مادرِ شفقت نواز

0
0

محمد مصطفےٰ غزالی

ماں کی عظمت کا جسے احساس ہے
اس کا دل صد نازشِ الماس ہے
ماں نہ ہو تو زندگی کیا زندگی
ماں نہیں تو زندگی بکواس ہے
ماں کی خدمت سے بنے دونوں جہاں
ہاں یہی میرا اٹل وشواس ہے
عظمتِ مادر کا جس کو ہے خیال
در حقیقت ماں اُسی کے پاس ہے
ماں کی ممتا جس پہ ہو سایہ فگن
وہ بھلا رہتا کہاں بے آس ہے
ساتھ جس کے ماں رہے پھر بالیقیں
گھر وہی جنت نما آواس ہے
ماں جہاں بھی شادماں ہو پھر بھلا
کب ٹھہرتی اس جگہ افلاس ہے
ہوں جہاں بھی ماں کی قدر و منزلت
ہر خوئی بے شک وہیں پر راس ہے
لے دعائے مادرِ شفقت نواز
رحمتِ حق کی جسے بھی آس ہے
حکمِ مادر جس پہ نافذ ہو سدا
دل وہی اک بہترین اجلاس ہے
فرحتِ مادر جسے بھی ہو عزیز
خلد کا مژدہ اُسی کے پاس ہے
پُرسکوں کیوں کر نہ ہو دورِ حیات
خدمتِ مادر کی گر بو باس ہے
دل دُکھا ماں باپ کا جس سے کبھی
وہ زمانے میں رہا بے آس ہے
شاعری ماں پر نہیں آساں مگر
ایک ادنیٰ سا مرا پریاس ہے
عظمتِ مادر بیاں جو کر سکے
ہے قلم ایسا نہ تو قرطاس ہے
اے غزالی خدمت مادر کرے
ہاں جسے بھی نیکیوں کی پیاس ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا