محکمہ دیہی ترقی کی سکیموں کو سیاسی بنیادوں پر استعمال کرنے کا الزام

0
85

موجودہ حکومت کے نمائندئے من مرضی کے مطابق کام کرواتے ہیں :عوام
عمرارشدملک

  • راجوری: محکمہ دیہی ترقی و پنچایتی راج کی سکیموں کی بات کی جائے تو صرف سیاسی مداخلت ہی پائی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ضلع راجوری کی بلاکوں میں دیہی ترقی و پنچایتی راج کی سکیموں کو سیاسی بنیادوں پر استعمال میں لایا جاتا ہے یہاں تک کہ منریگا اور دیگر سکیموں کا پلان بھی سیاسی بنیادوں پر بنایا جاتا ہے ۔ ضلع راجوری کے مختلف بلاکوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بتایا کہ محکمہ دیہی ترقی و پنچایتی راج کی سکیموں کا فائدہ صرف سیاسی بنیادوں پر ہی ہوتا ہے اور خاص طور پر حکومتی نمائندے من مرضی سے ہی کام دیتے ہیں جبکہ منریگا، ایس بی ایم ،14FCاور دیگر سکیمیں مرکز ی حکومت کی طرف سے غریب اور بیروزگاروں کے لئے شروع کی گئی تھی لیکن ضلع راجوری میں تو ان سکیموں کا فائدہ صرف حکومتی نمائندوں کے ورکروں اور ووٹروں کو ہی ہوتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ نور عالم کے دفتر سے ہر ایک کو کام دیا جاتا ہے لیکن جب سیاسی لیڈروں کو اس کے بارے میں معلوم ہوتا ہے تو اس کی اجرت کو روک دیا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق راجوری میں 85فیصد کام سیاسی بنیادوں پر ہوتے ہیں اور 15فیصد غریب لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ضلع راجوری کی بلاکوں کی چیک کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا لیکن آج تک کسی نے بھی دیہی ترقی کے ریکارڈ کو چیک نہیں کیا ۔ ذرائع کے مطابق بلاک ڈھونگی ، ،بلاک ڈاھنگری ،بلاک کالاکوٹ،بلاک سندربنی میں تو سب سے زیادہ کام سیاسی بنیادوں پر ہوئے ہیں اور عام لوگوں کی اجرتیں بھی آج تک ادا نہیں کی گئی ۔ ان بلاکوں کے لوگوں کے ساتھ رابطہ کرنے پر معلوم ہواکہ دیہی ترقی کی سکیموں کے پلان سیاسی بنیادوں پر بنانے جاتے ہیں اور یہاں تک کہ جب اجرت کا وقت آتا ہے اس وقت بھی سیاسی بنیادوں پر ہی فنڈس کو تقسیم کیاجاتا ہے تاکہ ترجیح بنیادوں پر سیاسی ورکروں کی اجرتیں ہوسکیں اس میں محکمہ کے کچھ ملازمین بھی شامل ہے کیونکہ ان کی ہی مدد سے سیاسی لوگ اپنے کام کرواتے ہیں جبکہ بلاک آفیسران کی کوشش رہتی ہے کہ ضرورت مند کو بھی اس کا حق مل سکیں ۔ مقامی لوگوں نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلع راجوری کے نظام میں تبدیلی لانے کے لئے ذاتی مداخلت کرئے اور سیاست کو مرکزی سکیموں کو دور رکھے تاکہ غریبوں کو ان کا حق مل سکیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا