میرا پسندیدہ شاعر:کاشی کا شاعر…… روشن لال روشن

0
0
  • ۰۰۰
    زبیر احمد قادری
    مدیر ترقیم و ترسیل
    دہلی 9990372105
    ۰۰۰
  • کبیر اور تلسی کا شہر کاشی…. جو اب بنارس کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے..کبیر اور تلسی کا شہر کاشی…. جو اب بنارس کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے.. بنارس ایک مذہبی، ادبی و تاریخی شہر ہے.. شہر کاشی میں بڑے بڑے شعرائے کرام گزرے ہیں… بہت سے بڑے شاعر اکثر بنارس کا لطف اٹھانے کے لئے آتے رہتے تھے… غالب جیسا بڑا شاعر کافی دنوں تک صبح بنارس کا لطف اٹھاتا رہا.. موجودہ دور میں تاج الدین اشعر رامنگری، یعقوب یاور، طرب صدیقی، شاد عباسی، کبیر اجمل، خالد جمال اور حبیب بنارسی جیسے معتبر شعرائے کرام شہر بنارس کی نمائندگی کر رہے ہیں… انھیں کے درمیان ایک ایسا شاعر جو تنہا زندگی بسر کر رہا ہے اور اپنی تنہائی و غموں کی داستان اپنی شاعری میں بڑی خوبصورتی سے پیش کردیتا ہے…اب ملی ہے تو مجھے پہچانتی بھی تو نہیںزندگی یہ میں ہوں تیرے عشق کا مارا ہواروشن لال روشن کا شعری مجموعہ "لب اظہار” مجھے میرے عزیز دوست خالد جمال بنارس نے بذریعہ ڈاک ارسال کیا. میں خالد جمال کا شکرگزار ہوں جنہوں نے روشن لال روشن کا مجموعہ بھیج کر اپنی محبتوں کا قرض دار بنا دیا بلکہ احسان بھی کیا کیوں کہ میری نظریں ہمیشہ ایک اچھے شاعر کے کلام کو پڑھنے کے لئے تلاش کرتی رہتی ہیں..اہل نظر میرے اس خیال سے اتفاق نہ کریں کہ کس شاعر کے کلام کا جائزہ لیتے ہوئے یہ ضروری نہیں کہ اس کا کل سرمایہ سخن پیش نظر ہو.. چند غزلوں کو پڑھنے کے بعد شاعر کے معیار اور مزاج کا انداز لگ جاتا ہے…جب سے مجھے موصوف کا مجموعہ ملا ہے.. بہترین انتساب کے بعد شمس الرحمن فاروقی کے خیالات کو پڑھنے کے فوراً بعد غزلوں کا سلسلہ شروع ہوگیا.. میں روشن لال روشن کی شاعری سے اتنا متاثر ہوا کہ پہلی میٹنگ میں تقریباً 35 غزلیں پڑھ ڈالیں اور سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ واقعی اس شاعر کے اندر بہت ساری خوبیاں موجود ہیں جو حالات کے سبب ابھر کر نہیں آسکیں…روشن لال روشن کی غزلوں میں عہد حاضر کے انسانی کرب، کشمکش اور سماجی انتشار کو فنی اور تخلیقی چابک دستی سے پیش کرنے کی خوبی بدرجہ اتم موجود ہے… ملاحظہ فرمائیں چند اشعار….راستے خاک بتائیں گے کہاں جانا ہےیہ تو قدموں کو ہے معلوم جہاں جانا ہےخود کو اچھی طرح نچوڑ دیافیصلہ منصفوں پہ چھوڑ دیادھوکہ سماعتوں نے دیا ہے کہا نہ تھایارو یہ اپنے دل کی صدا ہے کہا نہ تھااپنے آس پاس کے درد کو بھی اپنی شاعری میں روشن لال روشن نے خوب اچھے طریقے سے سمیٹ کر پیش کیا ہے….یاس میں بھی سوال آس کا ہےخوب ماحول آس پاس کا ہےبھوک کو کر لیا انا کا لباسکیا کریں کھیت ہی کپاس کا ہےروشن لال روشن کے اندر چھوٹی بحر میں اچھے اشعار کہنے کا بھی کمال خوب ہے…آئینے کی حیرت سےمرگئے ہیں غیرت سےدشت دشت ہوتا ہےاہل دل کی وحشت سےحال پہ مت حیراں کرہر کاوش امکانی کرقلم ضو بار اس کاسخن تہہ دار اس کسخیر و شر دونوں میرےسر میرا پتھر میراایک بار پھر سے یہ تسلیم کرتا ہوں کہ مجھے روشن لال روشن کی شاعری نے واقعی متاثر کیا اور ایک گہرا اثر دل پر چھوڑا ہے.. میں امید کرتا ہوں کہ اس مجموعے کی خاطر خواہ پزیرائی ہوگی… انشاء اللہ… اللہ کرے زور قلم اور زیادہ….
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا