بھوپال، ْْ مدھیہ پردیش میں نو منتخب ڈاکٹر موہن یادو کابینہ میں آج کل ملاکر 28 وزراء نے حلف لیا، جس میں خاص بات یہ تھی کہ مالوانچل کے اجین ضلع سے آنے والے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو کی کابینہ میں بنیادی طور پر اس علاقے کے لوگوں کا غلبہ نظر آیا ۔
راج بھون میں گورنر منگو بھائی پٹیل نے 18 سینئر ایم ایل اے کو کابینہ کے وزیر اور 10 ایم ایل اے کو وزیر مملکت کے طور پر حلف دلایا۔ کابینہ میں سینئر ایم ایل اے کیلاش وجے ورگیہ، پرہلاد پٹیل، راکیش سنگھ، ادے پرتاپ سنگھ، کرن سنگھ ورما، نرملا بھوریا، وجے شاہ، سمپتیہ اوئیکے، تلسی سلاوٹ، پردیومان سنگھ تومر، اندل سنگھ کنسانا، گووند سنگھ راجپوت، وشواس سارنگ، ناگر سنگھ چوہان، چیتنیا کشیپ، نارائن سنگھ کشواہا، اندر سنگھ پرمار اور راکیش شکلا نے کابینہ کے وزراء کے طور پر حلف لیا۔
ایم ایل اے کرشنا گوڑ، گوتم ٹیٹوال، دھرمیندر لودھی، نارائن سنگھ پنوار، دلیپ جیسوال، لکھن پٹیل نے وزیر مملکت کے طور پر حلف لیا۔ اس کے ساتھ پہلی بار کے ایم ایل اے بنے رادھا سنگھ، نریندر شیواجی پٹیل، پرتیما باگری اور دلیپ اہیروار نے بھی وزیر مملکت کے طور پر حلف لیا ہے۔
اس بار کابینہ میں سب سے زیادہ نمائندگی ریاست کے مالوا نیمار علاقے کو دی گئی ہے۔ آج حلف لینے والے پانچ وزراء اندور ڈویژن سے ہیں، جن میں سینئر ایم ایل اے شری کیلاش وجے ورگیہ (اندور-1)، تلسی سلاوٹ (سنویر)، ناگر سنگھ چوہان (علی راج پور)، نرملا بھوریا (پیٹلواد) اور وجے شاہ (ہرسود) شامل ہیں۔ جہاں اجین ڈویژن کو پہلے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو اور نائب وزیر اعلیٰ جگدیش دیوڑا (ملہار گڑھ) کی شکل میں حکومت میں نمائندگی ملی تھی، وہیں آج اس ڈویژن سے دو اور ایم ایل اے چیتنیا کشیپ (رتلام) اور اندر سنگھ پرمار (شجال پور) نے حلف لیا ہے جس کے بعد اب اس ڈویژن کو بھی حکومت میں اچھی نمائندگی مل گئی ہے۔
ریاست کے مہا کوشل علاقے سے آج کی کابینہ میں جو سب سے اہم نام آئے ہیں وہ راکیش سنگھ (جبل پور ویسٹ)، پرہلاد پٹیل (نرسنگ پور) اور ادے پرتاپ سنگھ (گدرواڑا) ہیں۔ مسز سمپوتیا اوئیکے (منڈلا) بھی اسی علاقے سے آتی ہیں۔
بھوپال ڈویژن کو بھی کابینہ میں خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔ بھوپال کی نریلا سیٹ سے ایم ایل اے وشواس سارنگ، جو شیوراج سنگھ چوہان حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں، کو اس بار بھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھوپال کے گووند پورہ سے ایم ایل اے مسز کرشنا گوڑ کو بھی اس بار وزیر کا عہدہ دیا گیا ہے۔ وہ سابق وزیر اعلیٰ بابولال گوڑ کی بہو ہیں۔ بھوپال ڈویژن کے راج گڑھ کے دو وزیر گوتم ٹیٹوال (سارنگ پور) اور نارائن سنگھ پنوار (بیورا) کابینہ میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اسی ڈویژن کے سیہور ضلع سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر کرن سنگھ ورما (اچھاور) کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ مسٹر ورما ریاست کے سینئر ترین ایم ایل اے میں سے ایک ہیں۔ رائسین ضلع کے ادے پورہ سے پہلی بار ایم ایل اے نریندر شیواجی پٹیل کے نام کو کابینہ میں شامل کرنے نے سب کو حیران کیا ہے۔
مسٹر چوہان کی حکومت میں اقتدار کے گلیاروں میں بہت اہم سمجھے جانے والے بندیل کھنڈ علاقے کے چار ایم ایل اے کو کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ وزیر گووند سنگھ راجپوت (سورکھی)، لکھن پٹیل (پتھریا)، دلیپ اہیروار (چاندلا) اور دھرمیندر لودھی (جبیرا) کو ڈاکٹر موہن یادو حکومت میں جگہ ملی ہے۔
ریاست کے وندھیا علاقے سے نائب وزیر اعلیٰ راجیندر شکلا کے نام کے بعد اب اس علاقے کی ریگاؤں سیٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئی پرتیما باگری کو بھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔
شہڈول ڈویژن کے دلیپ جیسوال (کوتما) کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ چترنگی سے پہلی بار ایم ایل اے بننے والی رادھا سنگھ نے بھی ڈاکٹر موہن یادو کی کابینہ میں حلف لیا ہے۔
کابینہ میں گوالیار چمبل خطہ کا غلبہ بھی نظر آرہا ہے۔ گوالیار کے ایم ایل اے اور پہلے وزیر رہ چکے پردیومن سنگھ تومر کو ایک بار پھر کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ مسٹر تومر مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے حامی ہیں اور 2020 میں ان کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ اسی علاقے سے نارائن سنگھ کشواہا (گوالیار ساؤتھ)، ایندل سنگھ کنسانہ (سماولی) اور راکیش شکلا (مہگاؤں) کو بھی وزارتی عہدے ملنے والوں میں شامل کیا گیا ہے۔
تاہم شیوراج سنگھ چوہان حکومت میں وزیر رہے ریاست کے سب سے سینئر ایم ایل اے گوپال بھارگو اور بھوپیندر سنگھ کے نام کابینہ میں شامل نہ کیے جانے نے ایک بار پھر سب کو حیران کر دیا ہے۔