نادی ہل رفیع آباد میں اپنی پارٹی کا جلسہ

0
0

عوامی مینڈیٹ ملا تو اپنی پارٹی مقدمات کا سامنا کرنے والے نوجوانوں کی عام معافی کا اعلان کرے گی: سید محمد الطاف بخاری
کہا، یہ اسمبلی انتخابات طے کریں گے کہ کیا لوگ سچائی کا ساتھ دیں گے یا پ ±رفریب سیاست کا
لازوال ڈیسک
 سرینگر اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے آج کہا کہ اگر اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ حاصل ہوا تو وہ ا ±ن نوجوانوں کی عام معافی کا اعلان کرے گی، جن کے خلاف پولیس مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عام معافی سے تقریباً پچاس ہزار نوجوان مستفید ہوں گے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے وعدہ کیا کہ اپنی پارٹی اقتدار سنبھالنے کے چھ ماہ کے اندر اندر دو لاکھ سرکاری اسامیاں، جو فی الوقت خالی ہیں، کو پ ±ر کرے گی۔یہ باتیں انہوں نے آج شمالی ضلع بارہمولہ کے نادی ہل رفیع آباد میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
پارٹی کی پارلیمانی امور کمیٹی کے چیئرمین محمد دلاور میر اور سینئر نائب صدر غلام حسن میر سمیت پارٹی کے سرکردہ رہنماو ¿ں نے بھی ریلی سے خطاب کیا۔اس موقع پر سید محمد الطاف بخاری نے آنے والے اسمبلی انتخابات میں شبیر احمد لون کو بارہمولہ حلقہ کے لیے پارٹی امیدوار نامزد کرنے کا اعلان کیا۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے سربراہ نے عوام پر زور دیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں اپنے ووٹ کا دانشمندی سے استعمال کریں۔انہوں نے کہا، ”یہ انتخابات اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ رائے دہندگان سچائی کی سیاست کی حمایت کرتے ہیں یا دھوکہ دہی کی؟ یہ عوام کے لیے ایک امتحان ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ آیا وہ ایک بار پھر روایتی سیاسی جماعتوں کے کھوکھلے وعدوں کے سامنے جھک جائیں گے یا اپنی پارٹی کے ایمانداری کے عزم کی حمایت کریں گے۔“
انہوں نے مزید کہا، ”دوسری جماعتوں کے برعکس، ہم کبھی بھی آپ کو گمراہ نہیں کریں گے اور نہ ہی اپنے سیاسی فائدے کے لیے آپ کو دھوکہ دیں گے۔ ان پارٹیوں نے ہمیشہ آپ کو دھوکہ دیا ہے اور ”رائے شماری“، ”اٹانومی“، ”سیلف رول“ اور اس جیسے جھوٹے وعدے کرکے آپ کے ووٹ حاصل کیے ہیں۔ ان دنوں یہ جماعتیں آرٹیکل 370 بحال کرنے کا وعدہ کرکے آپ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ آپ کو ان کے جھوٹے وعدوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔“انہوں نے کہا کہ اگر یہ پارٹیاں مخلص ہوتیں تو آرٹیکل 370 کا مسئلہ سپریم کورٹ میں نہ لے جاتیں۔ اس کے بجائے، وہ سیاسی طور پر اس کا مسئلے کو حل کرنے کو کوشش کرتے۔ عدالت نے 5 اگست 2019 کی کارروائیوں کو برقرار رکھا۔ اس مسئلے کو عدالت میں لے کر، ان جماعتوں نے دفعہ 370 اور 35A کے باب کو ہمیشہ کے لئے بند کرنے کی راہ ہموار کی۔
سید محمد الطاف بخاری نے عوام پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی پارٹی کا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ ”ہم لوگوں کے جمہوری حقوق کی بحالی کو یقینی بنانے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سب سے بڑھ کر قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے اور پولیس مقدمات کا سامنا کرنے والے نوجوانوں کو بری کرنے کا واضح وڑن رکھتے ہیں۔“انہوں نے مزید کہا، ”میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گی۔ ہم اپنے سیاسی فائدے کے لیے آپ کو کبھی گمراہ یا دھوکہ نہیں دیں گے،“
انہوں نے وادی میں منشیات کی موجودہ وبا پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے نوجوانوں کا مستقبل داو ¿ پر لگا ہوا ہے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری نے ان میں سے بہت سے لوگوں کو منشیات کی طرف دھکیل دیا ہے۔ یہ وبا ہمارے معاشرے کا ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ دوسری طرف ہمارے ہزاروں نوجوانوں کو الزامات کا سامنا ہے۔ انہیں تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے، پاسپورٹ دینے سے انکار کیا جاتا ہے، اور پولیس کی طرف سے ویری فیکیشن رپورٹس فراہم کرنے سے انکار کیا جاتا ہے۔ یہ چیزیں ختم ہونی چاہیں اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر اپنی پارٹی کو اسمبلی انتخابات میں عوامی مینڈیٹ ملے گا تو وہ ان مسائل کو مو ¿ثر طریقے سے حل کرے گی۔
اپنی پارٹی کے خلاف پروپگنڈا کرنے والوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ”روایتی پارٹیوں میں سے دو جماعتیں ہمیشہ بی جے پی کے ساتھ ملی ہوئی رہی ہیں۔ ان میں سے ایک پارٹی کا لیڈر نے بی جے پی کے دور حکومت میں مرکزی حکومت میں وزیر تھا، جب کہ دوسری پارٹی نے جموں و کشمیر میں بی جے پی کو اقتدار حاصل کرنے کی راہ ہموار کی اور اس کے ساتھ اتحاد کیا۔“اپنی پارٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا، ”اپنی پارٹی اگست 2019 کے بعد ا ±س وقت قائم ہوئی تھی، جب پورا جموں و کشمیر شدید افراتفری کا شکار تھا اور لوگوں کو خدشہ تھا کہ یہاں کی ڈیموگرافی تبدیل کی جائے گی اور یہ جگہ مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی شناخت کھودے گی۔ ا ±س مشکل وقت میں ہم نے سامنے ا?کر اپنے لوگوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور ہم نے اس پارٹی کو جموں و کشمیر اور اس کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔“
انہوں نے مزید کہا، ”جموں کشمیر میں زرعی اراضی اور ملازمتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مرکز میں حکمراں جماعت بی جے پی کے ساتھ بات چیت کرنے میں ہمیں چار ماہ سے زیادہ کا وقت لگا۔ ہم نے دلی میں لیڈروں کو قائل کیا کہ یہاں صرف جموں و کشمیر کے لوگوں کو ہی زمین اور نوکریوں پر حق ہونا چاہیے۔ ا ±س مشکل دور میں یہ ہمارا کنٹری بیوشن تھا۔“سید محمد الطاف بخاری نے واضح کیا کہ اپنی پارٹی آئندہ انتخابات کے دوران نہ تو کسی سیاسی جماعت کو اتحاد کی پیشکش کرے گی اور نہ ہی کسی جماعت کی طرف سے ایسی کوئی پیشکش قبول کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اپنی پارٹی کسی دوسری سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہے۔
جلسے میں پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے، ا ±ن میں پارٹی کی پارلیمانی امور کمیٹی کے چیئرمین محمد دلاور میر، سینئر نائب صدر غلام حسن میر، ضلع صدر بارہمولہ شبیر احمد شاہ، سینئر رہنما اور سابق ر ±کنِ اسمبلی یاور میر، ڈی ڈی سی شبیر احمد، صوبائی نائب صدر مظفر رضوی، غلام محمد وار، نذیر نائیکو، عبدالغفار بٹ، محمد رفیق، شبیر احمد، غلام محی الدین، طارق احمد، شبیر احمد پرے، غلام محی الدین، محمد سید، غلام محمد شیخ، محمد شیخ، محمد رفیق ، محمد شفیع، محمد رمضان، محمد لطیف ڈار، غلام محی الدین، سرپنچ لڈورہ محمد یوسف، اور دیگر اشخاص شامل تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا