موجودہ دور میں عوامی جذبات اور احساسات حکومت کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتے

0
0

پلوامہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے : عمر عبداللہ
یواین آئی

سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ پلوامہ کی مسجد میں جس فوجی آفیسر نے مبینہ طورپر لوگوں سے زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے کہاکہ پلوامہ کی دو مساجد میں اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں لہٰذا اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے اور ملوثین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ یوگا ڈے منانے میں کوئی حرج نہیں لیکن کیا یہ ضروری تھا کہ چرار شریف جیسی پاک اور مقدس درگاہ کے صحن کو استعمال کیا جائے۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے ڈکسم کوکر ناگ میں ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔عمر عبداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں عوامی جذبات اور احساسات حکومت کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں۔ ایک طرف لوگوں کے دل جیتنے کے جھوٹے بیانات دیئے جارہے ہیں اور دوسری جانب ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے لوگوں کو دلوں کو مجروح کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’گذشتہ دنوں یوگا ڈے منایا گیا، شوق سے منایئے کس کو اعتراض ہے پوری دنیا میں منایا جاتا ہے، اس حکومت سے پہلے بھی منایا جاتا تھا اور اس حکومت کے بعد بھی منایا جائے گا، لیکن کیا یہ ضروری تھا کہ چرار شریف جیسی ہماری پاک اور مقدس درگاہوں کے صحنوں کا استعمال کیا جائے۔وہ کافی نہیں تھا کہ پھر گذشتہ روز پلوامہ میں مسجدوں میں امام اور لوگوں کا زدوکوب کیا گیا اور ایسے ایسے نعرے لگوائے گئے جس سے ہم سب کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کے دل جیت رہے ہیں ،لیکن لوگو ںکے دل ایسے نہیں جیتے جاتے، اس طرح سے تو آپ لوگوں پیچھے دھکیل رہے ہیں۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ جس فوجی آفیسر نے زبردستی لوگوں سے جے شری رام کے نعرے لگوائے اس کی شناخت کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔انہوں نے مزید کہاکہ پلوامہ کی دو مساجد میں اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور وہاں کے لوگوں اور آئمہ مساجد نے بھی اس کی تصدیق کی۔انہوں نے کہاکہ میڈیا ہماری نکتہ چینی اور ہمارے کارٹون تو روز بناتی ہیں لیکن کبھی حکومت کی نکتہ چینی کا کہیں نام و نشان نہیں ہوتا۔‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام اس وقت زبردست مشکلات سے دوچار ہیں، لیکن لوگوں کی پریشانوں کا کہیں مداوا نہیں ہوتا، بجلی کی حالت دیکھئے ، سمارٹ میٹر لگائے جارہے ہیں لیکن موسم گرما میں بجلی کی سپلائی پوزیشن سرما سے بھی بدتر ہے۔راشن کی صورتحال دیکھئے، کاٹتے کاٹتے 5کلو تک پہنچایا گیا اور اب وہ 5کلو بھی دستیاب نہیں۔ پینے کے صاف پانی کی قلت سے لوگ پریشانِ حال ہیں، بنیادی ضروریات کا کہیں نام و نشا نہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں وزیر داخلہ صاحب یہاں آئے اور بڑی بڑی تقریریں جھاڑ کر چلئے گئے لیکن حقیقی زمینی صورتحال دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گولڈ کارڈ سے 5لاکھ روپے کا مفت علاج میسر ہے لیکن انہیں یہ بات معلوم نہیں کی ان کا یہ گولڈ کارڈ اب کوئی ہسپتال والا لینے کے لئے تیار نہیں کیونکہ حکومت نے ان کی بلیں ادا نہیں کی ہیں۔عمر عبداللہ نے پارٹی لیڈران اور عہدیداران پر زور دیا کہ وہ لوگوں کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور ان کے مسائل و مشکلات اجاگر کرنے کے علاوہ ان کا سدباب کرانے میں اپنا رول نبھائیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا