بیلگام:-( تقی صدیقی ) امت مسلمہ کواسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے بجائے عرب حکمرانوں کا بائیکاٹ کرنا چائیے کیونکہ ارض فلسطین پر اب تک جتنے بھی فسادات اور خونریزی ہوئی ہے ان سب کے ذمہ دار عرب حکمران ہیں اگر یہ کہا جائے کہ فلسطینیوں پر ظلم وتشدد کی وجہ مسلم ممالک کی سرد مہری ہے تو شاید مبالغہ آرائی نہ ہوگی۔ان خیالات کا اظہار آفرین شیخ نے اس نمائندہ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیاآپ نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ اسرائیلی مصنوعات عرب ممالک میں استعمال ہوتے ہیں اس لئے اسرائیل کو سب سے زیادہ تقویت عرب ممالک سے ہی حاصل ہوتی ہے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اگر عوامی سطح پر ہوا تو صرف نقصان عوام کو ہوگا اور اگر حکومتی سطح پر پابندی لگائی گئی تو اسرائیل کا نقصان ہوگا، آپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ارض مقدس خصوصاً حجاز کی حفاظت پوری امت مسلمہ کی ایمانی فریضہ ہے،اب تک غزہ میں ظالم اسرائیلوں کے ہاتھوں فلسطینی معصوم بچوں، بے گناہ عورتوں اور مردوں کے وحشیانہ قتل عام کے خلاف عالم اسلام کو متحد ہوکر ایک لائحہ عمل تیار کرنا چاہیئے تھا مگر افسوس کہ آج تک کسی نے عملی اقدامات نہیں اٹھا ئے، غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی میں اب تک بے شمار بچوں، خواتین اور معصوموں کو بے دردی سے قتل کیا جا چکا ہے۔ اسپتالوں، اسکولوں اور گھروں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کھانے پینے کی اشیاء، پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی ہیں۔ پوری دنیا اس خوفناک انسانی المیے سے گزر رہی ہے۔ 20 لاکھ سے زائد افراد، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں، جو اب تک غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں، جسے کھلے عام ٹارچر سینٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ان کو بچانے کے لئے بین الاقوامی مداخلت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسرائیل عالمی برادری کی جانب سے حماس کے حملے پر تنقید کو غزہ میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو کہ ایک بہت بڑی سازش ہے اور اس سازش میں امریکہ کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک فلسطینیوں کی حمایت کی بات تو کرتے ہیں مگر یہ حمایت صرف زبانی ہے جو فائدہ کے بجائے نقصان ہورہاہے چاہئے تو یہ تھا کہ تمام مسلم ممالک کو ارض مقدس کیلئے عملی اقدامات اٹھاتے لیکن ہرکوئی بیان بازی میں لگے ہوئے ہیں۔ آفرین شیخ نے سوشل میڈیا پر سرگرم نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی طرح کے جذباتی پوسٹ یا کلپ کو ارسال کرنے سے گریز کریں ! کیوں اس قسم کے جذباتی پوسٹ سے اسرائیل کا کچھ بگڑنے والا نہیں ہے البتہ آپ کا ضرور بگڑ جائے گا آخر میں انہوں نے کہاکہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں اس کی سالمیت اور امن وامان کی فضاء کو قائم رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ۔