مسلمانوں کیخلاف یہ براہ راست سیاسی اور قانونی وار کیوں ہورہے ہیں؟

0
0

بھاجپا جموں وکشمیر کے مسلمانوں کا حال یو پی کے مسلمانوں جیسا کرنا چاہتی ہے:عمر عبداللہ
یواین آئی

سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہاکہ ہم بی جے پی کیخلاف آواز اْٹھاتے ہیں اوردفعہ370کی بحالی کی بات اس لئے کرتے ہیں کیونکہ ہم جموں وکشمیر کا حال یو پی کی طرح ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے بیروہ بڈگام میں پارٹی کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’’یوپی حکومت نے نیا قانون لایاہے اور اس قانون کے مطابق یو پی میں اب کسی بھی چیز پر حلال ہونے کی مہرلگانا جرم قرار دیا گیا ہے، اگر کسی بھی چیز پر حلال کی مہر لگی ہوگی وہاں کے باشندے وہ اپنے گھروں میں نہیں رکھ سکتے، آج یو پی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں اور وہاں ایسی چیزوں کی تلاشی ہوتی ہے جن پر حلال کی مہر لگی ہو۔‘‘اْن کا کہنا تھا کہ ’’ مسلمانوں کیخلاف یہ براہ راست سیاسی اور قانونی وار کیوں ہورہے ہیں؟میں اْن لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے جموںو کشمیر میں اعلانیہ یا درپردہ طور پر بی جے پی کا جھنڈا تھاما ہوا ہے کہ آپ اس کیخلاف آواز کیوں نہیں اْٹھاتے ہیں؟جمہوریت آپ کو کسی بھی جماعت کا جھنڈا تھامنے کی کھلی آزادی دیتی ہے لیکن یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ آپ اپنی زبان ہی بیچ ڈالو، کیا حلال کا مہر لگانا بھی آج غلط ہوگیا ہے؟ کیا آپ اس کیخلاف اپنی آواز بلند نہیں کرسکتے ہیں؟‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر یہاں خدانہ خواستہ بھاجپا کی حکومت قائم ہوئی تو جو حال یہ لوگ یو پی میں مسلمانوں کا کررہے ہیں وہی حال یہ یہاں کے مسلمانوں کا بھی کریں گے۔اس لئے ہم لڑائی لڑ رہے ہیں، دفعہ370کو بچانے کی، دفعہ35اے کو بچانے کی اور اپنے ریاستی درجے کی بحالی کی تاکہ جو حال یو پی کے مسلمانوں کا کیا جارہاہے وہ جموںوکشمیر کے مسلمانوں حال نہ ہو۔این سی نائب صدر نے کہا کہ 5اگست2019کے بعد حکومت نے جو بھی باتیں کہیں وہ ساری کی ساری جھوٹ اور فریب ثابت ہوئیں۔ جس امن کے دعوے کئے جارہے ہیں وہ زمینی سطح پر کہیں نہیں، جس تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے فریبی اعلانات اور دعوے کئے جاتے ہیں زمین پر اس کا نام و نشان کہیں ہے ہی نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے نوجوانوں کو گھر بیٹھے بیٹھے روزگار دینے کے جو وعدے اور اعلانات کئے گئے وہ سب جھوٹ اور فریب ہی ثابت ہوا۔ نوکریاں دینا تو دور کی بات حکومت ایسے لوگوں کا روزگار چھیننے میں لگی ہوئی ہے جو پہلے سے نوکریاں کررہے ہیں اور اپنی زندگی آرام سے گزار رہے ہیں۔عمر نے کہا کہ سرکاری محکموں میں ہزاروں کی تعداد میں خالی اسامیاں موجود ہیں لیکن انہیں بھرنے کا کوئی بھی کام نہیں کیا جارہاہے۔بجلی کی بدترین سپلائی پرحکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ بجلی کے معاملے میں بھی یہاں کے لوگوں کو فریب دیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ دفعہ370اور اس دفعہ کی وکالت کرنے والے ہی بجلی کھاجاتے ہیں لیکن آج حال یہ ہے کہ ایک دن میں 10سے 16گھنٹے بجلی کی کٹوتی کی جارہی ہے اور بجلی فیس آسمان پر۔راشن کا حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے، راشن کی سپلائی کم کرتے کرتے اب محض5کلو تک پہنچائی گئی ہے اور اس کیلئے بھی ہماری ما?ں بہنوں کو راشن گھاٹوں کے کئی کئی چکر لگانے پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی حالت آج یہ ہے کہ مساجد کو جو سردیوں کیلئے جو بالن فراہم کیا جاتا تھا ، امسال ایسا کرنے بھی گریز کیا گیا۔عمر عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور کہا کہ اگر ہمیں جموں وکشمیر کو بچانا ہے تو ہمیں ہر حال میں نیشنل کانفرنس کی آبیاری کرنی ہوگی، جب تک یہاں یہ ہل والا جھنڈا اونچا ہے تب تک ہم یہاں یو پی جیسا حال ہونے نہیں دیں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا