ملک میں سرکاری اشتہارسے آزاد میڈیاکی ضرورت: آشوتوش

0
0

جب ہم سرکاری اشتہار پر انحصار کریں گے تو ہمیں حکومت کی مرضی کا خیال بھی رکھنا پڑے گا
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ملک میں موجود میڈیا کے تناظر میں سرکاری اشتہارسے آزاد میڈیاکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے معروف صحافی آشوتوش نے کہا کہ جب ہم سرکاری اشتہار پر انحصار کریں گے تو ہمیں حکومت کی مرضی کا خیال بھی رکھنا پڑے گا ۔یہ بات انہوں نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے پرنٹ اینڈ الیکٹرونک میڈیا ایسوسی ایشن کے چھٹے یوم تاسیس کے موقع پر کہی انہوں نے دعوی کیا کہ صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ سرکاری اشتہار کے لئے سمجھوتہ کرنا پڑربا ہے کیوں کہ اگر حکومت کے خلاف شائع کریں گے تو پھر سرکاری اشتہار بند ہوجائے گااور اگر حکومت کا اشتہار لیں گے تو ان کی بات ماننی پڑے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری اشتہار سے آزاد میڈیا کو فروغ دیا جائے تاکہ وہ آزاد میڈیا عوام کی بات کو حکومت کے سامنے مضبوطی کے ساتھ رکھ سکیں۔انہوں نے کہاکہ جو چیز بلاخوف و خطر کہی جائے وہی صحافت ہے اورجب آپ سچ کہتے ہیں کہ اس سے ملک کی تعمیرو ترقی میں حصہ دار بن جاتے ہیں۔ انہوں نے میڈیا میں پائے جانے والے خوف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں خوف کا یہ عالم ہے کہ صحافیوں نے اپنے اوپر خود ہی سنسرشپ طاری کرلی ہے اور وہ عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرپاتے جب کہ ضرورت اس بات کی ہے وہ عوام کی زبان بنیں۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے اس طبقہ کو یاد رکھا جائے گا جنہوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں حصہ لیا، ان کو یاد نہیں کیا جائے گا جنہوں نے انگریزوں کا ساتھ دیا اور ان کے لئے کام کیا۔ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی نے کہاکہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں جس گلیمر کے بارے میں کہا جاتا ہے اتنا ہے نہیں۔ قلم دو دھاری تلوار ہے جس نے جنگ آزادی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے علاقائی صحافیوں کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے مسائل بہت زیادہ ہیں، ان کوخطرات اور چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صحافت سماج کا آئینہ ہے جس میں صحافی سماج کے مسائل کو مختلف زاویے سے دیکھتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ صحافی جہاں سماج کی اصلاح کرتا ہے وہیں سماج کو بگاڑتا بھی ہے۔ اس لئے صحافیوں کو سوچنا ہوگا کہ انہیں کس طرح کی صحافت کرنی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ دور کے کچھ صحافیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ صحافی صرف اپنے خاندان کی پرورش کرنے کیلئے پورے ملک کو نفرت کی بھٹی جھونک رہے ہیں اور وہ صرف چار پانچ افراد کا پیٹ پالنے کے لئے کرڑوں انسان کی زندگی سے کھیلتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ صحافت ہرگز نہیں ہوسکتی۔سہارا سمجے کے سینئر پروڈیوسر انوراگ مشرا نے کہاکہ سچ کی تلاش کرنے والا، چیلنج قبول کرنے والا اور سچ کا ساتھ دینے والا ہی صحافی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی سے قبل صحافت کا مقصد ملک کی آزادی تھا لیکن آزادی کے بعد صحافت کو اپنے مقصد کو تلاش کرنے میں پریشانی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صحافت میں توازن ضروری ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ توازن کا فقدان ہے جس کی وجہ سے صحافی کسی نہ کسی قطار میں نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحافت میں صنعتی گھرانے کے داخل ہونے سے بھی صحافت کو نقصان پہنچا ہے اور ایڈیٹر ادارت چھوڑ کر انتظامیہ کے کردار میں آگئے ہیں۔معروف صحافی سہیل انجم نے کہا کہ میڈیا نے ایک طبقے میں نفرت بھر دیا ہے اسے نکالنے کے لئے میڈیاکو کام کرنا چاہئے۔ جب کہ ہمارا سماج کے ایڈیٹر شعیب رضا فاطمی نے کہاکہ اردو صحافت نے صحافت کے بھرم کو زندہ رکھا ہے۔اس کے علاوہ ایسوسی ایشن کے صدر ونے کشواہا، نائب صدر عبدالقیوم،صحافی ممتاز عالم رضوی، انل مہیشوری اوستھی اور دیگر نے بھی خطاب کیا جب کہ نظامت کے فرائض انل مشرا نے انجام دئے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا