بےنام گیلانی
کس طرح حامل گناہ ہوئے
اب کے مرشد بھی کج کلاہ ہوئے
در پہ سجتی ہے مجلس ابلیس
مشتبہ صحن خانقاہ ہوئے
جن کا پیشہ ہے رنج ہی دینا
وہ رواں سوئے عید گاہ ہوئے
اختلافات کے مبلغ بھی
ہم مسلما کے بادشاہ ہوئے
اس کے ہی باغی آپ ہو بیٹھے
جس کے پابند کوہ و کاہ ہوئے
علم والوں کی اب ہے ناقدری
پیکر جہل اہل جاہ ہوئے
دشمنی جن کے خون میں شامل
ظاہراً وہ ہی خیر خواہ ہوئے
ملت بیضا کی ترقی میں
کس طرح آپ سنگ راہ ہوئے
میر مسلم کے ہاتھ مومن پر
ظلم بےنام بے پناہ ہوئے
[email protected]