پوٹھہ سرنکوٹ میں شراب کی دُکان کھلنے کیخلاف مقامی لوگ سیخ پا،کہامعاشرے کوتباہ نہیں ہونے دیں گے
منظور حسین۔قادری
سرنکوٹ؍؍مرکزی حکومت وایل جی انتظامیہ کے 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کے بعد ترقیاتی موشوگافیاں بے نقاب ہوتے ہی یوٹی جموں وکشمیر کے کونے کونے میں غریب عوام کو مکانات تعمیرکرنے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے سرکاری تعلیمی اداروں کے عمارتی دھانچوں کو درست کرنے صحت مراکز اور ہسپتالوں کو ادویات سے لیس کرنے کے بجائے جموں وکشمیر کے کونے کونے میں شراب کی دکان کھولنے کا حکومتی رویہ عوام وسماج دشمن ہے۔ پوٹھہ سرنکوٹ بائی پاس کے مقام پر ایک جامع مسجد دو مساجد اور سرکاری اسکول کے مابین مبینہ شراب کی دکان کھلنے پر خطہ پیرپنچال کے طول وعرض میں عوام وانتظامیہ کے درمیان ایک خلفشار کا ماحول بن چکا ہے جہاں تحصیل سرنکوٹ کے دیگر مقامات پر اس عمل دخل پر قد غن لگانے کے سلسلہ میں اجلاس ومیٹنگ جاری ہیں وہیں آج سابق رکن اسمبلی چوہدری محمد اکرم کی رہائش گاہ پر کئی پنچایتی عہدیداران ونمائندگان اکٹھے ہوئے جنہوں نے موجودہ سرکار کے اس مذموم اقدام کی کڑے لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے حکومت وانتظامیہ کو انتباہ دیا کہ خطہ پیرپنچال میں سرنکوٹ عوام ہمیشہ پرامن رہی ہے اور ملک کے مفاد میں جذبہ ایثار میں منفرد ویکتا حیثیت کی حامل رہی وقت آنے پر جس کا صلہ انہیں معیاری تعلیم تندرستی صحت روزگار کے بجائے شراب ومنشیات دیا جا رہا ہے جو غیر آئینی وغیرانسانی ہے اور شاہراہ عام پر شراب کی دکانیں ہرگز نہ کھلنے دی جائیں اس ضمن میں اگر کوئی ہمہ گیر احتجاج برپا ہوگیا تو اس پر قابو پانا مشکل ہوگا حکومت ہوش کے ناخن لے اور ایسا فیصلہ واپس لے جو عوام کے منافی ہو۔