من مانیوں کے کرایے

0
0

جموں و کشمیر میں ڈوڈ ہ کے المناک سڑک حادثے کے بعد ٹریفک پولیس موٹر ویکل محکمہ جات اگر کہا جائے فام میں ہیں بے جا نہ ہوگا جموں وکشمیر کے تمام اضلاع میں تقریبا ٹریفک محکمہ اور ملحق محکمہ جات کی جانب سے گھاڑیوں کی چیکنگ دستاویزات کی جانچ اور گھاڑیوںمیں ہورہے عوامی دردناک ذہنی استحصال کے متعلق پوچھ تاچھ کے سلسلے جاری ہے ایک بڑے حادثے کے تقریبا 53جانوں کے زیاں کے بعد یہاں ٹریفک سدھار کی بات کی جارہی چلو پھر بھی در آید درست آید اب اس سیکٹر میں سب سے بڑی خامی اورلوڈنگ ہے اور تیز رفتاری ہے لالچ اس قدر ہے کہ چاہے گھاڑی میں ایک سواری کی جگہ نہ ہو اس میں تین اضافی بھیڑ بکریوں کی طرح سوار کرنے ہے اور لوڈنگ چاہے وہ سروس بس ہوں اٹو ہوں سمو زائلوحتی کہ لوڈ اٹھانے والی گھاڑیوںمیں بھی زیادہ لوڈ اٹھایا جاتا ہے اس سلسلے میں سب سے بڑی غلطی عوام کی ہے ایک گھاڑی جب بھرچکی ہے اس میں سوار ہونا چہ معنی دارد ؟ ڈرائیور اور ہلپر کو بھی سوچنا چاہئے اور قاعدے سے ہونایہ چاہیے کہ جہاں سے گھاڑی کو چلناہے وہاں سے کچھ سیٹیں چھوڑ کر چلا جائے تاکہ راستے میں آنے والی سواریوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہوں لیکن ایسا قطعی نہیں ہوگا کیونکہ لالچ اور عوام کا استحصال جو کرنا ہے اس سلسلے کی روک تھام کے لئے اقدامات کرانے چاہیے سواریوں سے حاصل کیا جانے کرایا اگر چہ سرکاری سطح پر متعین کیا گیا ہے لیکن اس سلسلے بالائے پشت ڈال عوام سے آیا وہ سروس بس ہو یا پھر دوسری ٹیکسی نما گھاڑیا ں ہوں یا پھر شہروں میں چلنے والے تین پہییوں والے اٹو ہوں یا پھر گائوں اور درو درازعلاقہ جات میں چلنے والے میجک اٹو ہوں سب عوام سے من مانی کا کرایہ وصول کرتے ہیں جس پر کسی قسم کا کوئی کنٹرول نہیںجس سے غریب کا استحصال ہر دن ہورہا ہے ۔ حالانکہ محکمہ کی جانب سے کرایے تہہ کیے جاتے ہیں لیکن وہ صرف محکمہ موٹر ویکل کے دفاتر تک محدود رہ جاتے ہیں کیااس پر عمل ہو رہا ہے اس طرف کسی کا دھیان نہیں ہے اس کا جائزہ لینے کے لئے انتظامیہ کو مستقل لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے اس سیکٹر میںسدھار کی فوری ضرورت پر اگر غو ر کیا جائے دور دراز علاقہ جات میں سڑکوں کی خستہ حالی کی جانب بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا