اولیاء کرام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے ہی آدمی صحیح معنوں میں انسانیت کے عہدے پر فائز ہوتا ہے:میاں الطاف احمد نقشبندی
تعلیمات اولیاء کرام کو عام کرنا اور صوفی ازم کو بڑھاوا دینا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے مفتی نذیر احمد قادری
ایم شفیع رضوی
کٹھوعہ؍؍ ولی کامل حضرت پیر سید نوران شاہ نورانی رحمت اللہ علیہ کہ خلیفہ اول ولی کامل حضرت میاں محمد حسین رحمت اللہ علیہ کہ سالانہ عرس شریف کی تقریب کا اہتمام ہر سال کی طرح اس سال بھی میاں بستی پکا کوٹہ دیلا چک کٹھوعہ میں زیر صدارت پیر طریقت رہبر شریعت الحاج پیر سید رشید احمد نقشبندی نورانی کیا گیا تھا ۔اس پروقار تقریب کے موقع پر علماء کرام اور سیاسی سماجی شخصیات کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں عوام الناس نے شمولیت فرمائی ۔
اس موقع پر مہمان خصوصی حضرت میاں الطاف احمد نقشبندی لاروی نے حاظرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تعلیمات اولیاء کرام پر عمل پیرا ہونے سے اور نمازوں کی پابندی سے آدمی صحیح معنوں میں انسانیت کے عہدے پر فائز ہوتا ہے ۔لاروی موصوف نے مزید فرمایا کہ عرس شریف کی تقریب کا انعقاد کرنے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ لنگر میں طرح طرح کے پکوان پکائے جائیں اور کھائے جائیں بلکہ عرس شریف کی محفل کا انعقاد کرنے کا مقصد اولیاء کاملین کی تعلیمات کو اجاگر کرنا اور عوام تک پہنچانا ہونا چاہیے کیونکہ اولیاء کاملین نے اپنی پوری زندگی اللہ اور اللہ کے رسول کے فرمان کے مطابق گزار کر عوام کو یہ درس اور پیغام دیا ہے کہ اللہ رب العزت کا قرب حاصل کرنے کے لیے برائیوں سے رک جانا اور اچھائیوں نیکیوں کے لیے ہر وقت ہم اتن مصروف رہنا چاہیے ۔اولیاء کرام کی یہ تعلیمات ہیں کہ برائیوں سے منع کرنا نیکیوں کی دعوت دینا اپس میں اتفاق اور اتحاد کو قائم رکھنا ایک اچھے انسان کی پہچان ہے ۔
اس موقع پر مقرر خصوصی حضرت مولانا مفتی نذیر احمد قادری صوبائی صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ جموں کشمیر و سرپرست اعلی ادارہ اسلامیہ فاطمۃالزھرا ایجوکیشنل ٹرسٹ سدرہ جموں نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے اپنے خطاب میں اولیاء کرام کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ تعلیمات اولیاء کرام کو عام کرنا اور صوفی ازم کو بڑھاوا دینا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے کیونکہ موجودہ پرفتن دور میں برائیوں کا بے حیائیوں کا آپسی نفرتوں رنجشوں کا چلن معاشرے میں دن بدن بڑھتا جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ انبیاء کرام اولیاء کرام کی تعلیمات اور بالخصوص دینی تعلیمات سے دوری اختیار کر لینا ہے ۔
معاشرے میں سے برائیوں کا اور منشیات جیسی گندی اشیاء کے استعمال کے خاتمہ کے لیے گھر گھر میں اولیاء کاملین کی تعلیمات کو پہنچانا معاشرے کے پہلے انسان سے لے کر آخری انسان تک اولیاء کاملین کا پیغام پہنچانا علماء کرام اور ائمہ مساجد کی ذمہ داری ہے کیونکہ اولیاء کاملین نے اپنی پوری زندگی ہمیشہ برائیوں سے منع کیا ہے ۔
نیکیوں کی دعوت دی ہے اپنی پوری زندگی اللہ رب العزت کی اور اس کے پیارے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنی زندگی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اصلاح معاشرہ کے لیے وقف کی ہوئی ہیں جس سے ہمیں یہ درس ملتا ہے ۔اللہ رب العزت کا مقرب بندہ بننے کے لیے ہر بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی برائی سے بچنا اور ہر نیکی کو کر گزرنے ہی سے اللہ رب العزت کا قرب حاصل ہوتا ہے لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ اولیاء کاملین کی تعلیمات کو عام کیا جائے اور عرس شریف میں آکر صرف لنگر کھا کر نہ چلے جائیں بلکہ اولیاء کاملین کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کریں اور اولیاء کاملین کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی زندگیاں گزاریں ۔اسی میں دنیا اور اخرت کی کامیابی ہے عرس شریف میں نقابت کے فرائض حضرت مولانا محمد سخی خان راٹھور نے انجام دیے عرس شریف کی تقریب کا سارا انتظام و انصرام حضرت میاں ظہور احمد کی زیر نگرانی جملہ اراکین کیا گیا تھا ۔عرس شریف کا اختتام دعا اور درود و سلام کے ساتھ لنگر کی تقسیم پر اختتام پذیر ہوا۔