’’میری زندگی کا ہر پل، ہر لمحہ ملک کی خدمت کے لئے وقف ‘‘

0
95
JAMUI, APR 4 (UNI):- Prime Minister Narendra Modi addressing an election rally in support of the NDA candidate for Jamui Parliamentary constituency, Arun Bharti , in Jamui on Thursday.UNI PHOTO-43u

کانگریس منھ بھرائی کے دلدل سے نہیں نکل سکتی:مودی
کہااگلے پانچ سال تجوری سے بدعنوانی کا پیسہ نکالنے کا کام مزید تیزی سے ہوگا
یواین آئی

پیلی بھیت/بالاگھاٹ ؍کانگریس سمیت انڈیا اتحاد پر خواتین اور سکھوں کی توہین کی الزام لگاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کہا کہ منھ بھرائی کی دلدل میں کانگریس اتنا ڈوب گئی ہے کہ اس سے کبھی باہر نہیں نکل سکتا۔مودی نے یہاں منعقد عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’آج نوراتر کے پہلے دن میں ملک کو یہ یاد دلا رہا ہوں کہ کیسے انڈیا اتحاد نے ناری شکتی کو ختم کرنے کی قسم کھائی ہے۔ آج ملک میں جس ناری شکتی کی پوجاہورہی ہے۔ اس شکتی کا کانگریس نے سخت توہین کیا ہے۔ جس شکتی کے آگے ہم سر جھکاتے ہیں اس طاقت کو اکھاڑ پھینکنے کی بات یہ کانگریس کے لیڈر کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا’’ سماج وادی پارٹی آج جس کانگریس کے ساتھ کھڑی ہے اس کانگریس نے 1984 میں ہمار سکھ ساتھیوں کے ساتھ کیا کیا تھا وہ کوئی بھول نہیں سکتا۔یہ بی جے پی ہے جو سکھوں کے ساتھ پوری قوت کے ساتھ کھڑی ہے۔ان کے جذبات کو سمجھتے ہوئے کام کرتی ہے۔ ہم افغانستان سے گرو گرنتھ صاحب کو پوری عقیدت سے بھارت لائے۔ بی جے پی حکومت کی کوشش سے کرتا پور کاریڈور کے ذریعہ لاکھوں عقیدت مند آج کرتا پور صاحب کا آشیروار لے رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے لنگر کی ضروریات میں سے جی ایس ٹی ہٹایا۔ ویربال دیوس منع کر صاحب زادوں کے بہادری کو سلام کیا۔ بی جے ی نے گرونانک دیو جی گروگوندی سنگھ کے پرکاش پرو کو دنیا میں دھوم دھام سے مناتی ہے۔
مودی نے کہا’’میری زندگی کا ہر پل، ہر لمحہ ملک کی خدمت کے لئے وقف ہے۔میں آپ کو اعتماد دلاتا ہوں کہ آپ کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑونگا۔جب نیت صحیح ہوتی ہے حوصلے بلند ہوتے ہیں تو نیتا جی بھی صحیح ملتے ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم چاروں طرف ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے جہاں کانگریس حکومتیں دنیا سے مدد مانگتی تھیں تو وہیں کورونا کے مہا بحران میں بھارت نے پوری دنیا میں دوائیں اور ویکسین بھیجی۔ اتنا ہی نہیں دنیا میں جنگ بحران کے دوران ہم ایک ایک ہندوستانی کو سیکورٹی واپس لائے ہیں۔یہ مضبوط اور مستحکم حکومت کی گارنٹی کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ سن کر آپ کو بھی فخر ضرور ہوتا ہوگا یہ آپ کے ووٹ کی طاقت ہے۔ آپ کے ایک ووٹ سے مضبوط، فیصلہ کن اور مستحکم حکومت بنی ہے۔
بی جیپی حکومت نے دنیا کو دکھا دیا کہ بھارت کسی سے بھی کم نہیں ہے۔ آج ملک ترقی کے نئے ریکارڈ قائم کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ہندوستان کا ڈنکا بج رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جیپی حکومت نے گنا کسانوں کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے پوری طاقت سے کام کیا ہے۔ کئی چینی ملیں کھلی ہیں۔ کئی کی توسیع ہوئی ہے اور یہ کام لگاتار کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے پہلے دن سے ہی گنا کسانوں کی مصیبتیں دو کرنے کے لئے متعدد اقدام اٹھائیں ہیں۔ ایس پی۔ بی ایس پی اور کانگریس کے 15سال جتنے روپئے گنا کسانوں کو ملے تھے۔ اس سے زیادہ روپئے یوگی حکومت سات سال میں گنا کسانوں کو دے چکی ہے۔ ملک میں ایتھنال بلیڈنگ کولے کر جو بڑی مہم چل رہی ہے۔ اس سے پیلی بھیت کے کسانوں کو بڑا فائدہ ہونے والا ہے۔
مودی نے کہا کہ پیلی بھیت سے ٹنک پور تک ریلوے کے برانڈ گیز ہونے سے ایکسپریس ٹرین چلنی لگی ہے۔ دھنارا گھاٹ پر 250 کروڑ کی اخراجات سے پل بنانے کا کام بھی شروع ہونے والا ہے۔ اس سے شاردا ندی کے کنارے رہ رہے ہزاروں لوگوں کو آسانی ہوگی۔ یہ سبھی سہولیات کسانوں اور نوجوانوں کے لئے نئے موقع لے کر آرہی ہے۔ پرانی سرکاروں کے دوران جو صنعت یہ بند ہوگئے تھے ان کو بھی اس سے نئی توانائی ملے گی۔
پیلی بھیت میں ایک طرف بانسری کی سریلی آواز ہے اور دوسری طرف شیر کی دھاڑ ہے۔ ہماری حکومت پیلی بھیت ٹائیگر ریزرو کی شہرت کو ملک اور دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ یہاں ایکو ٹورازم کا ایک نیا ایکو سسٹم بنایا جا رہا ہے۔ اس سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ پیلی بھیت اور یہ پورا علاقہ زراعت اور کاشتکاری کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔
دس سال پہلے تک یہاں کے کسانوں کی حالت کے بارے میں آپ سب سے زیادہ جانتے ہیں۔ دس سال پہلے مہنگی یوریا کی بلیک مارکیٹنگ ہوتی تھی۔ اس کے ساتھ ہی یوپی کے کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت 70 ہزار کروڑ روپے ملے ہیں۔ یہ تعداد چھوٹی نہیں ہے۔ صرف پیلی بھیت کے کسانوں کو ساڑھے آٹھ سو کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔
ایس پی اور کانگریس کے را میں گنا کسانوں کو کیسے اپنے ہی پیسے کے لئے ترسایا جاتا تھا یہ آپ سے اچھا کون جاسکتا ہے۔ہمارے لئے کسان بھائی سب سے اوپر ہے۔ ان کی مفاد کے لئے متعدد کام اٹھائے گئے ہیں۔انہوں نے کانگریس پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ منھ بھرائی کے دلدل میں کانگریس اتنا ڈوب گئی ہے کہ اس سے کبھی باہر نہیں نکل سکتی ہے۔ کانگریس نے جو منشور بنایا ہے وہ کانگریس ک نہیں بلکہ مسلم لیگ کا انتخابی منشور ہے۔ منھ بھرائی کے دباؤ میں ہی کانگریس اور سماج وادی پارٹی سی اے اے کی مخالفت کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس اور اس کے اتحاد کو ملک کی عظیم شخصیات کی توہین کرنے میں بھی ذرا بھی تامل نہیں کرتی۔ کانگریس یا سماج وادی پارٹی کے بڑے لیڈر آج تک کبھی اسٹیچو آف یونٹ پر نہیں گئے ہیں۔ یہ لوگ بیرون ملک گھوم آتے ہیں۔ لیکن اپنے ہی ملک میں سرداد پٹیل کی مورتی کا درشن نہیں کرتے۔
اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد ‘انڈیا’ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بدعنوانی کے راستے کو مسلسل بند کررہی ہے اور اگلے پانچ برسوں میں تجوریوں سے بدعنوانی کا پیسہ نکالنے کا کام مزید تیزی سے ہوگا۔ایک الگ ریلی کے دوران مسٹر مودی مدھیہ پردیش کے قبائلی خطے بالاگھاٹ میں بالاگھات اور منڈلا لوک سبھا پارٹی کے امیدواروں کی حمایت میں انتخابی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران وزیر اعلی ڈاکٹر موہن یادو بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں چار سے پانچ ماہ قبل اسمبلی انتخابات میں تمام نے مل کر کانگریس کا مکمل طور پر صفایا کردیا۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لوگ بی جے پی سے نہیں، ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ 2024 کا یہ انتخاب 21 ویں صدی کے ہندوستان کا ایک اہم انتخاب ہے۔ یہ ایک نیا ہندوستان بنانے کا مشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان ناممکن نظر آنے والے فیصلے کرتا ہے تو ہر ایک کو لگتا ہے کہ ہمارے ملک کی عزت میں اضافہ ہوا ہے۔ کبھی کانگریس کی حکومت اپنی شکایات لیکر دوسرے ممالک کے پاس جاتی تھی ، لیکن آج وقت بدل گیا ہے ، اب دنیا کے ممالک اپنے معاملات پر بات کرنے کے لئے ہندوستان آتے ہیں۔
