ممبئ ،4 اکتوبر (یو این آئی ) مہاراشٹرا کےمعروف دینی وتعلیمی ادارہ جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں کے استاذ تفسیر وادب اورجامعہ اسلامیہ خیر العلوم،ڈومریاگنج کے سابق استاذ مولانا نیاز احمد طیب پوری رحمہ اللہ کےانتقال پُر ملال سے ملت اسلامیہ بالخصوص سلفیانِ ہند ایک پیکرحرکت وعمل عالم دین ، منفرد معلم ومدرس، ممتاز مربی اور کہنہ مشق استاذ سے – محروم ہوگئے
مولانا موصوف کی وفات کی اطلاع دیتے ہوئے امام جامع مسجد مولانا عاطف سنابلی نے کہا کہ استاد گرامی مولانا نیاز احمد سلفی مدنی طیب پوری رحمہ اللہ کا سانحہ ارتحال سلفی اور علمی دنیا کا ایک بہت بڑا خسارہ ہے…
آپ حرکت وعمل اور جہد مسلسل کی ایک مجسم تصویر تھے….لکھنا پڑھنا، اور تعلیم وتعلم آپ کا ذوق تھا،آپ کو بیک وقت کئی زبانوں عربی، اردو، اورہندی زبانوں پر عبور تھا ..پیشہ وارانہ تعلیم وتربیت اور اصلاح ودعوت کے طریقہ سے بالاتر تھے…آپ کی فکرونظر میں بلندی اورتحریر وتقریرمیں اخلاص، سوز وتڑپ اور دردمندی کا مظہر نمایاں طور پر نظرآتا تھا
….مولانا عاطف سنابلی نے بتایاکہ آپ متعدد کتابوں کے مصنف ومترجم ہیں آپ نے حدیث کی سب سے عظیم اور معتبر کتاب صحیح البخاری کا ہندی ترجمہ بھی کیا ….آپ مجلہ الفرقان ڈومریاگنج کے ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں ….آپ کے علمی نگارشات عوام وخواص میں کافی مقبول ہوئے، آپ کی تحریریں علمی دنیا میں قدروتحسین کی نگاہ سے دیکھی اور پڑھی جاتی تھیں،
آپ کی ایک بنیادی خصوصیت یہ بھی تھی کہ تعلیم کے ساتھ تربیت پربھی خصوصی توجہ دیتے تھے…..آپ ایک منفرد اور نرالے انداز کے طریقہ تدریس کے مالک تھے….آپ مولانا نیازاحمد عبدالحمید طیب پوری کے نام سے زیادہ مشہور ہوئے …
آپ کی وفات حسرت آیات سے پوری علمی دنیا سوگوارہے….
آپ کاتعلق یوپی کے ضلع بلرامپور کے مشہور ومعروف گاؤں طیب پور سے تھا
ان کے پسماندگان میں تین بیٹے مولانا خورشید مدنی، ڈاکٹر عامر ( ایم، ڈی) پونے اور طاہر ( بی.اے. مقیم دہلی) اور دوبیٹیاں ہیں-