نئی دہلی،// صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے باری پاڈا، اڈیشہ میں آل انڈیا سنتھالی رائٹرز ایسوسی ایشن کے 36ویں سالانہ کانفرنس اور ادبی میلے کے افتتاحی اجلاس میں آج شرکت کی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے ان ادیبوں اور محققین کی تعریف کی جنہوں نے سنتھالی زبان اور ادب میںاہم رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ آل انڈیا سنتھالی رائٹرز ایسوسی ایشن 1988 میں اپنے قیام کے بعد سے سنتھالی زبان کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 22 دسمبر 2003 کو آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل ہونے کے بعد سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں میں سنتھالی زبان کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو یاد کیا، جن کے دور اقتدار میں سنتھالی زبان کو آٹھویں شیڈول میں شامل کیا گیا تھا۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ زیادہ تر سنتھالی ادب زبانی روایت میں دستیاب ہے۔ پنڈت رگھوناتھ مرمو نے نہ صرف اول چکی رسم الخط کی ایجاد کی ہے بلکہ انہوں نے ‘بیڈو چندن’، ‘کھیروال بیر’، ‘درے دھن’، ‘سیڈو-کانہو-سنتھال ہول’ جیسے ڈرامے لکھ کر سنتھالی زبان کو مزید تقویت بخشی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بہت سے سنتھالی مصنفین اپنے کاموں سے سنتھالی ادب کو مالا مال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ دمیانتی بیسرا اور کالی پدا سرین ،جو کہ کھیروال سرین کے نام سے مشہور ہیں، کو تعلیم اور ادب کے لیے بالترتیب 2020 اور 2022 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ مصنفین معاشرے کے چوکس نگہبان ہیں۔ وہ اپنے کام کے ذریعے معاشرے کو آگاہ کرتے ہیں اور اس کی رہنمائی کرتے ہیں۔ جدوجہد آزادی کے دوران بہت سے ادیبوں نے ہماری قومی تحریک کو راستہ دکھایا۔ انہوں نے مصنفین پر زور دیا کہ وہ اپنی تحریروں کے ذریعے معاشرے میں مسلسل بیداری پیدا کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قبائلی برادریوں کے لوگوں میں بیداری پیدا کرنا ایک اہم کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط اور چوکس معاشرے کی تعمیر مسلسل بیداری سے ہی ممکن ہے۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ ادب کسی کمیونٹی کی ثقافت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فطرت کے ساتھ انسانوں کا قدرتی ہم آہنگی قبائلی طرز زندگی میں نظر آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی برادریوں کا ماننا ہے کہ جنگل ان کا ہی نہیں بلکہ وہ جنگل سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آج کل موسمیاتی تبدیلی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فطرت کے مطابق زندگی گزارنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے قلم کاروں پر زور دیا کہ وہ قبائلی برادریوں کے طرز زندگی کے بارے میں لکھیں تاکہ دوسرے لوگ قبائلی معاشرے کی زندگی کی اقدار کے بارے میں جان سکیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان مختلف زبانوں اور ادب کا ایک خوبصورت باغ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زبان اور ادب وہ لطیف دھاگہ ہیں جو قوم کو باہم جوڑے رکھتے ہیں اور ادب مختلف زبانوں کے درمیان وسیع تبادلے سے مالا مال ہوتا ہے جو کہ تراجم کے ذریعے ممکن ہے۔ انہوں نے سنتھالی زبان کے قارئین کو ترجمے کے ذریعے دیگر زبانوں کے ادب سے بھی متعارف کرانے پر زور دیا۔ انہوں نے سنتھالی ادب کو دوسری زبانوں کے قارئین تک پہنچانے کے لیے اسی طرح کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
محترمہ مرمو نے کہا کہ بچوں کو شروع سے ہی خود مطالعہ میں مصروف رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچپن سے خود مطالعہ کرکے کوئی بھی اچھا قاری بن سکتا ہے۔ انہوں نے بچوں کے لیے تفریحی اور قابل فہم ادب تخلیق کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف سنتھالی ادب بلکہ تمام ہندوستانی زبانوں میں بچوں کا دلچسپ ادب تخلیق کرنے پر زور دیا جانا چاہیے۔