مذہب،روحانیت اوربازار

0
0

ڈاکٹر مظفر حسین غزالی
9810371907

گرمیت سنگھ عرف بابارام رحیم اانسا کی گرفتاری،سزاکے بعداکٹھابھیڑاوروہ خودسوالوںکے گھیرے میںہیں۔سوال یہ بھی ہے کہ کینڈل مارچ کرکے نربھیاکے لئے انصاف مانگنے والے اب کہاںہیں،کیاوہ اس لئے سامنے نہیںآئے کہ اس بارریپ کرنے والاعام آدمی نہیںبلکہ ’دھرم گرو‘ہے۔وہ بھی ایساجس کے موجودہ حکومت سے قریبی رشتے ہیں۔یاپھراس کی مددسے ہریانہ میںبی جے پی کی حکومت بنی ہے۔جس کے درپرخودپارٹی کے صدرامت شاہ آشیروادلینے گئے تھے،جن کے پیچھے90امیدواروںکی لمبی لائن تھی۔سوچھتاابھیان کے لانچ پرہریانہ کے وزیراعلیٰ کھٹرنے باباانساکے ساتھ فوٹوکھینچوایا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میںکہاتھاکہ سنت گرمیت غریب مریضوںکی خدمت،سوچھتاابھیان،تعلیم کافروغ،نشہ کی لت سے چھٹکاراسمیت سماج کی بھلائی کے کاموںمیںلگے ہیں۔ہریانہ کے صحت،کھیل اوریوتھ معاملوںکے کابینی وزیرانل وج وزراء کی ٹیم کے ساتھ ڈیرامیںجاکرعوامی خزانے سے51لاکھ روپئے کی’گرودکشنا‘باباکے قدموںمیںپیش کرچکے ہیں۔شایداسی لئے ہریانہ حکومت نے ان کے پریمیوںکی بھیڑکو پنچکولہ آنے سے نہیںروکا۔یہ بھیڑعصمت دری کی شکارلڑکیوںکوانصاف دلانے کے بجائے رام رحیم انساکوبچانے کے لئے جمع ہوئی تھی۔ گرمیت سنگھ عرف بابارام رحیم اانسا کی گرفتاری،سزاکے بعداکٹھابھیڑاوروہ خودسوالوںکے گھیرے میںہیں۔سوال یہ بھی ہے کہ کینڈل مارچ کرکے نربھیاکے لئے انصاف مانگنے والے اب کہاںہیں،کیاوہ اس لئے سامنے نہیںآئے کہ اس بارریپ کرنے والاعام آدمی نہیںبلکہ ’دھرم گرو‘ہے۔وہ بھی ایساجس کے موجودہ حکومت سے قریبی رشتے ہیں۔یاپھراس کی مددسے ہریانہ میںبی جے پی کی حکومت بنی ہے۔جس کے درپرخودپارٹی کے صدرامت شاہ آشیروادلینے گئے تھے،جن کے پیچھے90امیدواروںکی لمبی لائن تھی۔سوچھتاابھیان کے لانچ پرہریانہ کے وزیراعلیٰ کھٹرنے باباانساکے ساتھ فوٹوکھینچوایا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میںکہاتھاکہ سنت گرمیت غریب مریضوںکی خدمت،سوچھتاابھیان،تعلیم کافروغ،نشہ کی لت سے چھٹکاراسمیت سماج کی بھلائی کے کاموںمیںلگے ہیں۔ہریانہ کے صحت،کھیل اوریوتھ معاملوںکے کابینی وزیرانل وج وزراء کی ٹیم کے ساتھ ڈیرامیںجاکرعوامی خزانے سے51لاکھ روپئے کی’گرودکشنا‘باباکے قدموںمیںپیش کرچکے ہیں۔شایداسی لئے ہریانہ حکومت نے ان کے پریمیوںکی بھیڑکو پنچکولہ آنے سے نہیںروکا۔یہ بھیڑعصمت دری کی شکارلڑکیوںکوانصاف دلانے کے بجائے رام رحیم انساکوبچانے کے لئے جمع ہوئی تھی۔ سوال یہ اٹھ رہاہے کہ سب سے زیادہ باباہریانہ،پنجاب میںہی کیوںہیں؟اوروہ کون لوگ ہیںجوڈھونگی باباؤںکی مکاری،فریب میںپھنس جاتے ہیں۔انہیںان سے اتنی اندھی عقیدت کیسے ہوجاتی ہے کہ وہ اپناسب کچھ باباؤںپرلٹانے کوتیارہوجاتے ہیں؟کئی لوگوںکامانناہے کہ غریبی،بیماری،بھکمری،بے روزگاری اورسماجی نابرابری کے شکار،سماج کے ذریعہ فراموش کئے ہوئے دبے کچلے انتہائی پسماندہ لوگ باباؤںکے پاس جاتے ہیں۔جنہیںمایوسی میںمذہب اورروحانیت سے جینے کاحوصلہ ملتاہے۔باباؤںکامعاملہ اتناآسان نہیںہے۔ان کے یہاںآنے والوںمیںاولادکی چاہ رکھنے والے،پوسٹنگ ٹرانسفرکرانے والے،سرکاری ٹھیکوںمیںدلچسپی رکھنے والے، کارپوریٹ کے نمائندے اورکاروباری سب شامل ہیں۔باباگیری مذہب اورروحانیت کی آڑمیںزمینوںپرقبضہ،مافیاؤں کی حفاظت،جرم،قتل،حوالہ،کبوتربازی،نشہ،جنسی استحصال اورسیاسی دلالی کادھندہ ہے۔جسے پرچارکی چکاچوندھ،بھیڑکے جماؤاورتنظیمی پھیلاؤسے مضبوطی ملتی ہے۔اپنے پریمیوںاورہمدردوںکے سہارے یہ چناؤکومتاثرکرنے کی ڈینگیںہانکتے ہیں۔اسی کے چلتے سیاسی پارٹیوںمیںباباؤںکاآشیروادلینے کی ہوڑلگ جاتی ہے۔باباگرمیت اس کی مثال ہے۔ ہریانہ پنجاب میںڈیروںکی متوازی سرکاریں چل رہی ہیں۔چندی گڑھ سے شائع ہونے والے اخبار’دیش سیوک‘کے ذریعہ کرائے گئے سروے کی مانیںتوپنجاب کے 12ہزارگاؤںمیںنوہزارسکھ اورغیرسکھ ڈیرے چل رہے ہیں۔جودس سب سے طاقتورڈیرے ہیںان میںسنت نرنکاری مشن،رادھاسوامی ست سنگ ویاس،نامدھاری(جنہیںکوکابھی کہاجاتاہے)،تیسرے نمبرپرڈیراسچاسودا،چوتھے رسوخ دارفرنیچرباباآسوتوش بہارسے آئے تھے،ان کااودے جیوتی جاگرن سنستھان(نورمحل)،اسی صف میںڈیراسکھنڈبلن،بھائی میناروالاڈیرا،نکودرمیںڈیرابابامرادشاہ،ڈیراہیگوول،ڈیراباباشان جی جٹانااورڈیرابھنیاراباباقابل ذکرہیں۔بھنیاراکے چاہنے والوںمیںسابق مرکزی وزیرداخلہ بوٹاسنگھ بھی شامل تھے۔وہ مانتے تھے کہ ان کی بیماراہلیہ باباکے چمتکارسے ٹھیک ہوئی۔ان ڈیروںکے بننے کی وجہ اکال تخت کاہروقت اختلاف میںگھرے رہناہے یاکچھ اوراس پرتحقیق کی ضرورت ہے۔البتہ یہ باباتین کام کرتے ہیں۔ایک مذہب پرچلناآسان بناتے ہیں۔یعنی زندگی میںپابندیاںکم کرتے ہیں۔دوسرے سکھ اورہندودونوںکومتاثرکرتے ہیںاوربازارکے مطابق ہائبرڈمصنوعات دیتے ہیں۔تیرے گروگرنتھ صاحب میںبھلے ہی عقلمندی کی باتیںکہی گئی ہوں،مایوسی کے لمحوںمیںیہ آپ کی ڈھارس بندھاتے ہیں۔اس لئے بھی باباکے آس پاس کھوج بین کی جائے گی توسیکس،نشہ،لوگوںکوبے وقوف بنانے،پانچ ستارہ زندگی جینے اورمذہب کی آڑمیںزندگی کے تمام لطف لوٹ لینے کے تمام ثبوت مل جائیںگے۔اب توباباؤںنے بازارمیںاپنے تمام پروڈکٹ بھی اتاردیئے ہیں۔ اس سال جنوری میںداؤس کے عالمی اکنامک فورم میںایک موضوع لیک سے ہٹ کرتھا۔یہ تھا’مذہب کتنے کھرب ڈالرکاکاروبارہے،اوردنیابھرمیںیہ کیسے پھل پھول رہاہے؟‘اس موضوع پرغوروفکرکے واسطے مختلف ممالک سے16دھرم گروبھی سوئزرلینڈآئے تھے۔کسی ممالک پرگفتگوکے دوران امریکہ تجسس کے مرکزمیںتھا۔معلوم ہواکہ امریکہ میںمذہب کے دھندے میںہرسال1-2ٹرلین (120کھرب)ڈالرادھرسے ادھرہوجاتاہے۔ایپل،امیزن،گوگل جیسی دنیاکی دس بڑی کمپنیاںسال میںجتنی آمدنی کرتی ہیں،اس سے کہیںزیادہ امریکہ میںقائم مذہبی رہنماؤںکے ادارے کمارہے ہیں۔کئی سالوںسے مذہب بازارکے حوالے ہے۔مذہبی رہنماؤںکے پیچھے کارپوریشن کاپیسہ زبردست طریقے سے لگاہے۔ایسانہیںہوتاتوچین جیسے ملک میںہندودیوی دیوتاؤںکی مورتیاںنہیں بنتیں اور بھارت ان کابازارنہیںہوتا۔2014تک بھارت میںمذہب کے نام پر30ارب ڈالرکاروبارتھا۔جو27جولائی2016کواکنامک ٹائمزمیںچھپی خبرکے مطابق 40ارب ڈالرکاہوچکاہے۔خبرمیںشبھ کارٹ کمپنی کی مثال دی گئی ہے جو2014میںآن لائن پوجاکاسامان بیچنے کے لئے اسٹارٹ اپ کی شکل میںآئی۔ایسی 12ہزارکمپنیاںہیںجن کے پاس پوجا،واستو،تنترمنتر،نگ نگینے،پیدائش سے لے کرموت تک کے سارے سامان آن لائن موجودہیں۔چاہے آپ کسی بھی مذہب کے ہوں،باباؤںنے اپنے آؤٹ لیٹ یورپ،امریکہ کے بڑے بڑے شہروںمیںشاپنگ کمپلیکس میںبنارکھے ہیں۔ان کے ایجنٹوںکے درمیان کافی سخت مقابلہ ہے۔بابارام رحیم انساکے بھی کئی ممالک میںسینٹرہیں۔ بابالوگ پیسے کانیوسیشن ویلیواورسرکارکی حمایت سے میگاشوکیسے دکھاسکتے ہیں،چناؤںمیںان کاکیسے استعمال کیاجاسکتاہے،اس کے لئے شری شری روی شنکراوررام دیوسب سے بڑی مثال ہیں۔باباکتنے ڈرامائی طریقے سے گھنونامظاہرہ کرسکتے ہیںاس کی دوسری مثال آسارام باپوہیںجواس وقت عصمت دری کے معاملے میںجیل میںہیں۔ریپ گروکی کڑی میںآسارام،رام پال کے ساتھ رام رحیم سنگھ انساکانام بھی شامل ہوگیا۔جسے سی بی آئی کورٹ نے بیس سال کی سزاسنائی اورتیس لاکھ روپئے کاجرمانہ کیاہے۔ اس نے عصمت دری کی شکارلڑکی کے بھائی اور’پوراسچ‘کے صحافی رام چندرچھترپتی کاقتل کرادیاتھا۔گرمیت سنگھ انساکے ڈرائیوروںکے مطابق باباکے آشرم میں250لڑکیاںتھیں۔انہیںکسی کے سامنے آنے کی اجازت نہیںتھی۔وہ 35-40لڑکیوںکاجنسی استحصال کرتاتھا۔وہ اپنے سیواداروںکوگالی گولی دے کر15سے17سال میںنامردبنوادیتاتھا۔ان سے آشرم کی نگرانی کاکام لیاجاتاتھا۔باباکے بارے میںہرروزہورہے انکشافات سے اس کے کالے کارناموںسے پردہ اٹھ رہاہے لیکن یہ بات اب بھی تحقیق طلب ہے کہ لڑکیوںکوڈیرے میںسادھوی بننے کوکیوںبھیجاجاتاہے؟کیااس کے پیچھے لڑکیوںکے گھروالوںکااپنی ذمہ داریوںسے بچناہے یاپھراس کے بدلے ڈیروںسے ان کوکوئی مالی منفعت کاملناہے۔ اقتدارکے مراکزکوانگلیوںپرنچانے کی شروعات آزادبھارت میںدھیریندربرہمچاری سے ہوئی تھی۔نرسمہاراؤکے زمانے میںسیاست کاریموٹ کنٹرول چندراسوامی کے ہاتھ تھا۔باباؤںکے ذریعہ سیاسی مفادحاصل کرنے کے کھیل میںکانگریس ماہرتھی،اب بی جے پی نے اسے سیکھ لیاہے۔ڈیروںکوحفاظت دے کراکالیوںنے دوٹرم پورے کئے۔گرمیت کواکال تخت پردباؤبناکرمعافی دلائی گئی تاکہ پنجاب کاانتخاب جیتاجاسکے ۔یہ الگ بات ہے کہ سکھوںکی مخالفت کے بعداسے واپس لیناپڑا۔عام لوگوںکامانناہے کہ ڈیراسچاسودانے اکالی بی جے پی کی مدداس لئے کی تھی تاکہ اسے سی بی آئی معاملوںمیںراحت مل سکے۔ہریانہ سرکارنے رام رحیم کی مددکرنے میںکوئی کسرنہیںچھوڑی،ان کے بھکتوںکوآنے سے نہیںروکا،دوگاڑیوںکی جگہ دوسوگاڑیوںکاقافلہ ڈیرے سے نکلنے دیاجوعدالت تک پہنچتے پہنچتے آٹھ سوگاڑیوںکاہوگیاتھا۔پولس انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی،کئی جگہ سے توپولس کے بھاگ کھڑے ہونے کی خبریںبھی آئیں۔حکومت کی طرف سے اس نرمی کی وجہ سے ہی38لوگوںکی جانیںگئیںاور250سے زائدلوتگ زخمی ہوئے اورکروڑوںروپئے کی سرکاری ونجی املاک کونقصان ہوا۔پانچ صوبوںمیںتشددپھیل گیا،عدالت اورمیڈیاکی مستعدی،کوششیںاورہمت کی وجہ سے ہی ایک زانی کوسزامل سکی۔اس وقت ملک کومذہبی شدت پسندی،پرستاری اورمذہبی سیاست سے آزادہونے کی ضرورت ہے۔کیاعوام اس کے لئے بیدارہوںگے؟

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا