کہاکانگریس اور یو پی اے حکومت کی ترجیحات میں کسان، مزدور اور بے روزگار ہیں
یواین آئی
کانکیر (چھتیس گڑھ) ؍؍کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ میں سرکاری اسکولوں- کالجوں میں کے جی سے پی جی تک مفت تعلیم کا بڑا انتخابی وعدہ کرتے ہوئے مودی حکومت پر سخت حملہ کیا اور اس پر غریبوں کے بجائے چنندہ سرمایہ دار دوستوں کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا۔مسٹرگاندھی نے آج بھانوپرتاپ پور میں ایک بڑے انتخابی جلسے میں کہا کہ حکومت چلانے کے صرف دو طریقے ہیں، پہلا طریقہ ریاست یا ملک کے امیر ترین لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کیا جائے، دوسراغریب ترین لوگوں کو آگے بڑھنے کے لئے مدد کی جائے۔ کانگریس اور یو پی اے حکومت دوسرے طریقے سے کام کررہی ہے۔ ان کی ترجیحات میں کسان، مزدور اور بے روزگار ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی کی حکومتیں اور لوگ بڑی بڑی باتیں کریں گے لیکن آخر میں وہ اڈانی جی کی مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کان، ہوائی اڈے، بندرگاہیں سب اڈانی کے حوالے کر دیے گئے، زراعت کے تین کالے قوانین بھی اڈانی کی مدد کے لیے بنائے گئے تھے۔ ہماچل ہو یا کشمیر، سیب کے کاروبار پر اڈانی کا کنٹرول ہے۔ دو تین بڑے صنعت کاروں کی کھلی مدد ہورہی ہے۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ جب تک کسانوں اور غریبوں کی مدد نہیں کی جاتی، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ جب کسان کی جیب میں پیسہ آتا ہے تو وہ اسے دیہاتوں، چھوٹے قصبوں اور چھوٹے شہروں میں لگاتا ہے اور دیہات سے چھوٹے شہروں تک کی معیشت ترقی کرتی ہے اور مضبوط ہوتی ہے۔ بی جے پی اس کے برعکس اڈانی کو پیسہ دیتی ہے، تو کیا اڈانی وہ پیسہ گاؤں اور چھوٹے شہروں میں خرچ کرتے ہیں؟ اڈانی اس رقم کو بیرون ملک خرچ کرتا ہے، وہاں فیکٹریاں خریدتا ہے اور کاروبار کرتا ہے۔مسٹر گاندھی نے دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کے معاملے پر مودی حکومت پر ایک بار پھر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طبقے کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر تقریر میں او بی سی او بی سی لوگ کرنے والوں کی ذات پات کی مردم شماری پر بولتی بند ہے۔ آخر آپ ذات کی مردم شماری سے کیوں ڈرتے ہیں۔ اس پر خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ او بی سی کی جتنی حصہ داری ہونے چاہیے، نہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی سچ جانتے ہیں لیکن اسے چھپایا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب کانگریس کے دور میں کی گئی ذات پات کی مردم شماری کا ڈیٹا حکومت کے پاس موجود ہے تو اسے عام کرنے میں کیا حرج ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 50 سے 55 فیصد آبادی او بی سی ہے۔ اس طبقے کو اپنی شرکت سے آگاہ ہونا ہو گا۔ انہیں دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ملک کے 90 سکریٹریوں میں سے محض تین کے او بی سی زمرہ سے تعلق رکھنے کے اعدادوشمار کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک چلانے میں ان کی صرف پانچ فیصد شراکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت او بی سی کی حکومت نہیں ہے، مودی اور بی جے پی اس طبقے کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی سے میڈیا تو سوال نہیں کر سکتا، ان سے جلسوں میں چیخ کر کہوکہ کانگریس کی طرف سے کرائی گئی ذات پات کی مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کریں۔