مدرسین کی تنخواہوں سے محرومی پر محکمہ تعلیم خاموش

0
0

بیرون یونیورسٹیوں سے حاصل اسناد کی جانچ جنگی پیمانے پر جاری// محکمہ
کے این ایس
سرینگر؍؍محکمہ تعلیم میں کام کر رہے دوسرے اور تیسرے درجے کے اساتذہ گزشتہ7 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے،جس کے نتیجے میں انہیں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے،جبکہ محکمہ کے افسران کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو دیکھا جائے گا،جبکہ بیرون یونیورسٹیوں سے حاصل کی گئیں اسناد کی جانچ جنگی پیمانے پر جاری ہے۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق محکمہ تعلیم کے گریڈ دوئم اور سوئم کے تحت کام کر رہے مدرسین کو تنخواہوں کی عدم دستیابی کے نتیجے میں نان شبینہ کا محتاج ہو رہا ہے،جس کے نتیجے میں گزشتہ7ماہ سے وہ ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔سابق اسکیم کلہم خواندگی مہم(ایس ایس ائے‘ کے تحت کام کر رہے ان اساتذہ کو حال ہی میں ریاستی بجٹ میں دوسرے اور تیسرے درجے کے اساتذہ کے طور پر شامل کیا گیا تھا،تاہم ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ7ماہ سے انکی تنخواہوں کو واگزار نہیں کیا جا رہاق ہے۔ان اساتذہ کا کہنا ہے’’ تنخواہوں میں واگزاری میں تاخیر کے علاوہ،محکمہ نے ان اساتذہ کی مستقلی کو بھی روک دیا ہے،جنہوں نے سروس کے دوران یا محکمہ میں تعیناتی سے قبل بیرون ریاستوں کی یونیورسٹیوں سے گریجویشن مکمل کی ہے‘‘۔انکا کہنا تھا کہ ڈائریکٹوریٹ یا انتظامی سطح پر تاخیر کے نتیجے میں اساتذہ کی مستقلی مکمل نہ ہونے کی وجہ سے وہ سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ان اساتذہ نے بتایا’’گورنر انتظامیہ اس معاملے میں مداخلت کریں،اور اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ جن گریجویٹ اساتذہ کو چھوڑا گیا ان کی مستقلی کے احکامات جلد جلد از صادر کریں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں تاخیر کے نتیجے میں وہ ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں،کیونکہ وہ اپنے کنبوں کی کفالت نہیں کر پاتے ہیں۔ ان اساتذہ نے مزید کہا’’ جن اساٹذہ کی فائلیں درجہ دویم کی منتقلی کے سلسلے میںمنظوری کیلئے التواء میں ہے،جو گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہیں فراہم نہیں کی گئی ہے،جب وہ ایس ایس ائے اساٹذہ کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہیں تھے۔ محکمہ تعلیم نے بیرون ریاستوں کی یونیورسٹیوں سے گریجویشن یا اسناد حاصل کی جانچ کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے،تاہم وہ کمیٹی کچھوئے کی رفتار سے کام کر رہی ہے،جس کی وجہ سے ان اساتذہ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے’’ اگر جانچ کا عمل اس قدر طویل ہے،تو محکمہ کو کوئی متبادل راستہ اختیار کرنا چاہے،تاکہ ہماری واجب الادا تنخواہوں کو واگزار کیا جائے،مگر محکمہ نا ہی منتقلی کے احکامات صادر کر رہا ہے،نا ہی ہماری رکی پٹی تنخواہوں کو واگزار کیا جا رہا ہے،جو اساٹذہ کے ساتھ بڑی نا اںصافی ہے‘‘۔ اس دوران سروس سلکشن بوڑڈ کی طرف سے تعینات نئے اساٹذہ بھی تنخواہوں سے محروم ہیں،کیونکہ انکی فائلیں متعلقہ چیف ایجوکیشن افسران کے پاس تنخواہوںکی واگزاری میں منظوری کیلئے التواء میں پڑی ہے۔ ایس ایس بی کی طرف سے منتخب ہوئے ایک استاد نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا’’میں گزشتہ بھرتی عمل کے دوران منتخب ہوا تھا،اور پوسٹنگ کیلئے آرڈر بھی دیا گیا،تاہم ابھی تک تنخواہ واگزار نہیں ہوئی‘‘۔ محکمہ تعلیم کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ بیرون ریاستوں کی یونیورسٹیوں سے ڈگریاں حاصل کرنے والے ایس ایس ائے اساتذہ کے اسناد کی جانچ جنگی پیمانے پر ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا’’ صرف107فائیلیں التواء میں ہے،اور اس بات کی توقع ہے کہ اس سلسلے میں ایک یا دو ہفتوںکے اندر انکی مستقلی کے احکامات صادر ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں واگزاری کا معاملہ بھی دیکھا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا