محافظ کون ؟

0
320

 

  • ین الاقوامی خواتین کا دن( Women’s day)۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماں کا دن(Mothers day)…. بچوں کا دن(Children’s day)۔۔۔۔۔۔اور نہ جانے ایسے کتنی طرح کے دن منائے جاتے ہیں۔۔۔۔ بیٹی بچاو بیٹی پڑھائو۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سلوگن اب ہر جگہ سننے بھی ملتا ہے اور پڑھنے بھی۔ پر کیا بیٹی صرف ماں کی کوکھ میں ہی بچائی جا سکتی ہے؟۔۔ آج سرِ عام بازاروں میں بیٹیاں لٹ رہی ہیں۔ مائیں لٹ رہیں ہیں۔ کیا ہم نے اپنی آنکھوں پر پٹیاںباندھ رکھی ہیں؟ کیا سماج کو یہ سب نظر نہیں آتا ؟ آئے دن عورتوں پر ظلم کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ کیا ایسے ہوس کے درندوں کو سزا نہیں دی جا سکتی؟ ۔ عصمت دری کرنے والے خوں خار بھیڑیوں کو موت کے گھاٹ کیوں نہیں اتارا جاتا؟ انہیں اتنی ہمت کہاں سے مل رہی ہے اور کیوں مل رہی ہیں؟  ماں ،بہن، بیٹی کی عزت لوٹ کے ایسے درندے کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ کیوں؟ آخر کیوں؟ ان کو سزائیں کیوںنہیں ملتیں؟ کیوں یہ کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ہر روز کتنی ہی ماں ،بہنیں ،بیٹیاں لٹ رہیں ہیں۔ یہ ماں بہنیں بیٹیاں کسی ایک مذہب کی تونہیں۔ یہ تو ہندوستان کی ماں، بہن، بیٹیاں ہیں نا؟؟؟؟؟؟؟؟۔ یہ خوں خوار بھیڑئیے آسمان سے تو نہیں ٹپکے۔ انہیں بھی کسی عورت نے نو مہینے اپنی کوکھ میں رکھا ہوگا۔ عورت کے جسم سے نکل اسکی عزت سے کھلواڑ کرتے ہوئے ان کی روح ذرا بھی نہیں کانپتی۔۔۔۔۔ کیا یہ درندے کسی کے بھائی، کسی کے باپ ،کسی کے بیٹے نہیں ہوتے؟ کہاں گئی ساری انسانیت ؟ آج انسانیت سسکتے ہوئے دم توڑ رہی ہے۔۔۔۔۔۔ بے شرمی کی ساری حدیں پار کر کے رکھ دی گئی ہیں۔انسانیت کو چھوڑ کر بے شرمی کا ننگا ناچ کھیلا جا رہا ہے۔ ایسے درندوں کو سر عام لٹکا کر ان کیاعضا کاٹ کر چیل کوئوں کو کھلا دیئے جانے چاہیے۔ اگر اس طرح کی سزا ہونے لگے تو ایک دو کو ہی سزا ملنے پر تیسرا آدمی ایسی گھنائونی حرکت کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔ لیکن ہم صرف سوچ سکتے ہیں اس پرعمل ہونا ناممکن لگتا ہے۔ کیوں کہ اس بارے میں سوچنے کے لئے ہمارے پورے نظام میں کسی کے پاس وقت بھی نہیں اور ہمت بھی نہیں ہے۔ہر کسی کو اپنی اپنی پڑی ہے ملک کے بارے میں سوچنے کے لئے کسی کے پاس وقت نہیں ہے۔ یہاں صرف مذہب کے نام پر بھید بھائو ، گو رکشا ، طلاق، فلمیں، اور نہ جانے کیسے کیسے بے وجہ کے مدعوں پر بحث لڑائیاں فسادات ہوتے ہیں۔اس طرح کے اصل مسائل پر کوئی بات نہیں کرتا۔ کیوں عصمت دری کے معاملات میں سزا نہیں دی جاتی۔ مرد کو عورت کا محافظ کہا جاتا ہے نا۔۔۔۔۔۔ پھریہ محافظ چپی سادھے کیوں بیٹھیں ہیں؟؟؟؟؟؟؟ پچھلے ہفتے ہی ایک دردناک اور افسوس انگیز واقعے نے انسانیت کو سکتے میں ڈال دیا۔ایسا لگتا ہے کہ اب انسانوں میں وحشی پن کی حدیں پارکرنے کی ہوڑ لگی ہے۔ درندوں نے ایک معصوم ننھی کلی کو بھی نہیں بخشا۔۔۔۔۔۔ اسے بھی مسل ڈالا۔عورت کے جسم میں پل کر جس کوکھ سے جنم لیا اس کوکھ کو بھی نہیں بخشا۔۔۔۔۔اسے بھی تاڑ تاڑ کر دیا۔کبھی آٹھ مہینے کی بچی۔۔۔۔۔کبھی دو سال کی ۔۔۔۔۔کبھی پانچ سال۔۔۔۔۔ کبھی سات سال۔۔۔۔۔ کبھی دس سال۔۔۔۔۔کبھی پندرہ سال۔۔۔۔۔۔ننھی معصوم کلیوں سے لے کر نابالغ لڑکیوں تک۔۔۔۔۔۔ نوجوانوں لڑکیوں سے لے کر عمر دراز عورتوں تک۔۔۔۔۔ کسی کو بھی نہیں چھوڑا جاتا۔ کیا ہو رہا ہے ہمارے ملک میں،وحشت کا ننگا ناچ کھیلا جا رہا ہے۔ زنا عام ہورہا ہے. بھارت کو ماں کہنے والے اور اس کی آڑ میں جے جے کار کرنے والے اب کہاں ہیں؟ ۔سارے سیاست داں کیوں چپ ہیں؟ اسکول، ہسپتال، پولیس اسٹیشن یہاں تک کے گھر بھی محفوظ نہیں !!!!! کہاں جائے عورت ؟؟؟ کون ہے اس کا رکھوالا؟؟؟؟ کس سے انصاف مانگے؟؟؟؟اتنا سنگین مدعا ہے ریپ کا پر افسوس اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔یہاں گائے کی خاطر انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے اور عورتوں پر ظلم ہورہے ہیں ،ان کی آبرو لوٹ کر انہیں موت کی آغوش میں ڈھکیل دیا جاتا، پر اس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آخر ان کا قصور کیا ہے کہ وہ ایک عورت ہے؟؟؟؟؟ جن کی ننھی معصوم بچیوں کے ساتھ ایسی گھنائونی حرکت ہوتی ہے ان کے والدین پر کیا گزرتی ہوگی؟؟؟؟؟ان معصوم بچیوں پر کیا گزرتی ہوگی؟؟؟؟ ساری عمر اس درد کے ساتھ کیسے جیتی ہوگی؟؟؟؟ کبھی سوچا کسی نے۔ بس چار آٹھ دن باتیں ہوتی ہیں پھر اسے بھلا دیا جاتا ہے۔ کب تک ہوتا رہے گا ایسے!!!!!! کب بدلے گا ہمارے ملک کا قانون؟؟؟؟ آج کسی اور کی ماں بہن بیٹیاں لٹ رہی ہیں۔۔۔۔اسی طرح اگر چپی سادھے رکھی تو وہ دن دور نہیں جب عورت کا گھر سے نکلنا ہی محال ہوجائے گا۔ اور کتے بلیوں کی طرح یہ آدم خور بھیڑئیے گھات لگائے بیٹھیں ہوں گے۔جاگو۔۔۔۔اپنی آنکھوں پر سے پٹیاں اتارو چپی کو توڑو۔انصاف کی صدائیں  بلند کرو۔ان خوںخار درندوں کے لئے درد ناک سزا کا اعلان کرو۔۔۔۔ یہ بھیڑئیے ماں بہن بیٹیوں کی عزت کو تار تار کر کے کھلے عام عیش کر رہے ہیں۔ نتیجتاً دوسری ماں، بہن، بیٹی ہوس کا شکار ہوجاتی ہے۔ ہمارے سیاست داں اپنی بند آنکھوں کو کھول کر اپنے ملک کی ماں، بہن، بیٹی کو بچانے کے لئے سنگین قانون لاگو کریں۔آج ظلم کے خلاف انصاف کی لڑائی لڑنی ہوگی۔تبھی ظلم کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ خالی” بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو” بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ ماں بہن بیٹیوں کو لوٹنے سے بچاؤ انہیں عزت کی زندگی دو۔ جاگو۔۔۔۔۔۔ آنکھیں کھولو۔۔۔۔۔کون محافظ ہے ان مظلوموں کا!!!!!!!!!!!!!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا