مسلم ممبر ان اسمبلی کی تعداد ہوئی دوگنی

0
29

پھر بھی نہیں ٹوٹا 1985 کا ریکارڈ ،سلمان نظامی کی مہم ثمرآورثابت

لازوال ڈیسک

احمد آباد ؍؍ گجرات کی 182 اسمبلی سیٹوں میں 25 فیصدی ایسی سیٹیں ہیں ، جہاں مسلم ووٹرس کسی بھی پارتی کا کھیل بنانے اور بگاڑنے کی قوت رکھتے ہیں اس کے بعد گزشتہ انتخابات میں گجرات میں صرف دو مسلم ممبران اسمبلی ہی تھی۔ مگر اس مرتبہ مسلم ممبران اسمبلی کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے اور ریاست میں چار مسلم امیدواروں نے جیت درج کی ہے۔ تاہم 1985 کا ریکارڈ اب تکنہیں ٹوٹ سکا ہے۔ 1985 میں نو مسلم امیدوار منتخب ہوکر اسمبلی پہنچے تھے۔سافٹ ہندتو کی راہ پر چل رہی کانگریس نے اس مرتبہ صرف سات مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا جبکہ بی جے پی نے ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ خاص بات یہ رہی کہ کال پور ، سورت مغربی اور بھروچ جو مسلم اکثریتی سیٹیں کہلاتی ہیں ، وہاں سے کانگریس نے مسلم امیدواروں کو میدان میں نہیں اتارا تھا بلکہ صرف سات سیٹوں پر ہی مسلم امیدوار کھڑے تھے۔سال 2012 اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی ٹکٹ پر احمد آباد کے دریاپور سے غیاث الدین شیخ اور راجکوت کی وانکانیر سیٹ سے پیرزادہ نے اپنی جیت درج کی تھی اور وہ دونوں اس مرتبہ بھی کانگریس کے ٹکٹ پر انتخابی دنگل جیتنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ کانگریس کے دو دیگر امیدوار ڈاسڈا سے نوشاد جی اور جمال پور کھاڑیا سے عمران یوسف بھائی نے بھی انتخابی جنگ جیت لی ہے۔ اس طرح اس مرتبہ ریاست میں مسلم ممبران اسمبلی کی تعداد چار ہوگئی ہے۔اس مرتبہ کامیاب امیدوار:۔غیاث الدین شیخ ، احمد آباد کے دریاپور سے،پیرزادہ ، راجکوت کی وانکانیر سیٹ سے،نوشاد جی ، ڈاسڈا سے،عمران یوسف بھائی ، جمال پور کھاڑیا سے،گزشتہ 8 اسمبلی انتخابات میں مسلم ممبران کی صورتحال،سال 1980 میں سب سے زیادہ نو مسلم امیدوار جیتے تھے۔،سال 1985 میں بھی یہ تعداد برقرار رہی اور نو مسلم امیدوار جیتے۔سال 1990 میں یہ تعدادکم ہوکر دو رہ گئی۔,سال 1995میں یہ تعداداور کم ہوگئی اور صرف ایک امیدوار کامیاب ہوا۔,سال 1998 میں پانچ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔سال 2003میں تین مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔،سال 2007 میں پانچ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔،سال 2012 میں دو مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔اُدھرمودی کی تنقیدکاشکاربنے کانگریس کے سٹارکمپینرسلمان نظامی نے جن10اسمبلی حلقوں میں مہم زوروشورسے چلائی تھی وہاں کانگریس کوآٹھ نشستیں حاصل ہوئی ہیں اور یہ ثابت ہواہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کوواقعی سلمان نظامی سے پریشانی تھی کیونکہ سلمان نظامی انتہائی پرجوش اندازمیں پراثرطریقےسے ووٹروں کوکانگریس کی طرف موڑ رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے گجراتی زبان میں چناوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سلمان نظامی کوبار بار ہدفِ تنقیدبناتے ہوئے اجتماع کی ہمدردریاں بٹورنے کی کوشش کی ۔سلمان نظامی کی چناوی مہم ہندواکثریتی علاقوں میں ہوئی جس میں اُنہوں نے سیکولرازم کے پرچم کوبلندکرنے اوربھائی چارے کی اورہندوستان کی فتح کی مہم چلائی اور اس کے ثمرات10میں سے8نشستوں پرزبردست کامیابی کی صور ت میں آج کانگریس کے ہاتھ لگے ہیں۔واضح رہے کہ سلمان نظامی کووزیراعظم کے ذریعے تنقیدکانشانہ بنانے کے بعد جموں وکشمیرپردیش کانگریس کمیٹی کے صدرغلام احمدمیر وپارٹی کے قومی لیڈر راجیوشکلانے سلمان نظامی سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہوئے اسے پہچاننے سے انکارکردیالیکن مودی نے اس نوجوان کانگریسی کو پہچاننے میں غلطی نہ کرتے ہوئے پارٹی کیلئے اِسے پریشانی پیداکرنے والاتصورکیاتھاجوسچ ثابت ہوااورسلمان نظامی کی مہم کارگرثابت ہوئی۔واضح رہے کہ سلمان نظامی کیخلاف اُٹھے سیاسی طوفان اورچند میڈیوہائوسز کی مہم پرپارٹی اعلیٰ قیادت نے کان نہیں دھرے اورخا ص طورپرغلام نبی آزادنے بھی اس جانب کوئی توجہ نہ دیتے ہوئے مخالفین کوکوئی اہمیت نہ دی البتہ جے کے پی سی سی صدر ذرہ جلدبازی میں سلمان نظامی سے پارٹی رشتوں سے انکارکرگئے!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا