مادر وطن ہندوستان ہمیشہ سے امن کا گہوارہ رہا ہے

0
0

ہم اس کے دامن کو مسموم نہیں ہونے دینگے/ ڈاکٹر نوہیرا شیخ
نئی دہلی (ریلیز / مطیع الرحمن عزیز) ہمارا پیارا ملک بھارت ہزاروں سال سے امن کا گہوارہ رہا ہے۔ یہاں پر دنیا کی تمام قومیں، نسل اور برادری، مذہب اور ذات پات ہمیشہ سے پرسکون انداز میں زندگی بسر کرتے چلے آ رہے ہیں۔ ہمیشہ سے یہاں کی آب وہوا میں لچک اور خم پایا گیا ہے۔ کبھی کسی مذہبی معاملے کو کسی پر فوقیت نہیں دی گئی ہے۔ سب کو برابری کا درجہ دیتے ہوئے مادر وطن ہندستان کے باشندوں کو آزادی سے جینے کا پیغام دیا گیا ہے۔ ہمارے بھارت میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی بدھست اور جین یہاں تک کہ سیکڑوں برادریاں ہزاروں فرقے اپنے اپنے ریت رواج کے مطابق زندگی بسر کرتے ہوئے چلے آئے ہیں۔ یہی خوبی ہمارے ملک کی خمیر میں شامل ہے کہ اس مٹی سے جڑنے والا شخص کبھی کسی کا برا نہیں چاہتا۔ ایک دوسرے کے دکھ درد اور تکلیف و خوشی میں شامل ہوکر ہر معاملہ سانجھا کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ کل ہند صدر برائے آل انڈیا مہیلا امپاورمنٹ پارٹی نے اپنے جاری ایک بیان میں کیا ہے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے اپنے بیان میں مزید اور کہا ہے کہ ان سب خوبیوں کے باوجود کچھ لوگ ہمارے ملک کی آب وہوا اور قومی ویکجہتی و بھائی چارہ کے پھلتے پھولتے درخت کو کاٹنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ لیکن ہم ہندستان کی سرزمین پر ان نفرت پھیلانے والوں کے مقصد کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ مادر وطن ہندستان کی صاف شفاف آب و ہوا پراگندہ ہو ہم ایسا ہر گزنہیں ہونے دیں گے۔ کچھ لوگ اپنے نفرتی بیانوں سے ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو چوٹ پہنچا کر چور چور کردینا چاہتے ہیں۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ وہ لوگ ان نفرت کی زہر آلود کھیتی کو پھلتی پھولتی نہیں دیکھ سکیں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ ملک میں قومی یکجہتی قائم ہو اور برادریوں میں بھائی چارہ اور محبت کا ماحول قائم رہے۔ تمام مذاہب کے لوگ جیسے ہمیشہ سے شیر و شکر کی طرح مادر وطن ہندستان میں زندگی بسر کرتے ہوئے چلے آئے ہیں اسی طرح سے آئندہ بھی بھائی بھائی بن کر ایک دوسرے کے پڑوسی بننے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے کو اپنا وطنی فریضہ سمجھیں گے۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ ہمارے ملک کے عظیم مجاہد آزادی اور آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابو الکلام آزاد ؒ نے اس وقت جامع مسجد کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر قوم کو خطاب کیا تھا جب لوگ ذات پات ، مذہب اور فرقہ پرستی کی بنیاد پر ملک چھوڑ کر دوسرے ملک جا رہے تھے۔ مولانا ابوالکلام آزاد ؒ نے کہا تھا کہ اے میرے وطن کے باشندوں یہ ملک کا تقسیم نہ ہمارے حق میں ہے نہ ان کے حق میں۔ تم مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر اپنا پیارا وطن ہندستان چھوڑ کر جا رہے ہو ، میں تم سب ایسے غلط اقدام سے رک جانے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں کہتا ہوں تم اپنے آبائی وطن کو چھوڑ کر اس جگہ جا رہے ہوں جہاں تمہیں نہ کوئی جانتا ہے اور نہ پہچانتا ہے۔ یہاں کی گلیاں اور خطے تمہارے پہچان کے ہیں۔ یہاں کے لوگ تمہارے اپنے شناسائی ہیں۔ یہاں کے چوک چوراہے تمہارے وجود کے متلاشی رہیں گے۔ اور مانتا ہوں کہ یہاں کے لوگ تمہارے ہم مذہب نہ سہی لیکن تمہارے ہم وطن ہیں۔ لہذا تم تقسیم کی بنیاد کو ڈھا دو اور اپنے گھروں کو لوٹ جاﺅ۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے کہا کہ آج ہمارے پیارے وطن بھارت میں دونوں طرف سے زہر پھیلایا جارہا ہے۔ اکثریت اپنے نشہ آور زہریلے بیان میں نفرت انگیز باتیں کرتے ہیں تو اقلیت میں رہنے والے آگ میں گھی ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارا فریضہ ہے کہ دیگر برادریوں کے لوگ اپنوں کی بد زبانی کو بند کرائیں، اورہم اپنے ہم مذہب عوام سے اپیل کریں گے کہ نفرت میں کچھ نہیں رکھا ہے۔ آپس میں مل کر ہی زندگی بسر کرنا ہے۔ نفرت پھیلا کر، ذات پات بھائی برادری کی آوازیں بلند کر کے، ہر بات میں کیڑے نکال کر یہاں کی آب وہوا کو زہر آلود کرنے سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ دور اندیشی اور حکمت سے کام لیتے ہوئے بھائی چارہ اور قومی یکجہتی کے لئے کام کرنا ہو گا۔
عالمہ ڈاکٹر نوہیرا شیخ نے مزید کہا کہ ہمیں بار بار اپنے مفسر قرآن اور معلم ودور اندیش رہنما مولانا ابوالکلام آزاد کے حب الوطنی سے سرشار اقوال کو یاد کرنا پڑرہا ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں کبھی فرقہ پرستی کو بڑھاوا نہیں دینا ہے۔ ورنہ ہم اپنی پہچان تک کھو بیٹھیں گے۔ اور سیاست ہو یا تجارت، سماج ہو یا تعلیمی میدان سب کے ساتھ رہ کر اپنے حقوق کو حاصل کرنا ہو گا۔ اور اگر ایسا نہیں کریں گے، فرقہ پرستی اور مذہبی عصبیت کو بڑھاوا دیں گے تو اپنے حقوق اور ترقی کے راستے پر سو سال کیا ہزاروں سال بھی ابھرنے نہیں پائیں گے۔ لہذا مل جل کر بھائی چارہ میں زندگی بسر کرنے کا پہلو کتنا دوراندیش ہے ہم ان اقوال سے سمجھ سکتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا