کہاکانگریس کا خیال ملک کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کااوربھاجپاکیلئے پہلا حق محروموں کا ہے
یواین آئی
مورینا؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے آج مرکز کی سابقہ منموہن سنگھ حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا خیال ملک کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کو دینے کا تھا، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے لیے ان پر پہلا حق محروموں کا ہے اور مودی کے لئے ملک میں غریب ہی سب سے بڑی ذات ہے۔مسٹر مودی مدھیہ پردیش کے چمبل علاقہ کے مورینا میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کر رہے تھے۔ مسٹر مودی کی ریاست میں ا?ج یہ تیسری انتخابی ریلی تھی۔ اس سے پہلے انہوں نے دموہ اور گنا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ مورینا میں میٹنگ کے دوران مرکزی وزیر اور مورینا کے دیمنی سے پارٹی امیدوار نریندر سنگھ تومر، مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا اور پارٹی کے کئی سینئر لیڈر موجود تھے۔اس دوران انہوں نے کہا کہ کانگریس کہتی ہے کہ ملکی وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، جب کہ ہمارے نزدیک ان پر پہلا حق غریبوں اور محروموں کا ہے۔ مودی کے لئے ملک میں غریب ہی سب سے بڑی ذات ہے۔فوج کے جوانوں کے غلبہ والے اس علاقے میں جلسہ میں موجود ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی نے ون رینک ون پنشن کی ضمانت دی تھی۔ کانگریس نے چار دہائیوں تک فوجیوں کی اس بات کو نہیں سنا۔ کانگریس کوبھی معلوم تھا کہ صرف 500 کروڑ روپے میں یہ ممکن نہیں ہوسکے گا۔ اس کے بعد موجودہ حکومت نے ملک کے ہر سپاہی کو اس کے نفاذ کی ضمانت دی اور اس پر عمل درآمد کیا۔ اس کے تحت ملک بھر کے سابق فوجیوں کو اب تک 70 ہزار کروڑ روپے مل چکے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس نے ملک کی سلامتی سے کھیلا ہے۔ آزادی کے بعد کانگریس نے فوج سے ہی گھوٹالے شروع کیے اور فوج کو غیر ملکی ہتھیاروں پر منحصر رکھا۔ سرحد پر تعینات فوجیوں کو بہتر سہولیات سے محروم رکھا۔ دہشت گرد فوجیوں کے سر قلم کرتے تھے اور کانگریس حکومت خاموش بیٹھی رہتی تھی۔ دہشت گردانہ حملوں کی صورت میں کانگریس بیرونی ممالک سے مدد کی اپیل کرتی تھی۔ جبکہ آج کا ہندوستان اور فوج دونوں ہی دہشت گردوں کو ان کی زبان میں جواب دیتے ہیں۔ آج سرحد پر تعینات فوجیوں کو جدید سہولتوں سے آراستہ ہندوستان میں تیار کردہ اسلحہ دیا جا رہا ہے۔ حکومت نے تینوں خدمات میں سینک اسکولوں میں بیٹیوں کی بھرتی کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے کے 10-12 سال میں مدھیہ پردیش میں بی جے پی اوراور دہلی میں کانگریس کی حکومت تھی۔ اس وقت مرکزی حکومت ہر قدم پر ریاستی حکومت کے کاموں میں رکاوٹ ڈالتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔ کوئی دن ایسا نہیں آیا جب مرکزی حکومت نے بی جے پی حکومتوں کو پریشان نہ کیا ہو۔انہوں نے کہا کہ آج مدھیہ پردیش میں کانگریس کے بڑے لیڈروں کے درمیان کیا چل رہا ہے۔ انتخابات کے درمیان وہ ‘کپڑا پھاڑو مقابلہ’ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہی دو چہرے ہیں جنہوں نے طویل عرصے تک مدھیہ پردیش میں کانگریس اور پارٹی کی حکومت چلائی ہے۔ ریاست کو بیمار کرنے کی بدنامی کے لئے ایسے ہی لیڈر ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کو صرف تین خاندان نظر آتے ہیں۔ ایک دہلی والا اور دو یہاں کے۔