عرشیہ شکیل
اساتذہ سماج کے اہم رکن کی حیثیت رکھتے ہیں۔بچوں کی شخصیت سادی اور کردار سازی میں استاد کی دانشورانہ صلاحیت اور محنت بچوں کا مستقبل طے کرتی ہے۔
ارسطو کا قول ہے۔
"والدین بچوں کو زندگی دیتے ہیں لیکن استاد بچوں کو زندگی کا گر سکھاتے ہیں ”
بقول شاعر
دست معصوم کو وہ لوح قلم دیتا ہے
نوجوانوں کو قندیل ل حرم دیتا ہے۔
بانٹتا پھرتا ہے وہ روشنی سورج کی طرح۔
ڈوبتا ہے تو ستاروں کو جنم دیتا ہے۔
سماج میں ہم جتنے بھی مذہبی
رہنما ،اسکالر ،سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہر، میڈیکل سائنس کے آ فیسر غرض ہر میدان کے جتنے بھی سپہ سالار ہم پاتے ہیں وہ استاد کی محنت کا ثمر ہوتے ہیں نئی نسلوں کو سنوارنا، قوم وملت اور ملک کی خدمت کے قابل بنانے میں استاد کی بہترین کارکردگی، لگن و محنت شامل حال ہوتی ہے جب کہیں جا کر ایک نو نہال تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ہوتا ہے۔ایک ذمہ دار شخص بنتا ہے۔
استاد کے عظمت کو سمجھ کر استاد کی دی ہوئی تعلیمات کو گرہ میں باندھے کر ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
استاد کی حیثیت۔۔۔۔استاد کی اہمیت و عظمت کا اندازہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپ نے فرمایا "مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا .”
تاریخ کے سب سے بڑے اسلامی مملوکت کے خلیفہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ اپ کے دل میں کوئی حسرت ہے؟ تو اپ نے کہا "کاش میں معلم ہوتا.”
دور جدید میں تعلیم حاصل کرنا ایک تجارت بن چکا ہے. ڈگریاں حاصل کرنا، اچھی نوکری پانا، عیش وعشرت کی زندگی گزارنا تعلیم حاصل کرنے کا مقصد بن چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اخلاقی گراوٹ زوروں پر ہے۔اساتذہ کے تئیں احترام کا جذبہ بہت کم ہوتا جا رہا ہے۔
اساتذہ کا مذاق بنانا ،بھبتیاں کسنا عام سی بات ہو گئی ہے۔وہیں دوسری طرف اساتذہ کا بھی رویہ اپنے طلبہ و طالبات کے لیے صحیح نہیں ہے۔
ہوم ورک نہ کرنے یا چھوٹی سی غلطی اور شرارت پر مار پیٹ کرنا ،سخت سزائیں دینا معمول کی بات بن گئی ہے۔ بعض اوقات اتنا زرد کوب کیا جاتا ہے کہ بچے بے ہوش ہو جاتے ہیں اورکچھ واقعیبچوں کی موت کیبھی ہمارے سامنے اتے ہیں۔
ہر سال پانچ ستمبر کو”یوم اساتذہ” اس لیے منایا جاتا ہے کہ بچوں میں اساتذہ کا احترام پیدا ہو، اور بچوں کے تئیں استاد کی ذمہ داریاں ایک باری یاد کی جائے۔استاد بچوں کو سائنس ٹیکنالوجی، ریاضی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی و اخلاقی تعلیم بھی دیں۔
آج کے بچے کل کے معمار ہے لہذا بچوں کی ہر لحاظ سے تربیت کی جائے تاکہ وہ اپنے خاندان ،معاشرے کے لئے اچھے انسان بن سکے۔
وہیں بچوں کو اپنے گھروں سے یہ سکھایا جائے کہ استاد کا ادب و احترام لازمی ہے۔استاد کی کہی ہوئی باتوں پر عمل کر کے ہی وہ کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔مختصرا کہا جائے تو والدین ،استاد،بچے مثلث کی حیثیت رکھتے ہیں۔تینوں سنجیدگی سے اپنے فرائض انجام دے۔