منور رانانم آنکھوں سے سپرد خاک

0
0

وزیراعظم کا اظہار تعزیت،کہا منوررانانے اُردو ادب اور شاعری میں بھرپور تعاون دیا ہے
یواین آئی

لکھنؤ؍؍دنیائے اردو کے معروف شاعر منور رانا کو آج لکھنؤ کے عیش باغ قبرستان میں نم آنکھوں سے سپرد خاک کردیا گیا۔ان کے نماز جنازے میں سرکردہ شخصیات کے ساتھ ساتھ عوام کا جم غفیر امڈ پڑا۔نماز جنازہ دارالعلوم ندوتہ العلماء میں ادا کی گئی۔معروف شاعر کا 71برس کی عمر میں اتوار کی دیررات لکھنؤ کے ایس جے پی جی آئی اسپتال میں انتقال ہوگیا تھا۔ وہ لمبے عرصے سے علیل تھے۔وہ امرا ض قلب اور گردے کے عارضے میں مبتلا تھے۔ان کا لکھنؤ کے اسپتال میں علاج چل رہا تھا۔منور رانا کی بیٹی سمیہ رانا کے مطابق ان کے والدبیماری کی وجہ سے گذشتہ 14۔15دنوں سے اسپتال میں زیر علاج تھے۔پہلے انہیں لکھنؤ کے میدانتا پھر سنجے گاندھی پی جی آئی میں داخل کرایا گیا۔جہاں انہوں نے اتوار کی رات تقریبا11بجے آخری سانس لی۔اترپردیش کے ضلع رائے بریلی میں پیدا ہونے والے منور رانا نے اردو ادب میں شاعری کے ذریعہ اپنا منفرد مقام حاصل کیا۔ان کی اردو میں ہندی کے ساتھ ساتھ اودھی کی بھی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے ساتھ ایک بیٹا تبریز رانا اور دو بیٹیاں سمیہ رانا اور فوزیہ رانا ہیں۔سال 2014 میں منور رانا کو شہدابہ کے لئے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نوازہ گیا۔سال 2012 میں اردو ادت میں ان کی خدمات کے لئے ماٹی رتن ایوارڈ سے نوازہ گیا تھا۔سال 2015 میں یوپی کے دادری میں اخلاق کی ماب لنچنگ کے واقعہ کے بعدمنوررانا نے ایک نیوز چینل پر لائیو مباحثے کے دوران اپنا ساہیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے اس فیصلے کی وجہ ملک میں بڑھ رہی عدم برداشت کو قرار دیا تھا۔منور رانا کے ذریعہ لکھے گئے شعر زبان زد عام خاص ہیں۔ماں پر لکھی گئی نظمیں کافی مقبول ہوئیں۔منور رانا کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار ہے تو سیاسی ،سماجی شخصیات نے انہیں اپنے اپنے طور پر یاد کرتے ہوئے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کی ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں منور رانا کو یاد کرتے ہوئے لکھا ہے ‘منو ر رانا کے انتقال کی خبر سے کافی تکلیف ہوئی ہے۔اردو ادب وشاعری میں ان کی بہترین حصہ داری ہے۔ان کے وارثین کے ساتھ میری گہری تعزیت ہے’۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے اپنے تعزیتی بیا ن میں کہا’ لپٹ جاتا ہوں ماں سے اور موسی مسکراتی ہے۔ میں اردو میں غزل کہتاہوں ،ہندی مسکراتی ہے۔ اردو کے مشہور شاعر، منور رانا جی کا انتقال ادبی دنیا کا بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری سے ہندوستان کے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ ان کے الفاظ رشتوں کے خوبصورت تانا بانا بنتے تھے۔ ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کے تئیں میری تعزیت’۔وہیں ایس پی سربراہ و اترپردیش کے سابق وزیراعلی اکھلیش یادو نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر لکھا کہتو اب اس گاوں سے رشتہ ہمارا ختم ہوتا ہے۔ پھر آنکھیں کھو لی جائیں کہ سپنہ ختم ہوتا ہے۔ملک کے مشہور شاعر منور رانا کا انتقال کافی تکلیف دہ ہے۔ مرحوم کی روح کے سکون کی دعا کرتا ہوں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا