مساجد میں سمجھ دار، بیدار مغز، فاضل عالم دین بطور امام مقرر کیا جائے:- مولانا خورشید عالم مفتاحی

0
0

"مرکزی جامع مسجد” صیام پور، پلاسی کا دو روزہ اجلاس اختتام پذیر۔
مشاغل میں اگرسارے طریقے اسلامی ہوں گے تو مشاغل بھی عبادت بن جائیں گے:- مولانا شاہد عادل قاسمی۔
ارریہ :- ( مشتاق احمد صدیقی ) مرکزی جامع مسجد صیام پورکا بلوا ڈیوری پلاسی کا دو روزہ جلسہ بسلسلۂ چھت ڈھلائی صدرِ اجلاس کی رقت آمیزدعاء کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا، اس دوروزہ جلسۂ تعمیر مسجد کی صدارت مولانا محمد منظور نعمانی نےکی جبکہ نظامت کے فرائض کو مولانا سلمان کوثرو مولانا علاءالدین نے بحسن وخوبی انجام دیا اور اپنی حسن نظامت سے خوب خوب داد تحسین حاصل کیا۔ صدارتی کلمات کے تحت مولانا محمد منظور نعمانی نے ایک جم غفیر کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے اور اللہ کے گھر کی طرف پیش قدمی کے لئے اُٹھنے والے ہر قدم کے بدلے ایک درجے کی بلندی اور ایک خطا کی معافی کا وعدہ کیا گیا ہے، ہر صبح و شام مسجد کی طرف جانے کے بدلے جنت میں صبح و شام کی خاص مہمان نوازی کا اعلان کیا گیاہے، جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص مسجد کی طرف صبح کے وقت یا شام کے وقت جاتا ہے، اللہ جل شانہٗ اس کے لئے جنت میں ہر صبح اور ہر شام مہمان نوازی فرمائیں گے۔

مولانا محمد خورشید عالم مفتاحی استاد مدرسہ مفتاح العلوم مئو ناتھ بھنجن نے فرمایاکہ ہر مسجد کے لئے ایک سمجھ دار، بیدار مغز، فاضل عالم دین بطور امام مقرر کیا جائے۔ جو نمازیوں کی اچھی طرح تربیت اور انہیں دینی تعلیم سے روشناس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ نیز یہ امام قرآن کریم کو درست تجوید کے ساتھ پڑھنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہو۔ ہر امام کو چاہیے کہ وہ نمازِ فجر کے بعد درسِ قرآن کا سلسلہ شروع کرے۔ جس میں نمازیوں کو قرآن کریم کے مطالب اس اسلوب سے ذہن نشین کروائے جو اُن کے فہم اور مستویٰ کے مطابق ہو۔ایسی باتیں جو ان کے لئے کارآمد نہ ہوں، مثلاً: لغت ، اعراب وترکیب کی باریکیاں، یا بے فائدہ توجیہات و تاویلات، وغیرہ میں ہرگز نہ پڑے اور مولانا ہمایوں اقبال ندوی استاد مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ ارریہ نے اصلاح معاشرہ کے تعلق سے کہا کہ فرد کی اصلاح کے بعد معاشرتی اصلاح کا نمبر آتا ہے چنانچہ جب بہت سے افراد مل کر ایک معاشرہ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں تو ان کی اصلاح و تطہیر کے لئے اسلام نے نماز با جماعت کو لازمی قرار دیا ہے ۔

جس کے لئے مسجد کا قیام ناگزیر ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسلام نے جب اوّلین معاشرہ تشکیل دیا تو اس کے ساتھ           ہی مساجد کی آبادی شروع ہو گئی۔ حضرت آدمؑ کی اولاد نے جب ایک معاشرہ کی شکل اختیار کر لی تو آپ کا سب سے پہلا کام بیت اللہ کی تعمیر تھا۔ پھر جب آپ کی اولاد اقطارِ دنیا میں پھیلی تو آپ ہی کے ایک صاحبزادے نے (بیت اللہ کی تعمیر کے چالیس برس بعد ) بیت المقدس کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد ملّتِ اسلامیہ کے بانی حضرت ابراہیم اور ان کے صاحبزادے حضرت اسماعیل علیہما السلام کے ہاتھوں بیت اللہ کی از سرِ نو تعمیر تو قرآن مجید سے بھی ثابت ہے۔ اسی طرح حضرت رسول اکرم صلعم نے جب دعوت الی الحق کا بیڑا اُٹھایا تو آپؐ نے اپنا مرکز خانہ کعبہ یا مسجد الحرام کو بنایا اور جب کفار کی طرف سے اعلانیہ مخالفت ہوئی تو آپؐ نے بامرِ مجبوری دارِ ارقم کو اس کام کے لئے منتخب فرمایا۔ لیکن حضرت عمرؓ کے اسلام لاتے ہی پھر سے خانہ کعبہ اور مسجد الحرام کی دیواریں تکبیر کے نعروں اور توحید کے کلمات سے گونجنے لگیں۔ اور مولانا شاہد عادل قاسمی پرنسپل مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ ارریہ نےکہا کہ ہم امت محمدیہ ہیں ہم ایک اللہ اور قرآن کے ماننے والے ہیں۔ امت محمدیہ زندہ قوم ہے کیونکہ ہمارے پاس زندہ کتاب قرآن مجید کی شکل میں موجود ہے، آپ نے مزید کہا کہ زندہ کتاب زندہ قوم کے پاس ہے مگر المیہ یہ ہے کہ اس قوم کا سارا نظام اور سارے طریقے غیر شرعی ہیں، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے طریقے ہماری زندہ کتاب قرآن کریم کے بالکل منافی ہیں، آپ نے مزید کہا کہ آپ کا مشغلہ جو بھی ہو اس میں سارے طریقے اسلامی ہونے چاہیئے اگر ایسا ہوگا تو آپ کا مشغلہ بھی عبادت بن جائے گا۔قاری سہراب چابدانی کولکاتہ نے کہا کہ نکاح کرنا نبی کی سنت ہے اور میاں بیوی کا رشتہ پہلا رشتہ ہے، اللہ کے رسولؐ نے فرمایا ہے کہ تم میں سب سے زیادہ اچھا وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہو، بیوی کی تعریف کرنا بھی ثواب ہے، آپ نے خاص طورپر نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ راستے چلو تواپنی نگاہیں ادھر ادھر مت دوڑاؤ اپنی نگاہوں کو بچاؤ تاک جھانک مت کرو! اپنی نگاہوں کو اگر نیچی رکھو گے تو تمہیں نیک بیویاں ملیں گیں۔ اس دوروزہ جلسۂ تعمیر مسجد ان کے ما سوا مفتی محمّد اطہر القاسمی نائب صدر جمیعت علماء بہار، مفتی نعمان اختر، مولانا غلام مصطفی،مولانا محمد آفتاب عالم امام وخطیب مرکزی جامع مسجد ارریہ،مولانا محمد ابراہیم،مولانا مغیث انجم، مولانا لعل محمد، مولانا جمشید عادل اور مولانا محمد سلیم الدین کے مواعظ حسنہ سے حاضرین جلسہ کی ایک بڑی تعداد مستفیض ہوئی۔ اس سے قبل استقبالیہ کمیٹی کے اہم رکن مولانا وماسٹر محمد مسعود عالم نے تمام علمائے کرام، مہمانانِ عظام اور تمام سامعین اور سامعات کا شاندار استقبال کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا۔ اس جلسۂ تعمیر مسجد کو کامیاب بنانے میں غالب سیکریٹری جامع مسجد، طاہر ایوب ماسٹر مظفر، ماسٹر زبیر، مشتاق، سعود عالم سابق سمیتی، منظور عالم اور محی الدین وغیرہ نے اہم کردار ادا کیا اور انہوں نے سبھی شرکاء کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا