مظفر حسین غزالی
بھارت میں 543 پارلیمانی حلقے، 10 لاکھ سے زیادہ بوتھ، 28 ریاستیں 8 یونین ٹیریٹریز، 96 کروڑ سے زیادہ رائے دہندگان۔ لیکن دنیا کی سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت کا الیکشن بی جے پی ایک شخص کے نام پر صدارتی انتخاب کی طرز پر لڑ رہی ہے۔ یہاں تک کہ انتخابی منشور میں بھی اس شخص کو باقی سبھی چیزوں سے اوپر رکھا ہے۔”مودی کی گارنٹی” ٹیگ لائن سنکلپ پتر کے لگ بھگ ہر صفحہ پر وزیراعظم کی تصویر کے ساتھ موجود ہے۔ عوام سے مودی کے نام پر مینڈیٹ مانگا جا رہا ہے۔ گارنٹی پتر جاری کرتے ہوئے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا "ہم ایک ایسا معاشرہ بنا رہے ہیں جس میں سب کا حصہ ہے۔ کیونکہ ہمارے لیڈر سب کا ساتھ، سب کا وکاس پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لئے مودی کی ضمانت تمام خطوں اور سبھی 140 کروڑ شہریوں کی جامع ترقی کے لئے ہے۔ ہم نے اپنے ورثے اور تنوع سے بھرپور ثقافت کو سنوارا ہے۔ ایودھیا میں رام مندر نے ہمارے سماج کو ایک نئی توانائی دی ہے۔ ملک بھر میں ہماری ثقافت اور مذہبی وراثت دوبارہ زندہ ہو رہی ہے۔ ہماری آج کی نوجوان نسل اپنے ورثے اور ثقافت میں دلچسپی دکھا کر اسے اپنا رہی ہے”۔ وہیں وزیر اعظم نے کہا کہ "آپ نے پچھے دس سال میں دیکھا کہ ہر وعدہ پورا کرنا مودی کی گارنٹی ہے۔ انہوں نے 2047 کے لئے کام کرنے، غریبی اور کرپشن سے لڑنے کی بات کہی”۔ ڈرافٹ کمیٹی کے صدر راجناتھ سنگھ نے 2014 اور 2019 کو یاد کیا اور کہا کہ "اس سنکلپ پتر کے ذریعہ ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کی امیدوں اور توقعات کو پورا کرنا مودی کی گارنٹی ہے۔ اس کے لئے ہم انتھک محنت کریں گے”۔
درج بالا بیانات کو پڑھ کر آپ یہ ضرور جاننا چاہیں گے کہ گارنٹی پتر میں کیا خاص ہے جسے رات دن محنت کرکے پورا کیا جائے گا۔ اگر کچھ اہم ہے تو اس کا ذکر نریندر مودی، امت شاہ، جے پی نڈا، راجناتھ سنگھ وغیرہ اپنی میٹنگوں میں کیوں نہیں کر رہے؟ بی جے پی کے منشور میں غریبوں کی خدمت، متوسط طبقہ کے خاندانوں کا یقین، خواتین کو با اختیار بنانا، نوجوانوں کو مواقع، بزرگوں کو فوقیت، کسانوں کی عزت، مچھواروں کی خوشحالی، مزدوروں کی عزت، ایم ایس ایم ای، چھوٹے کاروباریوں کو با اختیار بنانا، سب کا ساتھ سب کا وکاس، عالمی بھائی چارے کا بھارت، محفوظ بھارت، خوشحال بھارت، گلوبل مینوفیکٹرنگ ہب بنے گا بھارت، عالمی معیار کا انفراسٹرکچر، از آف لیونگ، وراثت بھی وکاس بھی، گورننس، صحت مند بھارت، معیاری تعلیم، کھیل کی ترقی، سبھی شعبوں کی مکمل ترقی، ٹیکنالوجی و جدت، ماحول دوست بھارت۔ مودی کی کل 24 گارنٹیاں دی گئی ہیں۔ گارنٹی پتر میں وعدہ کرنے کے بجائے سرکار کے ذریعہ کئے گئے کام کو گارنٹی کے طور پر پیش کئے گئے ہیں۔
غریبوں کی خدمت مودی کی گارنٹی میں مفت راشن، پانچ لاکھ کے ہیلتھ انشورنس، پی ایم آواس یوجنا میں چار کروڑ گھر، ہر گھر نل سے جل، اجولہ یوجنا کے 10 لاکھ گیس سلنڈر، مفت بجلی، جن دھن بینک کھاتوں کے علاوہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لئے فنڈ بنانے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ آپ کو اگر یہ فنڈ کہیں دکھائی دیا ہو تو ضرور بتایئے گا۔ خواتین کو با اختیار بنانے کی گارنٹی میں تین طلاق، بیت الخلا کی فراہمی، مشن اندر دھنش کے تحت ٹیکہ کاری، زچگی کی چھٹی میں اضافے اور خواتین کے لئے 33 فیصد ریزرویشن کا راستہ کھولنے کا ذکر ہے۔ نوجوانوں کے لئے مواقع کی گارنٹی مدرا یوجنا، کوشل وکاس، اسٹارٹ اپ، پیپر لیک کو روکنا، 7 آئی آئی ٹی، 16 ٹریپل آئی ٹی، 7 آئی آئی ایم، 15 ایمس، 315 میڈیکل کالج، 390 یونیورسٹیاں قائم ہونے کے متعلق بتایا گیا ہے۔ کالج، یونیورسٹیاں قائم ہونے اور درج بالا اسکیموں سے کتنے نوجوانوں کو مواقع ملے اسکا آپ حساب لگاتے رہیں۔ چھ ہزار روپے سالانہ کی امداد، ایم ایس پی میں اضافہ، فصل بیمہ اور کفایتی کھاد فراہم کرنے کو کسانوں کے سمان کی گارنٹی کہا گیا ہے۔ حالانکہ سوامی ناتھن کمیشن سفارشات کو لاگو کرانے کے لئے کسان مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ گزشتہ تیرہ ماہ کے آندولن میں سات سو سے زیادہ اور اب کئی کسان اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
بی جے پی کا سب سے مشہور نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے۔ انتخابی منشور میں یہ ایک گارنٹی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس میں قومی پسماندہ کمیشن کو قانونی درجہ دینے، ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے 60 فیصد وزیر بنانے، ایکلویہ رہائشی اسکولوں کے قیام، اقتصادی طور پر کمزور طبقات کے لئے دس فیصد ریزرویشن، رہڑی پٹری والوں، ایس سی ایس ٹی کے نوجوانوں کے قرض اور 662 گاؤں کی ترقی پر 4800 کروڑ روپے خرچ کرنے کا ذکر ہے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی میں کمی، دفعہ 370 کو ہٹانے اور قوانین میں تبدیلی کو محفوظ بھارت کی گارنٹی بتایا گیا ہے۔ موجودہ الیکشن کی ٹیگ لائن ہے ‘وکاس بھی وراثت بھی’۔ اس میں رام مندر کی تعمیر، کانس وشوناتھ مندر، مہا کال مندر اور کیدارناتھ مندر کی تزئین وآرائش، برسا منڈا کے یوم پیدائش کو گورو دیوس کے طور پر منانے اور وار میوریل کا تذکرہ ہے۔ سڑک، پل، ریلوے اسٹیشن اور ہوائی اڈوں کی ترقی، وندے بھارت، امرت بھارت، نمو بھارت نئی ریل گاڑیاں چلانے، میٹرو، سڑکوں کی تعمیر، 5 جی انٹرنیٹ کو مضبوط معیشت کی گارنٹی کہا ہے۔ جی 20 تقریبات، دیگر ممالک کو کووڈ ویکسین فراہم کرنے اور بحران زدہ ممالک سے بھارت کے شہریوں کی وطن واپسی کو دنیا میں بھارت کی ساکھ کی مضبوطی بتایا ہے۔
مودی کی گارنٹی سنکلپ پتر خواب، نعروں اور انتخابی جملوں کا احساس کراتا ہے۔ وہیں کانگریس کا نیائے پتر روزگار، مہنگائی اور سماجی انصاف پر منحصر ہے۔ بھارت کے آئین کو سب سے اوپر رکھ کر ڈر، دھمکی، نفرت کے ماحول اور خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ہر ہاتھ کو کام، کھانے کی ضمانت اور سب کی حصہ داری پر زور دیا گیا ہے۔ بلا امتیاز تعلیم، صحت، سرکاری ملازمت، ٹھیکے، پیشہ وارانہ ترقی، کھیل اور ثقافتی سرگرمیوں میں مناسب مواقع ملیں گے۔ اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت، بزرگوں، اپاہجوں کو ریل، پبلک ٹرانسپورٹ میں چھوٹ اور جسمانی طور پر کمزور لوگوں کی دیکھ بھال کے لئے پی پی ماڈل پر مراکز قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ 25 لاکھ کا ہیلتھ انشورنس، صحت بجٹ کو 4 فیصد کرنے، ڈاکٹروں و پیرا میڈیکل اسٹاف کی خالی جگہوں کو پر کرنے اور دیہی علاقوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو بھتہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔ نوجوانوں کو پہلی پکی نوکری دینے، ان کی پیشہ وارانہ تربیت کرانے، تربیت کے دوران ایک لاکھ روپے سال دینے، 5000 کروڑ روپے اسٹارٹ اپ کے لئے مختص کرنے، 30 لاکھ خالی پڑی نوکریوں کو بھرنے، نوکری کے لئے دی جانے والی درخواست کی فیس ختم کرنے اور ایک لاکھ روپے کھیل وظیفہ دینے کا اعلان کی گیا ہے۔
آر ٹی ای کا دائرہ بڑھا کر 12 ویں تک مفت تعلیم دینے، تعلیمی پالیسی اور صحت پالیسی کو رویو کر اس کی کمیوں کو دور کرنے، ڈراپ آوٹ کو روکنے کے لئے وظیفہ، سینٹرل اسکول، نوودے اسکول، کستوربہ اسکولوں کی تعداد بڑھانے اور بغیر ضمانت کے چار لاکھ تک کا تعلیمی لون دیا جائے گا۔ مہا لکشمی اسکیم کے تحت غریب خاندان کی بزرگ خاتون کو سال میں ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ ایک سے کام کے لئے برابر مزدوری، لیبر فرس میں 25 فیصد خواتین کا اضافہ، صنفی مساوات، غیر منظم زمرے کے مزدوروں کے حقوق کی حفاظت کے لئے قانون، کسانوں کو فصل کی صحیح قیمت ملے اس کے لئے سی اے سی پی (کارپوریشن) بنانے، ٹیکس میں بیتری لانے، نئی اقتصادی پالیسی لانے، ڈر، خوف سے آزادی اور انفرادی رازداری میں کسی طرح کی مداخلت نہ کرنے کی گارنٹی دی گئی ہے۔ وفاق اور ریاستوں کے درمیان بھروسہ قائم کرنے اسے مضبوط بنانے، کلائمٹ چینج، نیشنل سیکورٹی، خارجہ تعلقات کو بہتر بنانے اور آئینی قدروں کو بحال کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ جائزہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ نیو انڈیا کا ویڑن دستاویز ہے۔ جس میں سماج کے ہر طبقہ کا خیال رکھا گیا ہے اور اسے کسی نہ کسی طرح ملک کی ترقی سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے برعکس بہتر کل کے لئے بی جے پی کے پاس دینے یا بتانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔
٭٭٭