’مشرق وسطیٰ میں ہم پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیں گے‘

0
0

اسرائیل-حماس جھڑپیں مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تنازع کا سبب بن سکتی ہیں: امریکہ
یواین آئی

واشنگٹن؍؍امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا تو واشنگٹن جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ تنازع مشرق وسطیٰ میں پھیلنے کا امکان ہے۔قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق این بی سی کے میٹ دی پریس میں ایک انٹرویو کے دوران انٹونی بلنکن نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ایران کی شمولیت سے جنگ میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے اگر امریکی اہلکار ایسی کسی بھی مسلح کاروائی کا نشانہ بنے۔ .انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کا مؤثر طریقے سے دفاع کرسکیں اور اگر ضرورت پڑی تو فیصلہ کن جواب دے سکیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں دو طیارہ بردار جنگی جہازوں سمیت اضافی فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔امریکی سیکرٹریز آف اسٹیٹ اور ڈیفنس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپیں پورے مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تنازع کا باعث بن سکتی ہیں، اگر امریکی فوجیوں پر حملہ کیا گیا تو امریکہ جوابی کارروائی کرے گا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے 2 سینیئر ترین ارکان نے گزشتہ روز ٹاک شوز کے دوران دعویٰ کیا کہ ایران اور اس کے پراکسی اس تنازع کو بڑھانا چاہتے ہیں لیکن امریکہ اس کو روکنے کے لیے جو کچھ کرسکتا ہے وہ کرے گا۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ’اے بی سی نیوز‘ کو بتایا کہ اگر کوئی گروپ یا کوئی ملک اس تنازع کو پھیلانے اور اس انتہائی افسوسناک صورت حال سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو ہمارا مشورہ ہے کہ ایسا نہ کریں، ہم اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں اور مناسب کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔’سی بی ایس نیوز‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی وزیر انٹونی بلنکن سے پوچھا گیا کہ کیا کشیدگی میں شدت واشنگٹن کو امریکی اہلکاروں کو علاقے سے انخلا پر مجبور کر سکتی ہے؟انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہمیں ایرانی پراکسیز کے حوالے سے تشویش ہے، جو ہمارے اپنے اہلکاروں، ہمارے ہی لوگوں کے خلاف حملوں میں اضافہ کر رہے ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر اقدام کر رہے ہیں کہ ہم ان کا دفاع کر سکیں اور اگر ضرورت پڑنے پر فیصلہ کن جواب دیں۔علاقے سے امریکی اہلکاروں کے انخلا کے امکان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ مزید کشیدگی نہیں چاہتا لیکن اس کے لیے تیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہو لیکن اگر انہوں نے ایسا کیا تو ہم تیار رہیں گے۔انٹونی بلنکن نے غزہ کے مستقبل پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اسرائیل 7 اکتوبر کے حملے سے پہلے والی صورتحال پر واپس نہیں جانا چاہتا لیکن تنازع ختم ہونے کے بعد غزہ پر حکومت کرنے کا بھی خواہاں نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لہٰذا کچھ ایسا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ حماس دوبارہ ایسا نہ کر سکے لیکن اس سے غزہ پر دوبارہ اسرائیل کی حکمرانی بھی قائم نہ ہو، جو وہ نہیں چاہتے اور نہ ہی یہ ارادہ رکھتے ہیں۔سیکریٹری انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہر زندگی، ہر فلسطینی، اسرائیلی، یہودی، مسلمان اور ہر عرب کی زندگی کی یکساں قیمت ہے۔انہوں نے گزشتہ ہفتے شکاگو میں ایک 6 سالہ فلسطینی بچے کے قتل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اسے بیرحمی سے قتل کیا گیا تھا حالانکہ اْس کا اِس تنازع سے کوئی تعلق نہیں تھا۔دونوں سیکریٹریز نے کہا کہ اسرائیل اپنی زمینی کارروائی جاری رکھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اسے دوبارہ 7 اکتوبر جیسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن لائیڈ آسٹن نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کے لیے ایسا کرنا مشکل ضرور ہو گا۔لائیڈ آسٹن نے کہا کہ حماس کو غزہ سے ہٹانے کے لیے کوئی بھی فوجی آپریشن اسرائیل کے لیے مشکل ہو گا کیونکہ یہ گنجان ا?باد شہری علاقہ ہے، جہاں لڑائی لڑنا انتہائی مشکل ہے اور یہ بہت سست رفتاری سے آگے بڑھتی ہے، وہاں حماس بڑے پیمانے پر زیرِ زمین سرنگوں کا نیٹ ورک بھی استعمال کرتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا