لیفٹیننٹ گورنر کا نوتعینات وائس چانسلروں کی گول میز کانفرنس سے خطاب

0
0

ہندوستان میں تعلیم ہمارا مقصد ہونا چاہئے اور ہمیں ملٹی ٹریلین ڈالر کے عالمی تعلیمی شعبے میں اَپنا حصہ بڑھانے کی ضرورت ہے:سنہا
لازوال ڈیسک

سری نگر؍؍لیفٹیننٹ گورنر منو ج سِنہا نے کشمیر یونیورسٹی میں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں کے نو تعینات وائس چانسلروں کے ساتھ گول میز کانفرنس کے اِفتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے اَپنے خطاب میں یونیورسٹی گورننس ، اشتراک اور تعلیمی دُنیا میں اختراعیت کو فروغ دینے کے لئے وائس چانسلروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اِکٹھا کرنے کے لئے ایسو سی ایشن آف اِنڈیا یونیورسٹیز کی کوششوں کی سراہنا کی۔اُنہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے اعلیٰ تعلیمی ادارے اِنقلابی تبدیلیوں سے گزر رہے ہیں۔ اُنہوں نے یونیورسٹیوں اور کالجوں پر زور دیا کہ وہ مسلسل بدلتی ہوئی دنیا میں متعلقہ رہنے کے لئے سٹریٹجک پلان مرتب کریں اور این اِی پی ۔2020 کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لئے تنظیمی تیاری کرنی ہوگی۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہندوستان میں تعلیم ہمارا مقصد ہونا چاہئے اور ہمیں ملٹی ٹریلین ڈالر کے عالمی تعلیمی شعبے میں اپنا حصہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔اسپریشنل اور مشترکہ نظریۂ کے حامل اِداروں کو درجہ بندی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ یہ ہماری اوّلین ترجیح ہونی چاہیے اور ہمیں اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے جرات مندانہ اقدام کرنا چاہیے۔اُنہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ تعلیم کی مانگ میں بڑے پیمانے پر اِضافہ دیکھ رہے ہیں۔ہندوستان نے 10سے 15برسوں میںدُنیا میں شروع کئے گئے تمام نئے اعلیٰ تعلیمی اِداروں میں 74فیصد حصہ اَدا کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیمی معیار کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ طلباء کو تبدیلیوں اور چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے نئے ٹولز فراہم کئے جاسکیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ 13 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی طلباء 79 ممالک میںتعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ 2020 ء کے ایک اندازے کے مطابق بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلباء سالانہ تقریباً 30 بلین ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے زیادہ اعلیٰ تعلیمی ادارے اور بہترین سہولیات ہونے کے باوجود ترقی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ایک بھی اِدارہ دنیا کے 10بہترین تعلیمی مراکز میں شامل نہیں ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے بہت سے ممالک اَب بین الاقوامی طلباء کے اِندراج پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ لیکن ہم پیچھے رہ گئے ہیں۔ اِس کے برعکس ہم سب سے زیادہ طلباء کو بیرون ملک بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس رجحان کو تبدیلی کے نقطہ نظر کے ساتھ بدلنے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے کانفرنس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں جموں کشمیر میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کی کوششوں کا اشتراک کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ستمبر 2020 ء سے جموں و کشمیر میں اعلیٰ تعلیمی شعبے میں حوصلہ اَفزا اِصلاحات دیکھنے میں آرہی ہیں۔ اُنہوںنے کہا کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کو تعلیم کی طلب، صنعتی ضروریات، اختراعیت، نئے دور کی مہارتوں اور کل کی ضروریات کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔اُنہوں نے یونیورسٹیوں کو تبدیلی سے ہم آہنگ ہونے اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ آج ہر شعبے میں تبدیلی کی رفتار پہلے سے زیادہ تیز ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس میں سب سے بڑے تبدیلی لانے والے اِنقلاب کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے کہا کہ مستقبل میں متعلقہ رہنے کے لئے یونیورسٹیوں کو ایک پروفیشنل کارپوریشن کی طرح کام کرنا ہو گا جس میں ہر شعبہ، یونٹ، ٹیچر ایک الگ حصے کے طور پر اَپنا اہم کردار اَدا کرتے ہیں اور ایک مکمل آرگنک میکانزم تشکیل دیتے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اِختراعیت اور اَنٹرپرینیورشپ کتابوں سے نہیں سکھائی جاسکتی ۔اُنہوں نے کہاکہ ایسے اِنتظامات کئے جائیں کہ طلباء ہر ہفتے فیلڈ لرننگ میں شامل ہوں۔ وائس چیئرمین جموںوکشمیر ہائیر ایجوکیشن کونسل پروفیسر دنیش سنگھ نے اَپنے خطاب میں جموں کشمیر میں اعلیٰ تعلیمی شعبے میں جاری تبدیلیوں کا اشتراک کیا۔سیکرٹری جنرل ایسو سی ایشن آف اِنڈین یونیورسٹی ڈاکٹر پنکج متل نے ملک میں تعلیمی نظام کی اِصلاح میں یونیورسٹیوں او راَساتذہ کی مصررفیت کو بڑھانے کے لئے اے آئی یو کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔اِس وموقعہ پروائس چانسلر یونیورسٹی آف کشمیر پروفیسر نیلوفر خان ، مختلف یونیورسٹیو ں کے وائس چانسلر، سربراہان ، سینئر اَفسران اور فیکلٹی ممبران موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا