مائیکروفون بند کرنے کا ممتا کا دعویٰ گمراہ کن ہے:حکومت
یواین آئی
نئی دہلی//مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی جنہوں نے ہفتہ کو دارالحکومت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شرکت کی، میٹنگ کو درمیان میں چھوڑ کر واک آو ¿ٹ کر گئیں۔محترمہ بنرجی باہر آئیں اور میڈیا والوں کو بتایا کہ وہ کارروائی کے انعقاد پر اپنا احتجاج ظاہر کرتے ہوئے میٹنگ چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ بنرجی، جو اپوزیشن انڈیا گروپ کی جانب سے میٹنگ کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود میٹنگ میں شرکت کے لیے دہلی آئی تھیں، نے کہا کہ انہیں میٹنگ میں بولنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔جبکہ ممتا بنرجی کا مائیکرو فون بند کرنے کے دعوے کو مرکزی حکومت کے عہدیداروں نے گمراہ کن قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ محترمہ بنرجی کوریاستی حکومت کی درخواست پر ان کی باری سے پہلے بولنے کا موقع دیا گیا اور ان کا وقت مکمل ہونے کی گھنٹی تک نہیں بجائی گئی۔
محترمہ بنرجی نے کہاکہ "یہ کیسے چل سکتا ہے؟”راشٹرپتی بھون کے ثقافتی مرکز میں ہونے والی میٹنگ چھوڑنے کے بعد محترمہ بنرجی نے کہاکہ "میں نے میٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔ مسٹر چندرابابو نائیڈو کو بولنے کے لیے 20 منٹ کا وقت دیا گیا، آسام، گوا، چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے 10-12 منٹ تک بات کی۔ مجھے صرف پانچ منٹ کے بعد بولنے سے روک دیا گیا۔ یہ غلط ہے، میں یہاں صرف اپوزیشن کی نمائندگی کر رہی ہوں اور اس میٹنگ میں اس لیے شریک ہوئی ہوں کیونکہ مجھے تعاون پر مبنی وفاقیت کو مضبوط کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے۔“
وزیر اعلی بنرجی نے کہاکہ ‘… نیتی آیوگ کے پاس کوئی مالی اختیارات نہیں ہیں، یہ کیسے کام کرے گا؟ اسے مالی طاقت دو یا پلاننگ کمیشن واپس لاو ¿، میں نے اپنا احتجاج درج کروایا اور باہر نکل آئی۔“دریں اثنا، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کا یہ دعویٰ کہ میٹنگ میں ان کا مائیک بند کر دیا گیا تھا، درست نہیں ہے۔واضح رہے کہ انڈیا گروپ کے وزرائے اعلیٰ نے مرکزی بجٹ 2024-25 میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار کے بجٹ میں بہار اور آندھرا پردیش جیسی ریاستیں جن پر نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے، کے سامنے ان کے ساتھ فنڈز کی تقسیم میں سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا ہے۔
انڈیا گروپ کی آئینی جماعتوں کی ریاستی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ میں تمل ناڈو کے ایم کے اسٹالن، کیرالہ کے پنارائی وجین، کرناٹک کے سدارامیا، ہماچل پردیش کے سکھویندر سنگھ سکھو اور تلنگانہ کے ریونت ریڈی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ دہلی اور پنجاب میں حکومت چلانے والی عام آدمی پارٹی نے بھی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے لیکن میٹنگ میں بہار حکومت کی نمائندگی کی گئی۔
دوسری جانب ہفتہ کو دارالحکومت میں نیتی آیوگ کی میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا مائیکرو فون بند کرنے کے دعوے کو مرکزی حکومت کے عہدیداروں نے گمراہ کن قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ محترمہ بنرجی کوریاستی حکومت کی درخواست پر ان کی باری سے پہلے بولنے کا موقع دیا گیا اور ان کا وقت مکمل ہونے کی گھنٹی تک نہیں بجائی گئی۔حکام کا کہنا ہے، ‘وہاں کی گھڑی بتاتی ہے کہ ان کا (محترمہ بنرجی) بولنے کا وقت ختم ہو چکا تھا۔ وقت مکمل ہونے کی گھنٹی بھی نہیں بجائی گئی تھی۔
محترمہ بنرجی نے میٹنگ کے انعقاد کے طریقے پر اعتراض کرتے ہوئے کارروائی درمیان میں ہی چھوڑ کر نکل گئی تھیں۔ باہر صحافیوں کو بتایا کہ انہیں اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے پورا وقت نہیں دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ بنرجی نے کہا، ”میں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ مسٹرچندرابابو نائیڈو کو بولنے کے لیے 20 منٹ کا وقت دیا گیا، آسام، گوا، چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے 10-12 منٹ تک بات کی۔ مجھے صرف پانچ منٹ کے بعد بولنے سے روک دیا گیا۔ یہ غلط ہے، اپوزیشن کی طرف سے صرف میں یہاں نمائندگی کر رہی ہوں اور اس میٹنگ میں اس لیے شریک ہوں کیونکہ مجھے تعاون پر مبنی وفاقیت کو مضبوط کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے۔عہدیداروں نے کہا کہ حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق محترمہ بنرجی کی بولنے کی باری دوپہر کے کھانے کے بعد آنی تھی۔ انہیں مغربی بنگال حکومت کی رسمی درخواست پر پہلے بولنے کا موقع دیا گیا اور وہ اجلاس کی ساتویں اسپیکر تھیں۔ریاستی حکومت کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو جلد ہی دہلی سے واپس لوٹنا ہے۔ اس وجہ سے ان کے بولنے کا وقت ایڈجسٹ کرکے پہلے کیا گیا تھا۔
اس تنازعہ کے بعد پریس انفارمیشن آفس نے اپنے ‘ایکس’ سوشل میڈیا اکاو ¿نٹ کے فیکٹ چیک اکاو ¿نٹ پر بھی یہ حقائق شیئر کیے ہیں۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ وزیر اعلی بنرجی کا مائیکروفون بند نہیں کیاگیا تھا۔ محترمہ بنرجی کا الزام بے بنیاد ہے۔جنتا دل (یونائیٹڈ) کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے بھی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج نیتی آیوگ کی میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کا مائیکروفون بند نہیں کیا گیا تھا۔میٹنگ میں مسٹرتیاگی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی غیر موجودگی میں سیاست کو دیکھنے کی کسی بھی کوشش کو غیر ضروری قرار دیا۔ممتا نے احتجاجا نیتی آیوگ کی میٹنگ سے واک آو ¿ٹ کیا
مائیکروفون بند کرنے کا ممتا کا دعویٰ گمراہ کن ہے:حکومت
یواین آئی
نئی دہلیمغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی جنہوں نے ہفتہ کو دارالحکومت میں وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شرکت کی، میٹنگ کو درمیان میں چھوڑ کر واک آو ¿ٹ کر گئیں۔محترمہ بنرجی باہر آئیں اور میڈیا والوں کو بتایا کہ وہ کارروائی کے انعقاد پر اپنا احتجاج ظاہر کرتے ہوئے میٹنگ چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ بنرجی، جو اپوزیشن انڈیا گروپ کی جانب سے میٹنگ کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود میٹنگ میں شرکت کے لیے دہلی آئی تھیں، نے کہا کہ انہیں میٹنگ میں بولنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔جبکہ ممتا بنرجی کا مائیکرو فون بند کرنے کے دعوے کو مرکزی حکومت کے عہدیداروں نے گمراہ کن قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ محترمہ بنرجی کوریاستی حکومت کی درخواست پر ان کی باری سے پہلے بولنے کا موقع دیا گیا اور ان کا وقت مکمل ہونے کی گھنٹی تک نہیں بجائی گئی۔
محترمہ بنرجی نے کہاکہ "یہ کیسے چل سکتا ہے؟”راشٹرپتی بھون کے ثقافتی مرکز میں ہونے والی میٹنگ چھوڑنے کے بعد محترمہ بنرجی نے کہاکہ "میں نے میٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے۔ مسٹر چندرابابو نائیڈو کو بولنے کے لیے 20 منٹ کا وقت دیا گیا، آسام، گوا، چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے 10-12 منٹ تک بات کی۔ مجھے صرف پانچ منٹ کے بعد بولنے سے روک دیا گیا۔ یہ غلط ہے، میں یہاں صرف اپوزیشن کی نمائندگی کر رہی ہوں اور اس میٹنگ میں اس لیے شریک ہوئی ہوں کیونکہ مجھے تعاون پر مبنی وفاقیت کو مضبوط کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے۔“
وزیر اعلی بنرجی نے کہاکہ ‘… نیتی آیوگ کے پاس کوئی مالی اختیارات نہیں ہیں، یہ کیسے کام کرے گا؟ اسے مالی طاقت دو یا پلاننگ کمیشن واپس لاو ¿، میں نے اپنا احتجاج درج کروایا اور باہر نکل آئی۔“دریں اثنا، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کا یہ دعویٰ کہ میٹنگ میں ان کا مائیک بند کر دیا گیا تھا، درست نہیں ہے۔واضح رہے کہ انڈیا گروپ کے وزرائے اعلیٰ نے مرکزی بجٹ 2024-25 میں امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار کے بجٹ میں بہار اور آندھرا پردیش جیسی ریاستیں جن پر نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے، کے سامنے ان کے ساتھ فنڈز کی تقسیم میں سوتیلی ماں والا سلوک کیا گیا ہے۔
انڈیا گروپ کی آئینی جماعتوں کی ریاستی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ میں تمل ناڈو کے ایم کے اسٹالن، کیرالہ کے پنارائی وجین، کرناٹک کے سدارامیا، ہماچل پردیش کے سکھویندر سنگھ سکھو اور تلنگانہ کے ریونت ریڈی نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ دہلی اور پنجاب میں حکومت چلانے والی عام آدمی پارٹی نے بھی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے لیکن میٹنگ میں بہار حکومت کی نمائندگی کی گئی۔
دوسری جانب ہفتہ کو دارالحکومت میں نیتی آیوگ کی میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا مائیکرو فون بند کرنے کے دعوے کو مرکزی حکومت کے عہدیداروں نے گمراہ کن قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ محترمہ بنرجی کوریاستی حکومت کی درخواست پر ان کی باری سے پہلے بولنے کا موقع دیا گیا اور ان کا وقت مکمل ہونے کی گھنٹی تک نہیں بجائی گئی۔حکام کا کہنا ہے، ‘وہاں کی گھڑی بتاتی ہے کہ ان کا (محترمہ بنرجی) بولنے کا وقت ختم ہو چکا تھا۔ وقت مکمل ہونے کی گھنٹی بھی نہیں بجائی گئی تھی۔
محترمہ بنرجی نے میٹنگ کے انعقاد کے طریقے پر اعتراض کرتے ہوئے کارروائی درمیان میں ہی چھوڑ کر نکل گئی تھیں۔ باہر صحافیوں کو بتایا کہ انہیں اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے پورا وقت نہیں دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ بنرجی نے کہا، ”میں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ مسٹرچندرابابو نائیڈو کو بولنے کے لیے 20 منٹ کا وقت دیا گیا، آسام، گوا، چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ نے 10-12 منٹ تک بات کی۔ مجھے صرف پانچ منٹ کے بعد بولنے سے روک دیا گیا۔ یہ غلط ہے، اپوزیشن کی طرف سے صرف میں یہاں نمائندگی کر رہی ہوں اور اس میٹنگ میں اس لیے شریک ہوں کیونکہ مجھے تعاون پر مبنی وفاقیت کو مضبوط کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے۔عہدیداروں نے کہا کہ حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق محترمہ بنرجی کی بولنے کی باری دوپہر کے کھانے کے بعد آنی تھی۔ انہیں مغربی بنگال حکومت کی رسمی درخواست پر پہلے بولنے کا موقع دیا گیا اور وہ اجلاس کی ساتویں اسپیکر تھیں۔ریاستی حکومت کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو جلد ہی دہلی سے واپس لوٹنا ہے۔ اس وجہ سے ان کے بولنے کا وقت ایڈجسٹ کرکے پہلے کیا گیا تھا۔
اس تنازعہ کے بعد پریس انفارمیشن آفس نے اپنے ‘ایکس’ سوشل میڈیا اکاو ¿نٹ کے فیکٹ چیک اکاو ¿نٹ پر بھی یہ حقائق شیئر کیے ہیں۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ وزیر اعلی بنرجی کا مائیکروفون بند نہیں کیاگیا تھا۔ محترمہ بنرجی کا الزام بے بنیاد ہے۔جنتا دل (یونائیٹڈ) کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی نے بھی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج نیتی آیوگ کی میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کا مائیکروفون بند نہیں کیا گیا تھا۔میٹنگ میں مسٹرتیاگی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی غیر موجودگی میں سیاست کو دیکھنے کی کسی بھی کوشش کو غیر ضروری قرار دیا۔