منڈی تحصیل میں تازہ برف بار ی کا سلسلہ جاری

0
323

برف باری سے منڈی لورن ساوجیاں کی رابطہ سڑکوں پر آمدورفت متاثر
ریاض ملک
منڈی//جموں و کشمیر کے مختلف میدانی علاقوں میں بارشیں اور بالائی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ وہی ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی میں بھی میدانی علاقوں میں وقفے وقفے سے ہلکی بارشوں جبکہ پہاڑی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔ رات گئے منڈی تحصیل کے تمام بالائی علاقوں میں برف باری سے رابطہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت متاثر ہوئی ہے۔اگر چہ منڈی تا لورن اور منڈی تا ساوجیاں سڑک پر سے برف کو ہٹایاگیا۔ تاہم بروقت انتظامیہ کی جانب سے سڑک پر سے برف کو ہٹانے کے لیے مشینری لگا کر گاڑیوں کر آمد و رفت کے لئے سڑکوں کو بحال کردیا گیا ہے۔جبکہ گاوں کو جوڑنے والی رابطہ سڑکوں پر امدورفت اب بھی متاثر ہے۔یاد رہے بارشوں اور برفباری کے سبب سردی میں بھی کافی کمی نظر ارہی ہے۔ لورن اور ساوجیاں کے لوگوں نے کہا کہ ان دوردراز علاقوں کے لوگ اس وقت بجلی, پانی, و دیگر سہولیات سے محروم ہیں۔اگرچہ بجلی انتظامیہ متحرک ہے۔تاہم انتظامیہ کو مزید شدت سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ برفباری اور شدت کی سردی کے دوران عوام کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ غور طلب رہے کہ منڈی لورن ساوجیاں اڑائی ودیگر علاقہ میں محکمہ بجلی کے ملازمین کی جانب سے علاقع میں ہوئی برفباری کی وجہ سے گری پڑی بجلی کی ترسیلی لائنوں کو ٹھیک کیا جارہا ہے۔تاکہ اس شدت کی سردی کے دوران بھی عوام تک بجلی کی سہولیات کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ ساوجیاں علاقہ کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے ساوجیاں ایک سیاحتی مقام ہے جہاں سیاح اس علاقہ کے خوبصوت حسن سے مالامال علاقوں سے لطف اندوز ہونے آتے ہیں۔ لیکن محکمہ سیاحت کی جانب سے سیاحوں کے لئے کوئی انتظامات نہیں کیے ہیں۔ جس سے یہاں آنے والے سیاح سہولیات فراہم ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس سے قبل بارہا انتظامیہ سے گوہار لگائی گئی کہ ان علاقوں میں سیاحوں کے ٹھہرنے کے لیے کوئی بندوبست کیا جائے تو ہم اج تک انتظامی کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہاں انے والے سیاہوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ساوجیاں علاقہ کو سیاحتی مقام پر لایا جائے اور یہاں سیاحوں کے ٹھہرنے کے لیے انتظامات کیے جائیں تاکہ یہاں انے والے صیغہ پریشان نہ ہوں اور یہاں کے مقامی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہو سکیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا