محمد رفیع کی 43 ویں برسی پر خراج عقیدت ، گلوکار کاایک شیدائی دورافتادہ جدہ میں مقیم ہے،ممبئی فلم انڈسٹری کاسوسالہ ذخیرہ بھی ان کے پاس موجود

0
93

ممبئی 31،جولائی (یواین آئی) آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع کو گلوکاری کی تحریک ایک فقیر سے ملی تھی ۔آج ان کی برسی کے موقع پر شمال مغربی ممبئی کے جوہو قبرستان میں ان کے شیدائیوں نے قبرپھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔ان کا انتقال 43 سال قبل اس دن سترہویں رمضان المبارک کی شب تھی اور نماز جمعہ کے وقت تیز بارش کے باوجود باندرہ سے سانتا کروز جوہو قبرستان تک لاکھوں افراد جنازے کے جلوس میں شریک ہوئے۔
پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے،جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھ لیاتھا اور انہیں اس راہ پر آگے بڑھانے میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔
آج چار دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کے نغموں سے لگاؤ اور ان کی آواز سے محبت کرنے والے لاکھوں لوگ دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں ،ایسے ہی ایک چاہنے والے افغان نژاد شخص امان اللّٰہ نظامی سعودی عرب کے جدہ شہر میں مقیم ہیں ،اور یہ اتفاق کی بات ہے کہ 31 جولائی 1980 کو انتقال کے دن ہی ان کے سب بڑے بیٹے کی پیدائش ہوئی اور انہوں نے اس کا نام بھی محمد رفیع رکھنے کا فیصلہ کیا ۔
مشہور گلو کار محمد رفیع کی شخصیت ایسی ہے کہ 43،سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کی یاد موسیقی کے ہر شیدائی کے دل میں برقرار ہے ۔ آج بھی ایف ایم کے دور میں جب ان کی آواز رات کے سناٹے میں گونجتی ہے تو ایک عجیب سماں پیدا ہو جاتا ہے۔ ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بر صغیر میں ان کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان کے درد بھرےنغمے ہوں یا خوشی کے گیت سبھی کو پسند کیا جاتا ہے۔ محمد رفیع کے ان چاہنے والوں میں ایک شخص سعودی عرب کے شہر میں جدہ میں مقیم ہے۔ افغان نسل امان اللہ نظامی کی ہندی فلموں اور اس کے نغموں سے لگاؤ اور پھرمحمد رفیع سے ان کی قربت بے مثال ہے۔ ان کے مکان میں 35-1930 سے حال کی فلموں کی سی ڈی کا ذخیرہ موجود ہے۔ جو کہ ان کے فلمی تھیٹر کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ محمد رفیع سے ان کی محبت کی مثالیں دی جاسکتی ہے۔جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ ان کے بڑے صاحبزادے کی اسی دن پیدائش ہوئی جس روز 31 جولائی 1980 کو محمد رفیع کا انتقال ہوا، امان اللہ نے بیٹے کا نام محمد رفیع رکھ دیا۔ حالانکہ خاندان میں اس کی سخت مخالفت ہوئی لیکن امان صاحب اپنے فیصلے پر اٹل رہے۔
امان اللہ نظامی ہندی فلموں کو اس حد تک پسند کرتے ہیں کہ انہیں پرانی فلموں سے کافی لگاؤ ہے۔ ایک اشارے پر امان اللہ نظامی کسی بھی اداکار ، اسکی فلموں اور اس کی ہیروئنوں کے بارے میں تفصیل پیش کر سکتے ہیں ۔ محمد رفیع کا ہر ایک مشہور نغمہ انہیں زبانی یادہے اور وہ یہ بھی بتا سکتے ہیں کہ رفیع صاحب نے ابتدائی دور میں کس فلم میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور انہیں کندن لال سہگل کی علالت کے سبب گانے کا موقع ملا۔ پھر انہوں نے پلٹ کر نہیں دیکھا۔ محمد رفیع نے 25 ہزار نغمے گائے ، کپور خاندان کی تین نسلوں کو زبان دی۔ پرتھوی راج کپور ، راج کپور، رندھیر اور رشی کپور سبھی کے لئے گانے گائے ہیں شمی کپور نے ان کے انتقال پر کہا تھا کہ ” میری آواز چلی گئی ۔ "ممبئی کے دورہ پر امان اللّٰہ نظامی جوہو قبرستان ضرور جاتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا