- سی بی آئی انکوائری کیلئے اپنی حکومت سے بھی لڑنے کو تیار ہوں : چندر پرکاش گنگا
شلپاٹھاکر - جموں؍؍ جموں وکشمیر کی کابینہ سے مستعفی ہونے والے بی جے پی لیڈر چندر پرکاش گنگا نے کہا کہ وہ آصفہ عصمت دری و قتل کیس کی سی بی آئی انکوائری کے لئے حکومت سے بھی لڑنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی انکوائری کے لئے اگر انہیں وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کرنے کی ضرورت پڑے گی تو وہ اُن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ بقول مسٹر گنگا آصفہ کیس کی سی بی آئی انکوائری جموں کے لاکھوں لوگوں کی مانگ ہے۔ انہوں نے ہفتہ کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’میں یہ دل سے چاہتا ہوں کہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہونی چاہیے۔ جموں کے مفادات کے لئے اگر مجھے اپنی سرکار سے بھی لڑنا پڑے گا ، میں لڑوں گا۔ مجھے وزیر اعظم سے ملنے کی ضرورت پڑے گی میں جاؤں گا۔ میں کہوں گا کہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہونی چاہیے جو لاکھوں لوگوں کا مطالبہ ہے‘۔ بتادیں کہ ریاستی پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت میں شامل دو بھاجپا وزراء مسٹر گنگا اور چودھری لال سنگھ نے گذشتہ شام اپنے استعفیٰ نامے پارٹی کے ریاستی صدر ست شرما کو سونپ دیے۔ بی جے پی کے اِن دو وزراء نے یکم مارچ کو ضلع کٹھوعہ میں آصفہ عصمت دری و قتل کیس کے ملزمان کے حق میں ہندو ایکتا منچ کے بینر تلے منعقد ہونے والے ایک جلسہ میں شرکت کرکے سول و پولیس انتظامیہ کے عہدیداروں کو گرفتاریاں عمل میں نہ لانے کی ہدایات دی تھیں۔ کٹھوعہ میں جلسہ سے خطاب کے دوران ان وزراء نے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا۔ پرکاش گنگا نے کہا کہ ان کے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا اور انہوں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ’پورے ملک میں کانگریس اور میڈیا کی طرف سے یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ یہاں بیٹیوں کو انصاف نہیں مل رہا۔ ہمیں یہ محسوس ہوا کہ ہمارے وزیر اعظم اور پارٹی کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لئے یہ سارا کچھ ایک سازش کے تحت ہورہا ہے۔ مجھے یہ محسوس ہوا کہ وزیر اعظم اور پارٹی کی ساکھ کو بچائے رکھنے کے لئے مجھے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ میں پارٹی کا ایک سپاہی ہوں۔ میں نے اسمبلی میں بھی کہا تھا کہ ہم نے اپنا سیاسی کیریئر منسٹری کے لئے شروع نہیں کیا تھا‘۔ بی جے پی لیڈر نے کہا ’میں نے اپنا استعفیٰ نامہ پارٹی صدر کو دے دیا ہے۔ میں نے تب بھی کہا اور آج پھر دہرا رہا ہوں کہ آصفہ کے قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے۔ ان کو پھانسی ملنی چاہیے۔ ہم نے کبھی بھی تحقیقاتی عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی‘۔ مسٹر گنگا نے کٹھوعہ جلسے کے بارے میں کہا ’آپ میری کٹھوعہ کی تقریر کی ویڈیو کلپ نکالئے۔ میں نے کہا تھا کہ میں بہت دکھی ہوں کیونکہ ایک بیٹی کی عصمت دری اور قتل ہوا ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں اپنے پارٹی صدر نے وہاں بھیجا تھا۔ وہاں جب ہم نے لوگوں کی بات سنی تو اُن کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیمیں تین بار تبدیل ہوئی ہیں۔ ہمیں موجودہ تحقیقاتی عمل پر بھروسہ نہیں ہے۔ ہم سی بی آئی انکوائری کی مانگ کرتے ہیں۔ میں نے لوگوں سے کہا تھا کہ میں آپ کی بات وزیر اعلیٰ صاحبہ کے پاس رکھوں گا اور میں سی بی آئی انکوائری کی بات کروں گا‘۔ انہوں نے کہا ’میں نے یہ بات اپنے پارٹی صدر کے سامنے رکھی۔ ہم اکٹھے وزیر اعلیٰ صاحبہ سے ملنے گئے۔ ہم نے وزیر اعلیٰ صاحبہ سے کہا کہ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ کٹھوعہ کے تمام لوگوں کا مطالبہ ہے کہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہونی چاہیے۔ محترمہ مفتی نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ تحقیقات کرنے والی ٹیم بہت ہی قابل افسروں پر مشتمل ہے اور بہت جلد تحقیقات اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی‘۔