جے کے آئی ڈی ایف سی کے تحت5,883کروڑ روپے لاگت والے 2,274اِلتوا ٔ میں پڑے پروجیکٹوں کی فنڈنگ کی گئی جموں وکشمیر میں 400کروڑ روپے لاگت والے سپورٹس پروجیکٹوں پر کام جاری
لازوال ڈیسک
جموں؍؍سال 2018ء میں حکومت جموںوکشمیر نے جموںوکشمیر میں بنیادی ڈھانچے کی کمیوں کو دُور کرنے کے لئے جموںوکشمیر اِنفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فائنانس کارپوریشن ( جے کے آئی ڈی ایف سی) لمٹیڈ نامی ایک کمپنی قائم کرنے کا ایک منفرد تصور وجود میں لایا۔ کمپنی کے تحت کافی عرصے سے اِلتوأ میں پڑے پروجیکٹوں کے لئے فنڈنگ یقینی بنائی گئی۔ ہر ایک محکمہ نے اہم لیکن اِلتوأ میں پڑے پروجیکٹوں کی تفاصیل محکمہ خزانہ کو بھیج دیں تاکہ اس کارپوریشن کے ذریعے سے فنڈنگ کا اِنتظام کیا جاسکے۔جے کے آئی ڈی ایف سی قائم کرنے کی قدم کی نیتی آیوگ نے بھی ستائش کی۔ کارپوریشن جموںوکشمیر کے بنیاد ی ڈھانچے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے فنڈنگ کا ایک اختراعی حل وجود میں لانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ا ِس قانون کی رو سے کارپوریشن کو اِختیار دیا گیا کہ وہ مالی اداروں سے قرضہ حاصل کریں تاکہ بنیادی نوعیت کے اِلتوا ٔمیں پڑے پروجیکٹوں کے لئے رقومات کا اِنتظام کیا جاسکے۔کارپوریشن کو نہایت ہی مثبت اور شفاف طریقے پر 8000کروڑ روپے کا قرضہ وجود میں لانے کا بھی اِختیار دیا گیا اور اسے نئے بنیادی ڈھانچے کی پروجیکٹوں کی فائنانسنگ کرنے کا بھی اِختیار دیا گیا۔یہ کمپنی مختلف سینئر افسروں میں سے منتخب کئے گئے بورڈ آف ڈائریکٹرس کی نگرانی میں کام کر رہی ہے جس کی سربراہی فائنانشل کمشنر خزانہ کررہے ہیں اور جو اس کارپوریشن کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر بھی ہیں۔محکمہ خزانہ کی جانب سے اِس کارپوریشن کو وجود میں لانے کا مقصد جموںوکشمیرمیں تعمیراتی ڈھانچے کے لئے درکار رقومات کو دستیاب کرانا ہے۔اعلیٰ اِختیاراتی کمیٹی منسلک محکموں کی طرف سے پیش کئے گئے مختلف پروجیکٹوں کو منظوری دینے اوردیگر کام کاج عملانے کے لئے فیصلہ جات لینے کی خاطر لگاتار میٹنگوں کا اِنعقاد کر رہی ہے۔اب تک چیئرمین موصوف کی صدارت میں اس کمیٹی کی 9میٹنگیں منعقد ہوئیں۔ایچ پی سی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جے کے آئی ڈی ایف سی کے تحت فنڈنگ والے پروجیکٹوں کو منظوری دے یا وہ اس میں کچھ ترمیم بھی لاسکتی ہے۔حکومت نے کمپنی کے روزمرہ کے کام کاج پر نظر گزر رکھنے کے لئے اَفسروں کی ایک مخصوص ٹیم تعینات کی ہے ۔اس میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، ڈائریکٹر فائنانس، جنرل منیجر او رکئی دیگر آئی ٹی پروفیشنل شامل ہیں جودرپردہ اس کارپوریشن کے کام کاج میں بہتری لانے کے لئے کام کرتے ہیں۔ٹیم کا کام یہ بھی ہے کہ وہ فائنانس کئے گئے ہر ایک پروجیکٹ کا ٹریک رکھیں اور جلد از جلد اس کی صورت حال سے متعلق جانکاری پورٹل پر اَپ ڈیٹ کریں۔ اِس کے علاوہ جاری کاموں کے فوٹو گراف بھی اَپ لوڈ کئے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے ممبران کام کے عوض ادائیگیوں کی درخواستوں کا جائزہ لیتے ہیں اور فیلڈ دورے کر کے مختلف پروجیکٹوں پر جاری کاموں کا جائزہ لیتے ہیں۔حال ہی میں بورڈ آف ڈائریکٹرس نے ایک کمیٹی کو اختیار دیا کہ وہ اِلتوا ٔمیں پڑے پروجیکٹوں کے لئے رقومات منظور کریں ۔ اِس کمیٹی میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فائنانس اور جے کے آئی ڈی ایف سی کے جنرل منیجر بھی شامل ہیں۔یہ فیصلہ اس لئے لیا گیا تاکہ پروجیکٹوں کے لئے وقت پر رقومات واگزار کئے جاسکیں۔جے کے آئی ڈی ایف سی کی طرف سے 5883کروڑ روپے لاگت والے 2274 اِلتوا ٔمیں پڑے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی تاکہ ان کی تیز تر تکمیل کو یقینی بنایا جاسکے۔ان پروجیکٹوں میں 1719.50کروڑ روپے والے پی ایچ ای کے 817پروجیکٹ ، پی ڈبلیوڈی کے 1311.37کرو ڑ روپے کے 593پروجیکٹ ، پی ڈی ڈی کے 169پروجیکٹ ( 302.91کروڑ روپے ) ، صحت شعبے کے 102پروجیکٹ ( 290.75کروڑ روپے ) ، آئی اینڈ ایف سی کے 76پروجیکٹ (188.77کروڑ روپے ) ، ایچ اینڈ یو ڈی ڈی کے 67پروجیکٹ (355.06کروڑروپے ) ،سکولی تعلیم کے 113پروجیکٹ (83.63کروڑ روپے )، صنعتوں کے 92پروجیکٹ 717.29کروڑ روپے )،یوتھ سروسز کے 100پروجیکٹ (420.57کروڑ روپے )،سیاحت کے 11پروجیکٹ (105.05کروڑ روپے )،اعلیٰ تعلیم کے 31پروجیکٹ ( 151.57کروڑ روپے )،زراعت کے 8پروجیکٹ (23.57کروڑ روپے ) ،پشو پالن کے 44پروجیکٹ (7.01کروڑ روپے )، باغبانی کے 7پروجیکٹ (30.35کروڑ روپے ) ، تکنیکی تعلیم کے 20پروجیکٹ (15.80کروڑ روپے )، ایسٹیٹس محکمہ کے 5پروجیکٹ (97.97کروڑ روپے ) اور کئی دیگر محکموں کے اہم پروجیکٹ بھی شامل ہیں۔اِس میں 2219.16کروڑ روپے لاگت والے 1256پروجیکٹ رواں مالی سال کے آخر تک مکمل کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ان میں 422پروجیکٹ (626.34کروڑ روپے )پی ایچ ای محکمہ کی طرف سے، 180پروجیکٹ آر اینڈ بی محکمہ (201.31کروڑ روپے ) ، 167پروجیکٹ پی ڈی ڈی ( 299.80کروڑ روپے ) ، 76پروجیکٹ آئی اینڈ ایف سی محکمہ (188.77کروڑ روپے ) ،سکولی تعلیم محکمہ 98پروجیکٹ (67.83کروڑ روپے )، کھیل کود اورامور نوجوان محکمہ 88پروجیکٹ (142.67کروڑ روپے ) ،صحت و طبی تعلیم محکمہ 50پروجیکٹ (70.72کروڑ روپے ) ،مکانات محکمہ 48پروجیکٹ ( 153.01کروڑ روپے ) اور صنعتوں کا محکمہ 48پروجیکٹ (314.97کروڑ روپے ) کی لاگت سے مکمل کرے گا اور ان تما م پروجیکٹوں کو مارچ 2020ء تک مکمل کیا جائے گا۔اِن پروجیکٹوں پر اب تک 479.04کروڑ روپے صرف کئے جاچکے ہیں۔جموںوکشمیر میں کھیل کود کی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور کھیل ڈھانچے کو مستحکم بنانے کے لئے جے کے آئی ڈی ایف سی کے تحت 400کروڑ روپے لاگت والے کئی پروجیکٹوں پر کام جاری ہے ۔اِن میں جموںوکشمیر کے دیہی علاقوں میں مختلف سپورٹس سٹیڈیموں کی تعمیر کا کام بھی شامل ہیں۔محکمہ امور نوجوان و کھیل کود 202.28 کروڑ روپے کی لاگت سے جموںوکشمیر کے طول و عرض میں کھیل ڈھانچے کو منظم بنارہا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ محکمہ 70.12 کروڑ روپے کی لاگت سے کچھ اہم پروجیکٹوں کو بھی مکمل کرنے کی سمت میں کام کر رہا ہے ۔ مثال کے طور پر حال ہی میںکھولا گیا مولانا آزاد سٹیڈیم جموں ، بخشی سٹیڈیم سری نگر، ٹی آر سی گرائونڈ سری نگراور غنی میموریل سٹیڈیم شامل ہیں۔ اِلتوأ میں پڑے بڑے پروجیکٹ جنہیں جے کے آئی ڈی ایف سی کے تحت منظور کیا گیا ہے اُن میں جامع سوریج سکیم جموں (108.16کروڑ روپے ) ، جامع سوریج سکیم سری نگر (154.69کروڑ روپے )، ای ڈی آئی کیمپس بڑی براہمنا جموں (50.74کروڑ روپے )، جامبو چڑیا گھر ( 49.17 کروڑ روپے ) ،وومن اِنٹرپرینور شپ ڈیولپمنٹ سینٹر جموں (32.24کروڑ روپے )، اِنڈسٹریل ایسٹیٹ کٹھوعہ(81.15کروڑ روپے )، جموںوکشمیر بھر میں بی پی اوز ( 60 کروڑ روپے ) اور کشمیر خطے میں ہینڈ پمپوں کی ڈرلنگ کے پروجیکٹ (33.50کروڑ روپے ) شامل ہیں۔واضح رہے کہ ان میں سے اکثر پروجیکٹوں کا تعلق سڑکوں ، پُلوں ، واٹر سپلائی سکیموں ، کھیل کود سہولیات ،تعلیمی اداروں اور اِنڈسٹریل ایسٹیٹس سے ہیں ۔ ان تمام پروجیکٹوں کو کلیدی عوامی اہمیت حاصل ہے اور ان کے مکمل ہونے سے جموںوکشمیر میں ترقیاتی منظر نامے میں کافی تبدیلی رونما ہوگی اور عام لوگوں کے معیار حیات میں کافی بہتری آئے گی۔