’غیر اعلانیہ ہڑتال جاری ہے‘

0
0

93 ویں دن بھی معمولات زندگی متاثر ،دکانیں بند ،بازارویران،سڑکیں سنسان
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں منگل کے روز غیر اعلانیہ ہڑتال کے 93 ویں دن بھی معمولات زندگی اگرچہ متاثر ہی رہے لیکن دن میں دکانیں بند رہنے کے باوجود بازاروں میں لوگوں کی نقل وحرکت جاری رہی اور سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آمد ورفت بھی جاری رہی۔بتادیں کہ وادی میں مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کرنے کے اقدامات کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو ہنوز جاری ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے گوشہ و کنار میں منگل کے روز بھی غیر اعلانیہ ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے تاہم بازاروں میں اگرچہ دن میں دکانیں بند ہی رہیں لیکن لوگوں کی چہل پہل جاری رہی اور سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری رہی۔شہر سری نگر کے جملہ علاقہ جات بشمول تجارتی مرکز لالچوک میں صبح کے وقت بازار کھل گئے اور دن کے گیارہ بجے تک کھلے رہے جبکہ گلی کوچوں میں بیشتر دکان دن بھر کھلے رہے، بعض دکاندار اپنے دکانوں کے باہر تھڑوں پر ہی بیٹھے تھے تو بعض دکانداروں نے اپنے دکانوں کے شٹر آدھے کھلے رکھے تھے۔ ادھر سری نگر کے بتہ مالو جہاں پیر اور منگل کی درمیانی رات کے دوران آگ کی ایک پراسرار واردات میں قریب 15 دکانیں خاکستر ہوئیں، میں منگل کی صبح تمام دکانیں بند رہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں لگی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق سری نگر کے سیول لائنز میں منگل کو بھی چھاپڑوں فروش مختلف اشیائے ضروریہ بشمول سبزی، گرم ملبوسات وغیرہ کو بیچنے میں مصروف تھے۔ تاہم ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ سری نگر میں پیر کے گرینیڈ حملے جس میں ایک غیر ریاستی کھلونے فروش ہلاک جبکہ 40 دیگر زخمی ہوئے، کے پیش نظر شہر کے بیشتر علاقوں میں منگل کو بہت کم راہگیر سڑکوں پر چلتے ہوئے نظر آئے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق بعض ضلع صدر مقامات وقصبہ جات میں دن کے دوبجے سے ہی بازار کھلنے لگے اور شام تک بازار مکمل طور کھل گئے تھے جس دوران ان میں لوگوں کی کافی چہل پہل رہی۔ سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل اس قدر جاری تھی کہ کئی مقامات پر ٹریفک جام ہوگیا اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی جزوی طور پر سڑکوں پر نمودار ہونے لگا ہے۔ادھر وادی میں ریل سروس پانچ اگست سے مسلسل معطل ہے جس کے باعث لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ریل سروس کو لوگوں، ریلوے عملے اور املاک کے تحفظ کے پیش نظر معطل رکھا گیا۔وادی کے تمام سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوگیا ہے تاہم تعلیمی اداروں میں پانچ اگست کے بعد تدریسی سرگرمیاں بحال نہ ہوسکیں تاہم سٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔ وادی میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی کو اگرچہ بتدریج ہٹایا جارہا ہے لیکن مسیج سروس برابر معطل ہے جس کے باعث لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ادھر براڈ بینڈ اور موبائل انٹرنیٹ پر پابندی بدستور جاری ہے جس کے باعث مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کو متنوع مسائل درپیش ہیں۔صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے اپنے دفتروں کے بجائے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں حاضر ہوکر اپنا پیشہ ورانہ کام انجام دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے انتطامیہ سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ کم سے کم براڈ بینڈ انٹر نیٹ سروس کو بحال کریں۔ قابل ذکر ہے کہ بیشتر مین اسٹریم لیڈران خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں جن میں نیسنل کانفرنس کے صدر اوررکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پی ایس اے کے تحت اپنی رہائش گاہ پر بند ہیں جبکہ اْن کے فرزند اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ہری نواسن میں ایام اسیری کاٹ رہے ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بمشول سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق بھی بدستور خانہ یاتھانہ نظر بند ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا