غیر قانونی کان کنی جنگی پیمانے پر روکتھام کی ضرورت

0
0

غیرقانونی کان کنی ویسے کسی علاقے تک محدود نہیں،یہ مافیہ حکام کے اشیروادسے ہرجگہ سرگرم ہے،ضلع مجسٹریٹ سے سپریم کورٹ تک کے احکامات کی دھجیاں اْڑاتے ہوئے قدرتی دھاتوں کی لوٹ کھسوٹ سے کچھ لوگ اپنی تجوریاں بھررہے ہیں،غیر قانونی کان کنی پر مکمل پابندی کے باوجود مختلف اضلاع میں صورتحال تباہ کن ہے لیکن ضلع جموں، ضلع کٹھوعہ، ضلع راجوری میں ریت، بجری، پتھروں کی غیر قانونی کان کنی کا کام متعلقہ محکمہ کی ناک نیچے جاری ہے۔ کان کنی مافیا سرگرم ہے اس سلسلے میں اکثر و بیشتر غیر عمل پر انتظامیہ کی جانب سے کاروائی بھی ہوتی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے یہ عمل اعلیٰ افیسران کے اشیرواد سے جاری ہے کیونکہ سینکڑوں بار غیر قانونی کان کنی پر اخبارات کی زینت بنتی ہیںلیکن اج تک کسی ایک کے خلاف بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی گی،ضلع جموں کے نگروٹہ، پنجگرائیں، ضلع پونچھ کے دریائے مختلف علاقوں ،ضلع راجوری کے علاقوں میںمیں لوٹ کھسوٹ دھڑلے سے جاری ہے،روک ٹوک پرمافیہ دعوے کرتاہے کہ وہ اْوپر تک پیسہ دیتے ہیں،انہیں کوئی روک نہیں سکتا، یہی ۔ اس کے علاوہ ٹھیکیداروں نے بھی ندی نالوں میں کھدائی شروع کی ہوئی ہے اور پیسے بچانے کے لئے اسطرح کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ پونچھ سے جموں تک راستے میں کم از کم 50 جگہ پر کریشر پلانٹ لگے ہوئے ہیں اور وہیں ندی نالوں میں مشینری کان کنی بھی کرتی نظر اتی ہے لیکن اس پر کوئی بھی بات نہیں کررہا ہے کیونکہ اس میں اعلیٰ سطح کے آفیسران شامل ہیں جبکہ قدرتی ماحولیات کے ساتھ ساتھ لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ بھی کھلواڑ کیا جارہا ہے اور غیر قانونی کان کنی کی وجہ سے درجنوں لوگ ندی نالوں میں ڈوب کر غرقاب ہوئے ہیں۔ متعلقہ محکمہ کی بات کریں تو وہ خاموش ہے یا پھر ان کے پاس عملے کی کمی ہے۔یہ کہنا مشکل ہوگا لیکن ندی نالوں میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی کان کنی جاری ہے اور خاص طور پر ٹھیکیدار طبقہ پتھر ندی نالوں سے اٹھا رہے ہیں جس پر کوئی نگرانی نہیں ہے اور اس کے علاوہ کریشر پلانٹ والے بھی ریت بجری تیار کرنے کے لئے ندی نالوں سے پتھر اٹھاتے ہیں۔ ضلع پونچھ ہو یا راجوری دونوں ہی کان کنی مافیا لوٹ رہے ہیں اور لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور قدرتی ماحولیات کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔متعلقہ ضلع مجسٹریٹ سنجیدگی اختیارکرکے اپنی دیانت کاثبوت دیں کیونکہ بقول کان کنی مافیہ وہ اْوپرتک چڑھاوا(نقدی)چڑھاتے ہیں!

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا