مادری زبانوں کا عالمی دن ! مگر

0
0

ہر سال کی طرح اس سال بھی21 فروری کو دنیا بھر میں لسانی اور ثقافتی تنوع کو فروغ دینے کیلئے مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا۔جبکہ اس دن کے موقع پر بڑی بڑی تقریبات کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا ۔ وہیں پورے ملک کی طرح مرکز کے زیر انتظام علاقہ یونین ٹریٹری جموں و کشمیر میں بھی اس دن کے مناسبت سے یوٹی کے مختلف کالجوں میں تقریبات منعقد ہوئی ۔ جو قابل تعریف ہیں کیونکہ کوئی بھی دن منانے یا اس دن کی مناسبت سے کسی بھی طرح کی تقریبات منعقد کرنے کا سیدھا مقصد جہاں اس دن کو منانا ہوتا ہے وہیں اس کے تعلق سے اور اس کے پس مناظرو تاریخی اہمیت سے بھی طلباء کو آگاہ کرنا ہوتا ہے جو بالکل درست بات ہے ۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ تقریبا ہر مہینے میں ہر دن کسی نا کسی وجہ سے خاص ہے،یعنی عالمی یا قومی سطح پر اسے کچھ خصوصی درجہ حاصل، جیسے 14نومبر بچوں کا دن ، 8مارچ عورتوں کا دن، 24جنوری کو بچیوں کا دن وغیرہ تاہم ہمارے اسکول کالجیز ان دنوں کو موقع پر بڑے پیمانے پر تقریبات کا انعقاد بھی کرتے رہتے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے ۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے جہاں ہم ان دنوں کو مناتے ہیں وہیں طلباء کو ان کے حوالے سے زیادہ باریک بینی سے سمجھانے اور ان موضوعات پر عمل درآمد ہونے کی تلقین بھی کرنی چاہئے ۔ جیسے کہ گزشتہ روز مادری زبانوں کا عالمی دن تومنایا گیا ، مگر آج ہمارے والدین بچوں کو تربیت کرتے وقت مادری زبانوں یا الفاظ کا کتنا استعمال کرتے ہیں ،اس کی وضاحت کی مزید ضرورت نہیں۔ اتنا بھی نہیں بلکہ بچہ جب بولنا سیکھنے لگتا ہے تو اسے ہندی یا آنگریزی کے الفاظ ہی سے شروعات کروائی جاتی ہے ، اور آگے چل کے ہوتا یہ ہے کہ وہی بچہ جب بڑا ہو جاتا ہے، مغربی زبانی یا دیگر زبانوں کا رنگ تو اس پہ چڑھ جاتا ہے مگر اپنی مادری زبانوں سے محروم ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ بچہ اپنی ثقافتی تہذیب سے بھی نا واقف رہتا ہے ۔ جبکہ مادری زبانوں کے عالمی دن کا بنیادی مقصد مادری زبانوں کے تحفظ اور فروغ کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرناہے، کیونکہ یہ ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے، علم کی ترسیل اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ وہیںاس دن کا مقصد کثیر لسانی کو فروغ دینا اور بچوں کو اپنی مادری زبانوں کو قبول کرنے کی ترغیب بھی دینا ہے ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتوں اور برادریوں کو بھی چاہئے کہ وہ مادری زبانوں کے تحفظ اور فروغ کیلئے ایک زیادہ جامع اور مساوی معاشرے کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔کیونکہ اپنی مادری زبانوں کا احترام کرکے، ہم مختلف ثقافتوں کے درمیان افہام و تفہیم، رواداری اور احترام کو فروغ دے سکتے ہیں اور ایک زیادہ ہم آہنگی اور پرامن دنیا کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا