افسانہ ….ناز پروائی
امراوتی، مہاراشٹر
کام سے فراغت کے بعد نبیلہ اپنا موبائیل ہاتھ میں لیے ڈائنگ ہال میں صوفے پر اطمینان سے بیٹھ گئی… فیس بک کھول کر ایک غزل پڑھنے لگی تبھی میسینجر پر ایک میسیج آیا، نبیلہ نے ان دیکھا کر دیا اسے میسنجر پر چیٹنگ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی… فیس بک لاگ آ¶ٹ کرنے ہی والی تھی کہ میسنجر پر پھر ایک میسیج آیا ” السلام علیکم”…… ” کیسی ہو؟؟ ”
”مجھے پہچانا”
نبیلہ نے ”وعلیکم السلام ” لکھا…. نبیلہ کا دل چاہا کہ اس سے بات کرے اس کے سوالوں کا جواب دے….. نبیلہ نے لکھا ” آپ کون؟”
اس طرف سے جواب آیا ” میں فرحان احمد”
اس نام کو پڑھتے ہی نبیلہ کی دھڑکنیں تیز ہونے لگی……. نبیلہ خاموش سوچنے لگی…. یہ وہ تو نہیں……
پھر سوال آیا ” کیا ہوا پہچانا مجھے”
نبیلہ نے کہا ” نہیں! ہاں یہ نام میرا اپنا سا ہے ”
پھر میسیج آیا ” میں ڈاکٹر فرحان احمد ہوں ناگپور سے…..اب تو نبیلہ کو یقین ہو گیا تھا یہ وہی ڈاکٹر فرحان احمد ہے….. نبیلہ کے ہاتھوں کی انگلیاں کی بورڈ پر تھرتھرانے لگیں……. کیا لکھوں، کیا نہ لکھوں سمجھ نہیں پا رہی تھی……. نبیلہ نے لکھا ” کیسے ہیں آپ ”
پھر میسیج آیا….. جی میں بالکل ٹھیک ہوں….. آپ تو شاعرہ بن گئی ہیں……
نبیلہ نے مسکراتے ہوئے لکھا…” کسی نے مجھے شاعرہ بنا دیا ہے ” اس طرح کی کچھ باتیں ہوتی رہی اس کے بعد نبیلہ نے فرحان سے موبائیل نمبر مانگا….. اور اپنا واٹس اپ نمبر فرحان کو دیا…… واٹس اپ پر بات کرنے کا وعدہ لے کر دونوں نے فیس بک بند کر دیا اور کچھ وقت واٹس اپ پر چیٹنگ کرنے لگے کافی وقت ہو رہا تھا اتنی دیر آن لائن رہنا بنبیلہ نے مناسب نہیں سمجھا… کال کرنے کا وعدہ لے کر موبائیل بند کیا…. اب روز نبیلہ اور فرحان کی واٹس اپ پر چیٹنگ ہونے لگی… فرحان کال کر کے بات کرنا چاہتا تھا لیکن نبیلہ کو اعتراض تھا…. اس نے فرحان کے بارہا کہنے پر ایک دن فرحان کو کال کیا…… فرحان کی آواز سن کر نبیلہ بے انتہا خوش ہوئی…. ڈاکٹر فرحان نے خوش ہو کر کہا ” آخر میں نے تمہیں تلاش کر ہی لیا، کئی سالوں سے تلاش کر رہا ہوں، کہاں ہو تم؟ اللہ کا شکر ہے کہ تم مجھے مل گئی”……
نبیلہ نے بھی اسی انداز میں بات کی کہ وہ بھی فرحان کو بہت دنوں سے تلاش کر رہی ہے اسے یقین تھا کہ کسی دن اچانک ہماری ملاقات ضرور ہو گی…..اور ایسا ہی ہوا…… ڈاکٹر فرحان نے نبیلہ سے کہا ٹائپنگ میرے لیے مشکل کام ہے میں بہت مصروف رہتا ہوں….آپ مجھ سے کال کر کے بات کیا کریں…. یہ کہہ کو ڈاکٹر فرحان نے اللہ حافظ کہا اور موبائیل بند کیا….. نبیلہ کا کسی کام میں دل نہیں لگ رہا تھا سن کچھ رہی اور کر کچھ کر رہی تھی… رات کے گیارہ بج رہے تھے نبیلہ اپنی خواب گاہ میں جا کر نرم نرم بستر پر جا کر لیٹ گئی…… نیند پلکوں سے دشمنی کر بیٹھی تھی… نبیلہ گھومتے ہوئے پنکھے کو تکتی رہی….. تیز رفتاری سے گھومتا پنکھا اس کے کتاب ماضی کے اوراق پلٹتا رہا…… پچیس سال قبل نبیلہ اپنے ایک رشتے دار کے گھر شادی میں گئی تھی.. وہاں اس کی ملاقات فرحان سے ہوئی….شوخ منچلا، خوبصورت، حاضر جواب، ہنس مکھ، اسمارٹ فرحان کو وہ چاہنے لگی…فرحان نبیلہ کے کزن کا دوست تھا… نبیلہ کے کزن رضوان کے گھر سے فرحان کے بہت گہرے تعلقات تھے… فرحان پونہ میں میڈیکل کالج میں زیر تعلیم تھا……. فرحان کی نگاہیں بھی نبیلہ کو تلاش کرتی تھیں اس کے دل میں بھی محبت کی امنگیں اٹھنے لگی تھیں… وہ ہر پل نبیلہ سے بات کرنے کے بہانے تلاش کرتا رہتا… شادی کی تقریبات میں فرحان اور نبیلہ ایکدوسرے کے بہت قریب آ گئے.شادی ولیمہ کے دو دن بعد نبیلہ کے گھر والے گھر واپسی کی تیاری کرنے لگے… نبیلہ وہاں اور کچھ دن ٹھہرنا چاہتی تھی لیکن والدین نے ساتھ چلنے کہا…اپنا سامان لے کر بس اسٹینڈ پہنچے وہاں فرحان پہلے سے ہی حاضر تھا لپک کر قریب آیا اور کہنے لگا ابھی بس کو آدھا گھنٹہ وقت ہے اطمینان سے بیٹھیے… دونوں نگاہوں نگاہوں میں باتیں کرنے لگے سب کی موجوگی رکاوٹ تھی..جلد ہی بس آ گئی…بس میں سوار ہونے بعد نبیلہ نے کھڑکی والی سیٹ تھام لی اور باہر کھڑکی کے قریب کھڑے فرحان سے باتیں کرنے لگی..فرحان نے ایک پرچی نبیلہ کو دی….نبیلہ نے جلد ہی وہ پرس میں رکھ دی…. بس اپنی منزل پر نکل پڑی….. بس کے ساتھ ساتھ فرحان بھی اپنی اسکوٹر لے کر کافی دور تک چلتا رہا…تیز رفتاری سے بس شہر سے باہر نکل گئی… اور فرحان بھی نظروں سے اوجھل ہو گیا…..نبیلہ پھر فرحان کے خیالوں میں گم ہو گئی… دو گھنٹے بعد ابو نے آواز لگائی چلو گا¶ں آ گیا ہے…. نبیلہ کو یوں محسوس ہونے لگا مانو کوئی قیمتی چیز وہاں چھوٹ گئی ہے فرحان کی باتیں، ہنسی اس کے ذہن میں رقص کرنے لگے… نبیلہ تنہائی پسند ہو گئی گھر میں سب سے الگ رہنے لگی..اداس کھوئی کھوئی سی کہیں گم ….. اس اپنے کزن سے اس کا ایک خفیہ ایڈریس حاصل کیا اور فرحان کو خط لکھا…… خط پوسٹ کرنے کے بعد شدت سے جواب کا انتظار کرنے لگی…. ہچکچاتے ہوئے کزن سے دن میں کئی بار پوچھنے لگی میرا خط آیا کیا….. اور بے چین سی رہنے لگی…. چار دن بعد کزن نے خاموشی سے نبیلہ کو ایک لفافہ لا کر دیا…. نبیلہ کی خوشیوں کی انتہا نہ رہی قدم زمیں پر ٹکتے ہی نہیں تھے چھپا چھپا کر سب کی چوری سے لفافہ بار بار پڑھنے لگی…. لفافے میں بے شمار محبتیں ہی محبتیں تھیں…… اس طرح کئی مہینے دونوں کے درمیان خطوط کا سلسلہ جاری رہا… نبیلہ ایک معمولی شکل وصورت والی غریب گھر کی لڑکی تھی…اس کے والد کی ایک چھوٹی سبزی کی دوکان تھی…. پورے گھر کا گزارہ اسی پر تھا…نبیلہ کے والد بہت ہی خود دار شخص تھے…. اور بچوں کی تعلیم کی طرف توجہ دیتے تھے… نبیلہ بھی اس وقت معلمی کا ایک کورس کر رہی تھی…. نبیلہ کو ہمیشہ اپنے والدین کی عزت کا خیال رہا… وہ ہمیشہ سوچتی تھی کہ کبھی کوئی ایسا کام نییں کرے گی جس کی وجہ سے والدین کا سر نیچا ہو….
فرحان ایک اچھے گھرانے سے تھا جو معاشی حیثیت سے بھی مضبوط تھا کسی چیز کی کوئی کمی نہیں…فرحان کا بڑا بھائی بھی ایک کامیاب ڈاکٹر تھا… اور یہ بات نبیلہ کو ہمیشہ پریشان کرتی تھی کہ فرحان کے مقابل وہ کچھ بھی نہیں…. اللہ نے کیسی محبت عطا کیا….. وہ آسماں تو میں زمیں…. جس کا میل نا ممکن…. نبیلہ ہمیشہ فرحان سے اپنے حالات کا ذکر کیا کرتی… اور کہتی کہ فرحان میں کسی بھی اعتبار سے آپ کے ےقابل نہیں لیکن بے انتہا محبت کرتی ہوں……فرحان بھی نبیلہ سے ہر خط میں کہتا کہ مجھے تم سے محبت ہے مجھے ان سب باتوں سے کوئی مطلب نہیں.اسی دوران ایک کزن کے گھر شادی میں بھوپال جانا ہوا وہاں فرحان بھی پہنچا…… فرحان نبیلہ سے ملنے بہت بے چین تھا اتنے مہمانوں اور رشتے داروں میں ان کا ملنا ممکن نہیں تھا اشاروں میں باتیں ہونے لگی…نگاہوں میں باتیں ہونے لگی..فرحان نے نبیلہ ملاقات طے کی نبیلہ کے کزن رضوان کا ساتھ فرحان کو ملا… فرحان نے کسی اچھے سے ریستوراں میں ملاقات طے کی اور نبیلہ کو بھی بلایا نبیلہ اپنے کزن کے ساتھ ریستوراں پہنچی فرحان بے چینی سے منتظر تھا… دونوں ایک ٹیبل پر بیٹھ گئے… فرحان کو اپنے قریب دیکھ نبیلہ کی آواز گم ہو گئی….دھڑکنیں بے ترتیب ہو گئی کیا کہے کیا نہ کہے…. ذہن ودل میں ہزاروں باتیں لیکن لبوں پر خاموشی کا پہرہ…. فرحان تو بس دل کی کتاب کھول کر رکھ دی… تب پہلی بار فرحان نے اظہار محبت کیا تھا… نبیلہ نے بھی اپنی محبت کا یقین دلوایا تھا… نبیلہ میں فرحان سے نظریں ملانے کی بھی ہمت نہیں تھی… فرحان کی ہر بات پر سر ہلا دیتی یا ہاں کہہ دیتی…. کیا کہوں…سارے لفظ انجان بن گئے … شرم وحیا کی مورت بنی بیٹھی رہی. خوشی سے آنکھیں نم، گبھراہٹ،…. دل چاہ رہا تھا کہ فرحان کے گلے لگ کر حال دل سنا دوں…. وقت ایسا گزر گیا مانو پر لگ گئے… دونوں اٹھے اور ساتھ چلنے لگے رضوان باہر نبیلہ کا انتظار کر رہا تھا.. رضوان اکیلا نہیں تھا اس کے ساتھ اجنبی شخص اور تھا.. نبیلہ نگاہیں نیچی کیے اپنے سانسوں پر قابو پانے کی کوشش کرتی کھڑی رہی…. تبھی رضوان نے فرحان کو اپنی طرف بلایا اور اس سے کچھ کہا… اور دونوں دور ایک طرف کھڑے ہو گئے… دھیرے دھیرے وہ اجنبی نبیلہ کے قریب آیا اور کہنے لگا کیا مجھے جانتی ہو؟ نبیلہ نے نا میں سر ہلایا….
اس اجنبی نے کہا ” میں فرحان کی بڑی بہن کا شوہر ہوں ”
اور کہنے لگا………
کب سے چل رہا ہے یہ؟
بات کہاں تک پہنچی؟
اس کا لہجہ نبیلہ کی سمجھ میں آ گیا تھا وہ بات سمجھنے لگی تھی..نبیلہ کوئی جواب نہ دے سکی…
پھر اس شخص نے کہا….فرحان ایک اچھی فیمیلی سے تعلق رکھتا ہے بڑے گھر کا لڑکاہے. تم اس کا پیچھا چھوڑ دو. بات یہی پر ختم کردو… تم جتنا پیسہ چاہو گی میں دوں گا…… بتا¶ کتنی رقم چاہیے؟…. بولو….بولو کتنی رقم چاہیے.؟…. اتنا کہہ کر و ہ شخص چلا گیا. نبیلہ کے کانوں میں آواز گونجنے لگی اس نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ یہ وقت بھی آئے گا اس کے تلو¶ں کے نیچے زمین کھسکنے لگی….. اس کی آنکھیں نم ہو گئی..نبیلہ کی ایک پل میں دنیا ہی پلٹ گئی سارے خواب ٹوٹتے نظر آئے… یا اللہ یہ کیسا امتحان ہے محبت اور اس کی قیمت…. اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا….آنکھیں دھندلا گءتھیں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا پتھر کی مورت کی طرح جم کر رہ گئی تھی… تبھی رضوان کی آواز چونکا دیا… ” چلو گھر چلیں ” نبیلہ اور رضوان بائیک پر گھر آ گئے.. نبیلہ کو نہ بھوک تھی اور نہ پیاس وہ اسی سوچ میں تھی کہ کیا محبت کو ناپنے کا بھی کہیں پیمانہ ہے کیا اس کی بھی قیمت ٹھہرائی جاتی ہے… رات بھر بے چین سے کروٹیں بدلتی رہی .. صبح تک تکیہ نم ہو گیا تھا…. دوسرے دن شادی کی تقریب تھی نبیلہ بے حد اداس تھی اس کی سہیلیاں بھی انجان تھی کہ وجہ کیا ہے….. نبیلہ کی ایک عادت تھی کہ وہ کبھی اپنی باتیں کسی کو نہیں بتاتی… نہ دکھ نہ خوشیاں…..
فرحان کے سامنے آنے کے بعد بھی اس کی مسکراہٹ کھو گئی تھی…اب وہ فرحان کے سامنے آنے سے ڈرنے لگی تھی… اندر ہی اندر رہنے لگی تھی… دوسرے دن نبیلہ نے اپنے گھر جانے کا طے کر لیا فرحان کو اطلاع دیے بغیر وہ اپنے گا¶ں واپس آ گئی…..
گھر پہچنے کے بعد نبیلہ ایک چلتی پھرتی لاش ہو گئی… اس کی والدہ نے وجہ جاننا چاہی لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا….. اس کی والدہ بھی پریشان رہنے لگی…. نبیلہ کتابیں ہاتھ میں لیتی تو فرحان کی صورت نظر آتی… بار بار اس کا رونے کو دل کرتا چہرے سے مسکراہٹ کھو چکی تھی. نبیلہ نے فرحان کو اب خط بھی نہیں لکھا اور نہ ہی فرحان کا کوئی خط آیا…. کئی دن اس طرح گزر گئے. نبیلہ کی والدہ پریشان رہنے لگی. والدہ کو پریشان دیکھ نبیلہ نے اپنے آپ کو بدلنے کا ارادہ کیا. نبیلہ ایک حساس لڑکی تھی اسے خود سے زیادہ اپنوں کی فکر تھی. ان کی عزت کا خیال تھا….نبیلہ کو اپنی مفلسی کا کبھی ملال نہیں ہوا… وہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتی رہی. لیکن اب اسے اپنی مفلسی اپنی شخصیت سے نفرت ہونے لگی تھی یہی وجہ تھی جو اسے فرحان سے دور کر رہی تھی.
ہر لمحہ اس کے کانوں میں فرحان کے بہنوئی کے الفاظ گونجتے رہتے…وہ اسے پریشان کرتے وہ اتنا سمجھتی تھی کہ محبت کا نام قربانی ہے. اب نبیلہ فرحان کو بھلانے کی کوشش کرنے لگی. فرحان نے بھی پھر کبھی نبیلہ کو یاد نہیں کیا اور نہ ہی رضوان نے فرحان کی کبھی کوئی خبر دی. نبیلہ نے اپنی پڑھائی مکمل کی اورگا¶ں میں نوکری کرنے لگی. پھر نبیلہ کے والد نے ایک اچھا سا رشتہ دیکھ کر نبیلہ کی شادی کر دی. نبیلہ کا شوہر ایک سمجھدار اور سلجھا ہوا انسان تھا جو نبیلہ کا بہت خیال رکھتا، اور اس سے بہت محبت کرتا. زندگی کی ہر خوشی نبیلہ کو دینےکی کوشش کرتا. اب نبیلہ کے حالات پہلے سے بہتر تھے نبیلہ بھی خود کو خوش نصیب بیوی سمجھنے لگی جسے ندیم جیسا شوہر ملا……
لیکن پہلی محبت، پہلی خوشی، پہلا احساس فرحان کو نبیلہ کبھی نہیں بھولی تھی. خواب گاہ میں پڑے پڑے کھلی آنکھوں سے ماضی کے اوراق الٹتے الٹتے کب رات گزری کچھ احساس ہی نہیں ہوا. فجر کی اذان کی آواز سے چونک گئی……پچیس سال کا وقفہ یوں گزر گیا… سست طبیعت اور بھاری ذہن کے ساتھ وضو کیا اور فجر کی نماز ادا کی. معمول کی مطابق گھر کے کاموں میں مصروف ہو گئی.کام سے فراغت کے بعد دوپہر میں واٹس اپ شروع کیا تو فرحان کا میسیج نظر آیا.. نبیلہ نے مسکراتے ہوئے وعلیکم السلام لکھا. اور کچھ دیر چیٹنگ ہوتی رہی پھر کال کرنے کا وعدہ کر کے دونوں نے موبائیل بند کیا. فرحان بارہا کال کرنے کی ضد کرتا رہا لیکن نبیلہ نے انکارکر دیا. نبیلہ نے کہا کہ موقع دیکھ کر وہ خود ہی کال کرے گی. نبیلہ چاہتی تھی کہ فرحان شریک حیات تو نہیں بن سکا مگر ایک اچھا دوست بن کر رہے. موقع پا کر نبیلہ فرحان کو
کال کرتی اور دونوں کی باتیں ہوتی رہتی.فرحان ایک کامیاب ڈاکٹر بن چکا تھا خوبصورت بیوی رئیسانہ ٹھاٹ ایک کامیاب زندگی بسر کر رہا تھا وہ اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا اور اپنی بیوی کی باتیں نبیلہ کو بتاتا رہتا….. نبیلہ یہ جان کر خوش تھی کہ فرحان اپنی زندگی میں بہت خوش ہے….
فرحان نبیلہ سے بہت اصرار کرنے لگا کہ ” نبیلہ میں تم سے ملنا چاہتا ہوں.. پلیز مجھ سے کہیں ملاقات کرو میں بہت بے چین ہوں. مجھ کو ہر وقت تمہاری تلاش رہی پلیز مجھ سے ملو” نبیلہ نے فرحان سے ملاقات کرنا طے کیا قریبی شہر میں دونوں نے ملاقات کی. ایک عالیشان ہوٹل کا خوبصورت کمرہ فرحان نے بک کیا تھا یہ نبیلہ کی فرحان سے دوسری ملاقات تھی. نبیلہ نے اعتراض کیا کہ کچھ دیرکی ملاقات کے لیے اتنا مہنگا، عالیشان ہوٹل میں کمرہ بک کرانے کی ضرورت نہیں تھی. کسی غیر مرد کے ساتھ ہوٹل میں وقت گزارنا نبیلہ کو نا گوار گزرنے لگا…..
نبیلہ اور فرحان پچیس سال بعد ایکدوسرے سے مل رہے تھے. عمر کی تحریریں چہرے پرعیاں تھیں. نبیلہ کی طبیعت میں سنجیدگی چھا گئی تھی لیکن فرحان بالکل پہلے جیسے ہی تھے. فرحان سے مل کر نبیلہ کی دھڑکنیں بے ترتیب ہورہی تھی. پچیس سال پہلے سی خموشی لبوں پر طاری تھی کیا کہے کیا نہ کہے کشمکش میں تھی. کچھ کہنے کی استعداد نبیلہ میں نہیں تھی. فرحان ملتے ہی بہت باتیں کرنے لگا وہی قہقہے وہی شوخی وہی انداز… ماشاءاللہ فرحان دھیرے دھیرے نبیلہ کے قریب آنے لگا. باتوں باتوں میں فرحان نے نبیلہ کے ہاتھوں کو چھو کر اسے اپنے قریب کرنے کی کوشش کی اور اپنی محبت کا یقیں دلانے لگا. نبیلہ نے بھی جذبات میں کہہ دیا کہ آج بھی مجھے آپ سے محبت ہے. فرحان بھی اپنی محبت کا یقین دلانے لگا اور خوشی سے نبیلہ کو بانہوں میں بھر لیا… دونوں کی دھڑکنیں تیز ہونے لگی. نبیلہ کوئی فیصلہ نہیں لے پا رہی تھی کیا کرے. فرحان نبیلہ کو اپنے بس میں کرنے کی کوشش کرنے لگا. تبھی نبیلہ نے ایک جھٹکے سے خود کو فرحان سے الگ کیا اور کمرے سے سیدھے باہر نکل گئی….. فرحان آواز دیتا رہا….. بنیلہ نبیلہ رکو ، کیا ہوا؟ نبیلہ رکو…. نبیلہ تیز رفتاری سے باہر نکل گئی نبیلہ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے…… آج پھر طے نہیں کر پائی کہ محبت کی قیمت کیا ہے……….