لال سنگھ نے کٹھوعہ تک ریلی نکالی

0
0

کہا ’چاہے کچھ بھی ہوجائے سی بی آئی انکوائری کراکے ہی دم لوں گا‘
یواین آئی

جموں؍؍آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے ملزمان کے حق میں کھڑے ہونے کی وجہ سے بحیثیت وزیر مستعفی ہونے والے بی جے پی لیڈر چودھری لال سنگھ نے باغیانہ اقدامات اٹھانے شروع کردیے ہیں۔ انہوں نے آصفہ کیس کی سی بی آئی انکوائری کے مطالبے کو لیکر منگل کے روز جموں میں اپنی سرکاری رہائش گاہ سے ضلع کٹھوعہ تک ریلی نکالی جس کے دوران انہوں نے متعدد مقامات بشمول ستواری چوک جموں، سانبہ اور کٹھوعہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ لال سنگھ کی ریلی میں درجنوں چھوٹی بڑی گاڑیاں شامل تھیں جن پر کٹھوعہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری سے متعلق بینرس لگے ہوئے تھے۔ کچھ ایک گاڑیوں پر لاؤڈ اسپیکر بھی نصب کئے ہوئے تھے۔ مستعفی وزیر لال سنگھ نے ریلی کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’چاہے کچھ بھی ہو ، میں سی بی آئی انکوائری کراکے ہی رہوں گا‘۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ بزرگ علیحدگی پسند راہنما سید علی گیلانی کے ایجنڈے پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے سانبہ میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’وزیر اعلیٰ گیلانی کے ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ شروع میں ہی گیلانی نے کہہ دیا تھا کہ سی بی آئی انکوائری نہیں ہوگی۔ اس بیان کو دیکھتے ہوئے سی بی آئی انکوائری نہیں کی گئی‘۔ بتادیں کہ آصفہ کیس کی وجہ سے پی ڈی پی بی جے پی مخلوط حکومت میں شامل دو بھاجپا وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے گذشتہ روز اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ بی جے پی کے اِن دو وزراء نے یکم مارچ کو ضلع کٹھوعہ میں آصفہ عصمت دری و قتل کیس کے ملزمان کے حق میں ہندو ایکتا منچ کے بینر تلے منعقد ہونے والے ایک جلسہ میں شرکت کرکے سول و پولیس انتظامیہ کے عہدیداروں کو گرفتاریاں عمل میں نہ لانے کی ہدایات دی تھیں۔ کٹھوعہ میں جلسہ سے خطاب کے دوران ان وزراء نے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا۔ تاہم دونوں مستعفی وزراء کا کہنا ہے کہ انہیں پارٹی کی طرف سے وہاں جانے کے لئے کہا گیا تھا۔ لال سنگھ نے اگرچہ منگل کو اپنی ریلی کے دوران ہیرا نگر کے کوٹہ میں بھی اپنے حامیوں سے خطاب کیا، تاہم انہوں نے اس جگہ پر جانے سے پرہیز کیا جہاں لوگ ہندو ایکتامنچ کے بینر تلے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ کٹھوعہ مارچ شروع کرنے سے قبل لال سنگھ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر موجود نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاستی حکومت کٹھوعہ معاملے کی سی بی آئی انکوائری نہ کرکے تنازعے کو بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’حکومت سی بی آئی انکوائری نہ کرکے تنازعہ کو بڑھا رہی ہے۔ یہ انصاف نہیں ہے۔ لوگوں کو ہراساں اور پریشاں کرنا سرکاروں کا کام نہیں ہوتا ہے۔ سی بی آئی انکوائری کرانے سے کیا کسی کے سٹار اترجائیں گے؟ خطاوار ہی پکڑے جائیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’وزیر اعلیٰ کو واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کرانی چاہیے۔ انہیں وہاں لوگوں سے ملنا چاہیے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنا اچھی بات نہیں ہے‘۔ لال سنگھ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو پریشانی سے بچانے اور ملک میں فسادات ہونے سے روکنے کے لئے اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ انہوں نے کہا ’میں نے اس وجہ سے اپنا استعفیٰ نہیں دیا کہ میں خاطی ہوں۔ ملک میں جو تاثر پیدا ہوا تھا وہ اچھا نہیں تھا۔ وزیراعظم مودی کو پریشانی نہ اٹھانی پڑے اور ملک میں دھنگے نہ ہوں، اسی لئے استعفیٰ دیا۔ میں آج اپنے گھر جارہا ہوں۔ راستے میں لوگ ملیں گے تو ان سے ملاقات کروں گا‘۔ لال سنگھ نے کہا کہ وہ ہرحال میں واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کرائیں گے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’سب سے بڑی ناکامی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی ہے۔ اگر اُن کا ضمیر زندہ ہے تو انہیں ضرور استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ وہ ابھی بھی سی بی آئی انکوائری کراکے اپنی ڈوبتی ساکھ بچاسکتی ہے۔ کشمیر کے لوگ تو پہلے ہی ان سے روٹے ہوئے ہیں اور اب جموں کے لوگ بھی روٹ رہے ہیں۔ ان کے ساتھ کون ہیں؟ یہ جموں میں حالات خراب کرکے کشمیر میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنا چاہتی ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ہماری اصلی لڑائی سی بی آئی انکوائری کے لئے ہے۔ سی بی آئی انکوائری کریں گے تو کوئی تنازعہ نہیں رہے گا‘۔ لال سنگھ نے کہا کہ سی بی آئی انکوائری کے لئے بی جے پی ورکر سڑکوں پر اترنا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا ’اب بی جے پی کے تمام ورکر سڑکوں پر اترنا شروع ہوگئے ہیں کہ واقعہ کی سی بی آئی انکوائری ہو۔ باپ اور بیٹا خود کہتا ہے کہ ہمارا نارکو ٹیسٹ کرایا جائے۔ جب وہ نارکو ٹیسٹ کے لئے تیار ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ نہ کچھ ہے‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا