھا میانمار میں آتا ہے۔ کئی جگہوں پر عارضی پل ہیں اور وہاں سے پولنگ پارٹی کو اپنے تعیناتی مرکز تک جانا پڑتا ہے جسے سراہا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ کوئی ووٹر ووٹ ڈالنے سے محروم نہ رہے۔ مارچ سے پہلے ووٹنگ کا عمل مکمل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ بچوں کے امتحا نات متاثر نہ ہوں۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ تینوں اسمبلیوں کی میعاد 12، 15 اور 22 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔ ان تینوں ریاستوں میں گزشتہ چند انتخابات سے ووٹنگ کا تناسب مسلسل بڑھ رہا ہے اور ووٹنگ میں خواتین کی شرکت بہت زیادہ رہی ہے جو کہ جمہوریت کے لیے فخر کی بات ہے۔پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ پولنگ سٹیشنوں کی درستگی، از سر نو ترتیب، آر ائوز کی تقرری، ایروز اور باقی رسمی کارروائیاں مکمل کر لی گئی ہیں۔چیف الیکشن کمشنرآف انڈیا راجیو کمارکاکہناتھاکہ ہمارا خیال ہے کہ جہاں بھی یہ چیزیں مکمل ہو جاتی ہیں، انتخابات ہو جاتے ہیں اور ان کا انعقاد ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات موسم، سیکورٹی خدشات اور دیگر ریاستوں میںانتخابات کے شیڈول کو مدنظر رکھتے ہوئے کرائے جائیں گے تاہم، انہوں نے کسی تاریخ یا مہینے کی وضاحت نہیں کی کہ کب جموں و کشمیر میں سمبلی انتخابات ہوں گے۔ جموں و کشمیر میں حد بندی کا عمل گزشتہ سال مکمل ہوا تھا۔ حد بندی کمیشن کی سربراہی جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی اور سشیل چندرا (سابق چیف الیکشن کمشنر) اور ریاستی الیکشن کمشنر، یونین ٹیریٹری آف جموں و کشمیرکے کے شرما، حد بندی کمیشن کے سابق عہدیداروں کے طور پر جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حد بندی آرڈر کو حتمی شکل دی۔ حتمی حد بندی آرڈر کے مطابق، مرکزی حکومت کی طرف سے مطلع کرنے کی تاریخ سے درج ذیل چیزیں لاگو ہوئیں: خطے کے 90 اسمبلی حلقوں میں سے43 جموں خطے کا حصہ ہوں گے اور 47 کشمیر خطے کے لیے ہوں گے۔حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر خطے کو ایک واحد مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر دیکھا ہے۔ لہذا، وادی میں اننت ناگ کے علاقے اور جموں خطے کے راجوری اور پونچھ کو ملا کر ایک پارلیمانی حلقہ بنایا گیا ہے۔ اس تنظیم نو سے ہر پارلیمانی حلقے میں18 اسمبلی حلقوں کی مساوی تعداد ہوگی۔ بلدیاتی نمائندوں کے مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ اے سی کے نام بھی تبدیل کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ حد بندی کمیشن حکومت نے تشکیل دیا تھا۔تریپورہ کی حکمراں بی جے پی نے 16 فروری کو تریپورہ اسمبلی انتخابات کے شیڈول کا خیرمقدم کیا ہے، جب کہ حزب اختلاف کی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ، کانگریس، ٹیپرا موتھا اور ترنمول کانگریس نے الیکشن کمیشن سے آزادانہ، غیرجانبدارانہ انتخابات کرانے کے لیے قواعد و ضوابط کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔بی جے پی کے صدر راجیو بھٹاچاریہ نے کہا کہ پارٹی الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ مانک ساہا کی قیادت میں جمہوریت کے تہوار میں حصہ لینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ بی جے پی ایک کیڈر پر مبنی، جمہوری اور منظم پارٹی ہے جو عوام کی ترقی کے لیے وقف ہے، اس لیے تریپورہ میں اس کی اقتدار میں واپسی میں کوئی شک نہیں ہے۔مسٹر بھٹاچاریہ نے کہا، "کووڈ وبائی مرض کے دو سال گزرنے کے باوجود، تریپورہ حکومت نے تمام شعبوں میں قابل ستائش ترقی کی ہے۔ بی جے پی زیرقیادت حکومت کے پانچ سال میں یہاں ودیا جیوتی اسکولوں، نیشنل اسٹینڈرڈ انگلش میڈیم اسکول اور کالج قائم کرنے، سی بی ایس ای کے نصاب کو متعارف کرانے، سڑک اور مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تجارت اور کامرس کو فروغ دینے، صحت کی سہولیات، کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے، اس کی توسیع، انشورنس کی سہولیات اور سیاحت کی ترقی ہوئی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ 2018 کے انتخابات سے قبل کمیونسٹ پارٹی کی 25 سالہ حکمرانی "کرپٹ کیڈر اور بدعنوانی” کی حکمرانی تھی جہاں حکمرانی میں عام لوگوں کی کوئی حصہ داری نہیں تھی۔ مرکز سے جو بھی پیسہ آیا اسے سی پی آئی (ایم) کے کارکنوں نے لوٹا اور کوئی ترقی نہیں ہوئی، صرف بدامنی پھیلانے کے لیے نعرے لگائے گئے اور غنڈہ گردی کا سہارا لیا گیا، جو بی جے پی کے دور حکومت میں کافی حد تک کم ہوا۔زبردست اکثریت کے ساتھ بی جے پی کی جیت کا دعوی کرتے ہوئے بی جے پی کے صدر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پرامن انتخابات کو یقینی بنانے اور پولنگ فیصد کو ریکارڈ سطح تک بڑھانے کی تمام کوششیں کی ہیں۔ مرکزی فورسز کی ایک بڑی تعداد کو پہلے ہی ریاست بھر میں تعینات کیا گیا ہے اور وہ ووٹروں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے باقاعدگی سے فلیگ مارچ کرتے رہے ہیں۔دریں اثنا، سی پی آئی (ایم) کی ریاستی کمیٹی کے رکن پاویتر کار نے کہا کہ ‘مشن زیرو پول تشدد’ شروع کرنے کے باوجود، بی جے پی کارکن، پولیس کی عدم فعالیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تشدد اور اپوزیشن کے حامیوں اور ان کے دفاتر پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مقامی پولیس کے تحت مرکزی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے جو بی جے پی لیڈروں کے ہاتھ کی کٹھ پتلی بنی ہوئی ہے۔ ایسے میں ریاست میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔کانگریس کے صدر برجیت سنہا، ترنمول تریپورہ کے ریاستی انچارج راجیو بنرجی، اور ٹپرا موتھا کے سپریمو پرادیوت کشور دیببرمن نے کمیشن سے درخواست کی کہ وہ تریپورہ میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے پارٹیوں کے لئے طے کیے گئے رہنما اصولوں اور وعدوں پر عمل کرے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاست سے باہر کے سماج دشمن عناصر کے ذریعے دہشت اور تشدد کا ننگا ناچ کر رہی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا