مصر:وادی سینامیں سیاہ جمعہ

0
0

نماز جمعہ کے دوران حملہ؛235 ہلاکتیں، 130 افراد زخمی

قاہرہ؍؍مصر کے ریاستی میڈیا کے مطابق ملک کے شمالی صوبے سینائی میں ایک مسجد پر جمعے کی نماز کے دوران حملے میں کم از کم 235 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ریاستی نیوز ایجنسی کے مطابق مسجد پر بم حملے کے بعد مسلح افراد نے گولیاں بھی چلائیں۔حکام کے مطابق اس حملے میں کم از کم 130 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق مصر کے صحرائے سینا میں واقع مسجد پر دہشت گردوں کے حملے میں 235 افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے۔ مصری سرکاری نیوز ایجنسی مینا کے مطابق دہشت گردوں نے ضحرائے سینا کے علاقے العریش میں واقع مسجد راودا پر اس وقت حملہ کیا جب نماز جمعہ کا خطبہ جاری تھا، اس دوران چار گاڑیوں میں آئے دہشت گردوں نے نمازیوں پر فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں 235 افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے۔ریسکیو ٹیموں نے لاشوں اورزخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی جس کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا جارہا ہیدوسری جانب وزارتِ صحت کے ترجمان خالد مجاہد نے بتایا کہ حملے کے دوران بم دھماکے بھی ہوئے جس سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔میڈیا کی خبروں کے مطابق دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد مزیدبڑھ سکتی ہے۔ دھماکے کے بعد 50 کے قریب ایمبولینس کی گاڑیاں جائے حادثہ کی جانب دوڑ پڑیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جب دھماکہ میں زخمی افراد کو منتقل کیا جارہا تھا تو اس دوران بھی نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے ایمبولینس کی گاڑیوں پر فائرنگ کی۔مصری صدر نے اس الم ناک واقعے پر ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔عینی شاہدین نے مصری میڈیا کو بتایا کہ یہ حملہ العریش کے قریب بیر العباد نامی قصبے میں جمعے کے نماز کے دوران ہوا۔مرنے والوں میں عورتیں، بچے اور فوجی اہلکار شامل ہیں۔اسے مصر میں جاری حالیہ کشیدگی کے بعد ہونے والا بدترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔شمالی سینائی خطے میں اسلامی عسکریت پسند کئی برسوں سے متحرک ہیں لیکن ان کا نشانہ زیادہ تر سکیورٹی فورسز ہوتی ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انھوں نے مسجد میں نمازیوں کو نشانہ بنایا ہے۔سینا کے شمالی علاقوں میں گذشتہ چند سالوں سے میڈیا کی رسائی نہیں ہے۔ یہاں کسی بھی میڈیا کی تنظینم کو جانے کی اجازت نہیں حتٰی کی ریاستی تعاون سے چلنے والے میڈیا کو بھی نہیں۔حملوں کی تعداد نے فوجی کارروائیوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ فوج کے آئے دن بیانات سامنے آتے رہتے ہیں کہ اس نے سینا کے مختلف حصوں میں فتح حاصل کر لی ہے لیکن فوج اور شدت پسندوں کے درمیان جاری لڑائی ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی۔حملے کا نشانہ بننے والی مسجد صوفی ازم کے پیروکاروں میں مقبول ہے جنھیں شدت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔مصری حکومت نے اس حملے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔سنہ 2013 کے بعد سے مصر میں حکومت کی سخت اسلامی نظریات کے حامل باغیوں کے ساتھ لڑائی میں شدت آئی ہے۔ایک خبر کے مطابق حملے میں بظاہر سکیورٹی فورسز کے حامی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس وقت مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے۔مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اس واقعے کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے سکیورٹی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔حملے میں بظاہر سکیورٹی فورسز کے حامی لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔جمعے کے نماز کے وقت ہونے والا یہ حملہ کس نے کیا یہ تاحال معلوم نہیں ہو سکا۔سنہ 2013 میں صدر مرسی کی معزولی کے بعد سے اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے بغاوت میں شدت آئی اور حملوں کا آغاز ہوا۔تب سے سینکڑوں پولیس اہلکار، فوجی اور عام شہری حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملے سینائی صوبے کے اس گروہ کی جانب سے ہی کیے گئے جو نام نہاد تنظیم دولتِ اسلامیہ سے منسلک ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا