سید بشات الحسن بخاری
جموں وکشمیر میں سرکاری اسکولوں میں اندراج کی کمی کو لیکر ایک میگا انرولمنٹ مہم کا آغاز کیا گیا جو قابل داد قدم ہے۔اس قدم کی زمینی سطح پر ستائش بھی ہو رہی ہے اور زمینی سطح پر اس کا اثر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔حالانکہ اس قدم کی ضرورت کافی پہلے تھی لیکن یہ ایک قابل داد قدم ہے جس سے سرکاری اسکولوں کی طرف بچوں کا اور ان کے والدین کا اپنے نونہالوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کرنے کا رحجان بڑھے گا۔اس مہم کے تحت مختلف مقامات پر طلباء کے ذریعے آگاہی پھیلائی جا رہی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخل کریں۔ اس سے بچوں کا دراپ آؤٹ ریٹ بھی کم ہو گا اور بچے نجی تعلیمی اداروں کے بجائے سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلے لیں گے۔ماضی قریب میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ سرکاری اسکولوں میں اندراج کی کمی کو لیکر کئی اسکولوں کو کلب کیا گیا۔حالانکہ اس مہم کے تحت اب اسکولوں میں ایک نئی روح دیکھنے کو ملے گی۔ جموں و کشمیر حکومت نے پورے جموں و کشمیر کے اسکولوں میں طلباء میں ڈراپ آؤٹ کی بڑھتی ہوئی شرح کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک میگا انرولمنٹ مہم کا اعلان کیا ہے۔اس مہم کا مقصد جموں و کشمیر میں ہر بچے کو تعلیم فراہم کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وسائل کی کمی یا تعلیم تک رسائی کی وجہ سے کوئی بچہ پیچھے نہ رہ جائے۔واضح رہے یہ اعلان ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کشمیر کی جانب سے محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی کی وزارت تعلیم کے اس انکشاف کے چند دن بعد کیا گیا ہے کہ 2021-22 میں ثانوی سطح پر جموں و کشمیر کے اسکولوں میں طلباء کے ڈراپ آؤٹ کی شرح تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پرائمری سطح پر بھی طلباء کے ڈراپ آؤٹ کی شرح میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی ہے۔اس کے پیش نظر، ڈائریکٹوریٹ آف سکول ایجوکیشن کشمیر نے فیصلہ کیا ہے کہ اہلکار گھر گھر جا کر ایسے بچوں کی شناخت کریں گے جو سکول نہیں جا رہے ہیں اور ان کو داخلہ لینے کی ترغیب دیں گے۔چونکہ تمام امتحانات کے اختتام کے بعد نئے سیشن کا آغاز ہونے کا امکان ہے، اس لیے ڈائریکٹوریٹ نے اسکول کے کام کو متاثر کیے بغیر ’میگا انرولمنٹ مہم‘ کا اعلان کیا ہے۔ڈی ایس ای ایل نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے اسکولوں میں ثانوی سطح پر طلباء کے ڈراپ آؤٹ کی شرح 2020-21 میں 3.7 فیصد سے بڑھ کر 2021-22 کے تعلیمی سیشن میں 6 فیصد ہوگئی۔امید ہے کہ آنے والی انرولمنٹ مہم کا جموں و کشمیر کے مجموعی تعلیمی منظر نامے پر مثبت اثر پڑے گا۔میگا انرولمنٹ مہم کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے سید علی مرتضیٰ نامی ایک استاد جو ہائی اسکول کلر کٹل تحصیل سرنکوٹ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں نے بتایا کہ سرکار کی جانب سے اٹھایا جانے والا ہر ایک قدم قابل داد ہے اور ہر ایک قدم تعلیمی میدان کے سلسلے میں بچوں کے تعلیمی سلسلے کو مضبوط کرنے کیلئے ہی ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اس مہم کے تحت سب سے پہلے والدین سرکاری اسکولوں کے نظام اور سرکار کے اقدامات سے واقف ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مہم کے تحت زمینی سطح پر کافی اثر دیکھنے کو مل رہا ہے اور لوگ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں کی جانب لانے میں کوئی پریشانی محسوس نہیں کرتے ہیں۔انہوں نے بال واٹیکا پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اہم اور مثبت قدم ہے جس سے سرکاری اسکول اپنے تعلیمی معیار کو لیکر نجی تعلیمی اداروں سے کافی آگے نکل جائیں گے۔
گاؤں کھنیتر کے پرائمری اسکول سانگواں میں اپنی خدمات انجام دینے والے ایک استاد گلناز چوہان نے بتایا کہ قومی تعلیمی پالیسی سے تعلیمی میدان میں کافی بدلاؤ دیکھنے کو ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی میدان میں سرکار کی جانب سے قابل داد مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور اس سے سرکاری اسکولوں میں اندراج میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بال واٹیکا تعلیمی میدان میں ایک اہم قدم ہے جس سے تعلیم کا معیار بھی بڑھے گا اور سرکاری اسکولوں میں اندراج بھی بڑھے گا۔سید مبشر حسین شاہ نامی ایک استاد نے بتایا کہ آنے والے وقت میں اس مہم کے کافی مثبت نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ میگا انرولمنٹ ڈرائیو سے سرکاری اسکولوں میں طلباء کی تعداد بڑھے گی اور بڑھ بھی رہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے والدین کو آگاہی مل رہی ہے۔انہوں نے مزیدبتایا کہ سرکار کے ان اقدامات سے سرکاری اسکولوں پر عوام کا اعتماد بھی بڑھا ہے۔انہوں نے کہا کہ بال واٹیکا جیسے اقدامات اور اس کے ساتھ جو آیا جیسی خدمات ہیں یہ تعلیمی میدان میں کافی مثبت اقدامات ہیں۔اس سلسلے میں ریحان احمد سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ سرکار کی طرف سے اٹھایا گیا میگا انرولمنٹ ڈرائیو کا قدم قابل داد ہے اور اس کا زمینی سطح پر کافی اثر دیکھنے کو ملے گا۔انہوں نے مزیدکہا کہ ایسی مہمات کو صرف کچھ دن کیلئے نہیں بالکہ لگاتار جاری رکھنا چاہئے۔ریحان نے کہاکہ ایسی مہما ت کو عوامی مقامات پر مختلف وسائل کے ذریعے عوام تک پہنچایا جانا چاہئے تاکہ ہر شخص اس سے واقف ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کا فائدہ لیتے ہوئے ایسے پیغامات کو عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے تاکہ سرکاری اقدامات کا زمینی سطح پر صد فیصد فائدہ ہو سکے۔
قارئین سرکار کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات عوامی فلاح و بہبود کیلئے ہی ہوتے ہیں اور ان کا عوام کو بھرپور فائدہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے اغراض و مقاصد صد فیصد حاصل ہو سکیں۔جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے اٹھایا گیا یہ ایک قابل داد قدم ہے جس کا زمینی سطح پر فائدہ بھی ہو رہا ہے اور آگاہی بھی پھیل رہی ہے۔(چرخہ فیچرس)