مودی نے کہا کہ کانگریس کی سوچ نے ملک کو پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔ اب حکومت ملک کے ہر گاؤں کو ترجیح دے رہی ہے۔ بی جے پی حکومت مدھیہ پردیش کی تصویر بدل رہی ہے۔مرکزی حکومت کے ترقیاتی کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ ابھی بھی ایک ٹریلر ہے ، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے اور ملک کو بہت آگے لے جانا ہے۔ مودی ‘لطف اٹھانے’ کے لئے پیدا نہیں ہوئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی کی حکومتیں پسماندہ افراد کو ترجیح دے رہی ہیں۔ کانگریس نے قبائلیوں کو پانی، جنگل زمین کے حقوق سے محروم کررکھا تھا ، لیکن آج ایک سے زیادہ کروڑ افراد پی ای ایس اے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں نوجوان وزیر اعلی ڈاکٹر موہن یادو کی حکومت غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے مسلسل طور پر کام کر رہی ہے۔ دوسری طرف کانگریس اب بھی پرانی مینٹلٹی میں پھنسی ہوئی ہے۔ جب بی جے پی نے پہلی قبائلی خاتون کو صدر بنانے کی طرف بڑھی، کانگریس نے انہیں شکست دینے کے لئے پوری طاقت لگا دی۔ کانگریس کسی قبائلی کو نہیں ، بلکہ اس کے شاہی خاندان کو آزادی کا سہرا دینا چاہتی ہے۔
حزب اختلاف کے اتحاد ‘انڈیا’ کے تناظر میں ، وزیر اعظم نے کہا کہ اس اتحاد نے ملک کے خلاف بگل پھونکا ہے۔ وہ ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے ہیں ، لیکن کہتے ہیں کہ مودی کو روکنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ یہ اتحاد مودی کو روکنے کے لئے نہیں ہے ، بلکہ ملک کی ترقی کو روکنے کے لئے ہے ، لہذا یہ لوگ مودی کو گالی اور دھمکی دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ تجوری بھرنے کے لئے سیاست میں آئے ہیں انہیں مودی کو دھمکی نہ دیں ، مودی ایک ‘مہاکال کا بھکت ‘ ہے۔ مودی نے مہاکال سے ملک کی خدمت کرنے کے لئے توہین برداشت کرنا اور مخالف قومی قوتوں کو انجام تک پہنچانا سیکھا ہے۔ مودی گیدڑ بھبھکیوں سے نہیں ڈرنے والا نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا الائنس خدمت کے بارے میں بات کرنے پر مذاق اڑاتا ہے۔ شری رام کی پران پرتشٹھا پر بھی مودی کو گالی دیتے ہیںا۔ یہ لوگ سناتن دھرم کو تباہ کرنے کی قسم کھاکر انتخابات میں اترے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کی (مودی سے) ایک اور دشمنی ہے۔ بی جے پی حکومت بدعنوانی کے راستے بند کررہی ہے۔ جنہوں نے پیسہ لوٹا ہے ، ان پر قانون کا پھندہ پھنس رہا ہے۔ خاندانی جماعتوں سے کروڑوں روپے برآمد ہورہے ہیں ، لیکن کانگریس اور اتحاد کے لوگ بغیر کسی شرم کے بدعنوان لوگوں پر کارروائی روکنے کے لئے ریلی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بدعنوانی کو ہٹانے کے بات کررہے ہیں اور حزب اختلاف کی جماعتیں بدعنوانوں کو بچانے کی۔ یہ ان کی یہی دشمنی ہے۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی رقم جس تجوری میں گئی ہے ، اسے وہ باہر نکال کر رہیں گے اور اگلے پانچ سال یہ کام مزید تیزی سے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک تیسری مدت میں بڑے اور تاریخی فیصلے کرے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا